مصطفی قتل؛ ملزم ارمغان کے والد کا پولیس پر الزام، اپنے ہی وکیل نے دماغی مریض قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کراچی:
مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد نے پولیس پر تشدد کا الزام عائد کردیا جب کہ اپنے ہی وکیل نے اسے دماغی مریض بھی قرار دے دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
سینٹرل جیل جوڈیشل کمپلیکس میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نمبر 9 کی عدالت کے روبرو غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، جس میں پولیس نے ملزم کامران اصغر قریشی کو عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ پولیس نے آپ پر تشدد کیا ہے؟ جس پر ملزم نے بتایا کہ میرے جسم کے نازک حصوں پر تشدد کیا گیا ہے، لیکن میں یہاں پینٹ نہیں اتاروں گا۔
جج نے عدالتی عملے کو ہدایت کی کہ ملزم کو چیمبر میں لے جاکر معائنہ کیا جائے، جس پر عدالتی عملے نے کہا کہ ملزم کے جسم پر ذرا بھی چوٹ کا کوئی نشان نہیں، جب کہ سرکاری وکیل شکیل عباسی نے کہا کہ ملزم سے اسلحہ کی سپلائی اور منشیات کی سپلائی سے متعلق معلومات کرنی ہیں، جو انویسٹی گیشن پولیس کا حق ہے۔ ملزم انتہائی شاطر ہے، تفتیش میں تعاون نہیں کررہا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے پراسیکیوشن، ججز اور میڈیا والوں کو بھی دھمکیاں دیں۔ ملزم نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد اپنے بیٹے کو روپوش ہونے کا کہا تھا۔ ملزم سوشل میڈیا پر دھمکیاں دیتا ہے، یہ سب چیزیں ریکارڈ پر ہیں۔
وکیل صفائی خرم عباس اعوان ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ ملزم کو 18 مارچ کو گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم کا بیٹا گرفتار ہے، ملزم اپنے بیٹے کا دفاع کررہا تھا۔ کیس کا کوئی پرائیویٹ گواہ نہیں ہے۔ اس موقع پر پراسیکیوشن نے کیس پراپرٹی عدالت میں پیش کردی۔
ملزم کامران قریشی نے عدالت میں بیان دیا کہ جو مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس کی ایف آئی آر نہ مجھے پڑھائی گئی نہ دکھائی گئی ہے۔ مجھے 18 مارچ کو گرفتار کیا گیا۔ میں نے 15 پر بھی کال کی تھی۔ میرے گھر کا دروازہ توڑا گیا ہے، میرا ملازم بھی موجود تھا مگر اب پتا نہیں وہ کہاں ہے۔
دورانِ سماعت وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ ہزار دفعہ ایجنسیاں ملزم کے گھر جاچکی ہیں، کچھ نہیں ملا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کو ایف آر کی کاپی دی جائے اور طبی معائنہ کرایا جائے۔ عدالت نے ملزم کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا اور ملزم کو اپنے وکیل سے ملاقات کی بھی اجازت دی۔
ملزم کے وکیل خرم عباس ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کو جان بوجھ کر پھنسایا جارہا ہے جس کا ثبوت پراسیکیوشن عدالت میں دے چکی ہے۔ اگر درست انویسٹی گیشن کی جائے اور سی ڈی آر رپورٹ سامنے لائی جائے تو پتا چل جائے گا کہ گرفتاری کہاں سے ہوئی۔ ملزم دماغی مریض ہے لیکن اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں آپ اسے 10 مقدمات میں فٹ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عدالت میں کیا گیا کہ ملزم ملزم کو
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
اسلام آباد:جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ نے اسپیشل پراسیکیوٹر پنجاب پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سماعت کی، جس میں پنجاب حکومت نے شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کے لیے وقت مانگ لیا۔
دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ التوا مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا۔ التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید کےخلاف کیا شواہد ہیں؟
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے وہ فائل کا حصہ ہیں۔ حکومت مہلت خود مانگتی ہے اور الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ خدا کا خوف کریں شیخ رشید 50 مرتبہ ایم این اے بن چکے ہیں۔ شیخ رشید بزرگ آدمی ہے، کہاں بھاگ کر جائے گا۔ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہوگا۔ زمین گرے یا آسمان پھٹے، عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا۔
اس موقع پر شیخ رشید کے وکیل سردار رازق نے سماعت اسی ہفتے مقرر کرنے کی استدعا کردی، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے اس کی پروا نہ کریں۔