Express News:
2025-12-14@09:43:49 GMT

اور کھانا کھل گیا!

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

(تحریر: سہیل یعقوب)

آپ نے اکثر شادی کی تقاریب میں یہ آواز سنی ہوگی کہ کھانا کھل گیا ہے۔ اس کے بعد کے جو مناظر ہوتے ہیں اس پر وثوق سے یہ کہنا مشکل ہے کہ کھانا کھل گیا ہے یا لوگ کھول دیے گئے ہیں۔ آج کل تو ویسے بھی رمضان المبارک کا مہینہ ہے، سحری اور افطار میں بڑے بڑے ہوٹلوں اور کلبوں میں بھی اب یہ مناظر عام طور پر نظر آنے لگے ہیں۔

ویسے بھی اس تحریر کی تحریک فیصل مسجد میں افطار کی ایک ویڈیو بنی ہے جس میں لوگوں کو باقاعدہ افطار یا کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس کے بعد اس ویڈیو کا ایک فرض فعل کی طرح تمام گروپ میں اشتراک کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ میں نے اس ویڈیو کے جواب میں یہ تحریر کیا تھا کہ مجھے نہیں پتہ کہ یہ ویڈیو اصلی ہے یا جھوٹی لیکن جب قوم کی تربیت ہی نہ کی گئی ہوں تو بھوک میں لوگوں کا یہ ردعمل خاصا فطری نظر آتا ہے۔ اس لیے برائے مہربانی اس ویڈیو کا اشتراک روکا جائے اور جو کوئی اس کا اشتراک کرے اس کی بھی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے کیونکہ افطار کے نام پر یہ ہمارے مذہبی شعار کی تضحیک کے مترادف ہے۔

ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے اور عام طور پر تمام ہی بچوں کو اس درسگاہ سے یہ سبق ضرور ملتا ہے کہ کھانا ضرورت کے مطابق اپنی رکابی میں لو اور آخر اپنی پلیٹ کو مکمل طور پر صاف کرو۔ سماجی ذرائع ابلاغ پر لکھا گیا تھا کہ ہم پانی پوری کھانے جاتے ہیں تو پوریاں ختم ہونے پر پانی بھی پی جاتے ہیں لیکن دعوتوں میں کھانے کا جو ضیاع دیکھنے کو ملتا ہے اس پر دل کڑھتا ہے۔

لوگوں کا یہ ضرورت سے زیادہ کھانا لینا ہی اصل فساد کی جڑ ہے کہ جس کے بعد وہ طوفان بدتمیزی شروع ہوتا ہے کہ الامان الحفیظ۔ چاہے کھانا لینا ہو یا راشن، ہم قطار کے بجائے اپنے زور بازو پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کا نظام پر سے اعتماد مکمل طور پر اٹھ گیا ہے۔ ایک پڑوسی اسلامی ملک کی تصویر اشتراک کی گئی تھی کہ جہاں راشن میدان میں رکھا ہوا تھا اور لوگ آکر اپنی ضرورت کا سامان لے جاتے تھے، نہ کوئی دھکم پیل اور نہ کوئی تصویر کا جھنجھٹ۔ کیا ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہوسکتا؟

اسکول کو عام طور پر دوسری درسگاہ قرار دیا جاتا ہے لیکن آج کل کے تجارتی ماحول میں انگریزی سکھانا کاروباری ضرورت ہے لیکن تربیت کسی کی بھی ترجیحات میں شامل نہیں۔ نہ اساتذہ کی اور نہ ہی والدین کی یہ ترجیح ہے۔ وائس آف امریکا کی ستمبر 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہے۔ ایسے ماحول میں مسجد کا منبر ایک اہم اور کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے لیکن وہاں سے بھی ماضی کے قصے کہانیوں کا پرچار ہوتا ہے اور قوم کے آج کے مسائل پر کم ہی توجہ دی جاتی ہے۔

کسی بھی قوم کا مزاج جاننا ہو تو اس کی سڑکوں پر ٹریفک کا نظام دیکھ لیجیے یا پھر دعوتوں میں ان کے کھانے کے انداز دیکھ لیجیے۔ بدقسمتی سے ان دونوں مواقع پر ہمارے اطوار نہ صرف ناقابل تقلید بلکہ ناقابل نظارہ ہوتے ہیں۔ کہیں تو من حیث القوم ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ اس کا ذمے دار کون ہے؟ یہ ایک ملین ڈالر کا سوال ہے کہ جس میں ہمارے حکمرانوں سے لے کر عوام تک سب کی دلچسپی ملین ڈالر میں ہے۔

کچھ بنیادی باتوں کی جانب اس تحریر میں آگہی کی سعی کی گئی ہے۔ ہمارے یہاں سیڑھیوں پر لوگ آمنے سامنے آجاتے ہیں حالانکہ اس کا طریقہ بہت سادہ ہے آپ چاہے سیڑھیاں چڑھ رہے ہوں یا اتر رہے ہوں آپ بائیں طرف رہیں کبھی ٹکراؤ نہیں ہوگا۔ سڑک پر پیدل چلتے ہوئے بچوں اور عورتوں کو سڑک کی جانب نہیں ہونا چاہیے۔ سب سے اہم بات اگر ہم قطار کی پابندی سیکھ لیں تو ہمارے آدھے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ قطار توڑنا کسی کا حق غصب کرنے کے مترادف ہے۔ اب اگر لوگ دعوتوں میں قطار میں رہیں اور صرف اتنا کھانا لیں جو ان کی ضرورت کے مطابق ہو، تو یہ سارا نظام ایک الگ تصویر دے گا بلکہ ایک حقیقی تصویر دے گا کہ جو اس قوم کی ہونی چاہیے۔

آخر میں حکومت کےلیے ایک تجویز کہ جہاں حکومت اتنے اچھے اقدامات کررہی ہے، وہاں قوم کی تربیت کےلیے ایک ٹیلی ویژن چینل کا آغاز کرے۔ ویسے بھی اس وقت ملک بہت سارے فضول چینلز ہیں، اگر ایک تعلیمی چینل کا آغاز ہوجائے تو قوم کی تربیت بھی ہوسکتی ہے۔

بہت عرصے پہلے امریکا میں بچوں کا ایک پروگرام دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ اس کا نام تھا Barney & Friends یہ پروگرام اتنا دلچسپ ہوتا تھا کہ بچوں کے ساتھ بڑے بھی اس کو یکساں دلچسپی سے دیکھتے تھے اور سب مل کر تربیت حاصل کرتے تھے۔ ہمارے یہاں بھی کسی زمانے میں کلیاں اسی قسم کا پروگرام ہوا کرتا تھا۔ ہرچند کہ اب فاروق قیصر ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن اس طرز پر فضول نہیں بلکہ دلچسپ پروگرام ضرور بنائے جاسکتے ہیں۔ ہمارا کام آگہی دینا تھا اور حل بتانا تھا، سو ہم نے کیا۔ اب آگے حکومت جانے اور ان کی ترجیحات جانے کہ قوم کی تربیت ان کی ترجیحات میں ہے یا نہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قوم کی تربیت ہے لیکن گیا ہے سے بھی

پڑھیں:

حکومت طلبہ کو مناسب اور محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کرے‘عائشہ مدنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (پ ر) صدر تنظیم اساتذہ پاکستان صوبہ سندھ شائستہ مدنی نے کہاہے کہ حکومت وقت طلبہ و طالبات کو مناسب اور محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کرے تاکہ ایسے اندوہناک واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ ہمیں نہایت رنج و الم کے ساتھ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ عثمان پبلک اسکول کیمپس 2 کے فرسٹ ائر کے طالب علم عابد رئیس ولد رئیس احمد نارتھ کراچی کے علاقے 4K چورنگی کے قریب ایک افسوسناک ٹریفک حادثے میں واٹر ٹینکر کی زد میں آکر جاںبحق ہو گئے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے، ان کے اہلِ خانہ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے اور اس ناقابلِ تلافی نقصان کو برداشت کرنے کی ہمت دے‘ آمین۔ ہم اس غم کی گھڑی میں متاثرہ خاندان، رشتہ داروں اور پوری اسکول برادری کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ دلخراش واقعہ ناصرف ایک قیمتی جان کے ضیاع کا سبب بنا بلکہ یہ ہمارے تعلیمی اداروں کے طلبہ کے جان و مال کے تحفظ کے نظام پر ایک سنجیدہ سوالیہ نشان بھی ہے۔ اس اندوہناک سانحے نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ کراچی شہر میں طلبہ کے لیے محفوظ سفری سہولیات کا فقدان ایک بڑا المیہ بن چکا ہے۔ ہم سندھ حکومت، محکمہ ٹرانسپورٹ اور کراچی کے متعلقہ انتظامی حکام سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ کے لیے محفوظ، باقاعدہ اور معیاری ٹرانسپورٹ نظام فراہم کرنے کے مؤثر اقدامات کریں تاکہ آئندہ کسی کے والدین کو اپنے بچے کی لاش وصول نہ کرنا پڑے۔ ہمارے بچے قوم کا قیمتی سرمایہ اور ملک کا مستقبل ہیں۔ ان کی حفاظت ہر ادارے اور ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ ہم پُرزور امید کرتے ہیں کہ ہمارے اس جائز اور انسانی مطالبے پر فوری سنجیدگی سے عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ آئندہ ایسے المناک حادثات سے بچا جاسکے۔ اس تعزیتی اجلاس میں نادرا نوید‘ اسمار ضوان‘ یاسمین جاوید اور فرخندہ کمال بھی موجود تھیں۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • میں نہیں ہم
  • ملک میں گلا سڑا نظام نوجوانوں کو مایوس کررہا ہے؛حافظ نعیم الرحمان
  • نواز شریف نےملک برباد کرنےوالوں کے نام لیےتو ہمارے رہنما سٹیج سے چھلانگیں مارکر دوڑ گئے، جاوید لطیف
  • نواز شریف نےملک برباد کرنےوالوں کے نام لیےتو ہمارے رہنما اسٹیج سے چھلانگیں مارکر دوڑ گئے، جاوید لطیف
  • نواز شریف نےملک برباد کرنےوالوں کے نام لیےتو ہمارے رہنما اسیٹج سے چھلانگیں مارکر دوڑ گئے، جاوید لطیف
  • حکومت طلبہ کو مناسب اور محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کرے‘عائشہ مدنی
  • 25 برس سے گھر سے باہر کھانا نہیں کھایا، سلمان خان کا انکشاف
  • جموں: ”بی ایس ایف“ نے بدنام زمانہ ملیشیا "وی ڈی جی" کو مسلح کرنے کا عمل تیز کر دیا
  • امریکا نے پاک فضائیہ کے ایف۔16 بیڑے کےلیے 686 ملین ڈالر کے اپ گریڈ پیکیج کی منظوری دے دی
  • ثقافتی اور سماجی امتزاج کے حامل روایتی اطالوی کھانے یونیسکو کے ثقافتی ورثے میں شامل