پشاور ہائیکورٹ نے کوہاٹ میں سونے نکالنے کے لئے مرکری اور دیگر مضر صحت کیمیکلز کے استعمال کے خلاف دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

چار صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کوہاٹ غیر قانونی کان کنی کرنے والوں کےخلاف کاروائی کرے۔ کان کنی میں مرکری کا استقبال صحت اور ماحول کے لئے نقصان دہ ہے۔ضلعی انتظامیہ کان کنی کے لئے حدود کا تعین کریں۔

فیصلے کے مطابق کمپنی ماحولیاتی معیار کے مطابق کام کریں۔ کان کنی سے ماحول خراب نہ ہوں۔ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے جو معیار مقرر کیا اس پر عمل کیا جائے۔ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق سونے کی کان کنی میں مرکری اور دیگر مضر صحت کیمیکلز استعمال ہورہا ہے۔  فائل پر موجود رکارڈ کے مطابق کان کنی ابھی تک شروع نہیں ہوئی۔

پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق  متعلقہ کمپنی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انوارمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مقرر کردہ معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ مضر صحت کیمیکلز کے استعمال سے فضائی آلودگی پیدا ہورہی ہے۔ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے جو معیار طے کیا ہے فریقین اس پر سختی سے عمل کریں۔ درخواست کو نمٹایا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صحت کیمیکلز کے مطابق کان کنی

پڑھیں:

پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

حکومت نے صاف انرجی کے تین منصوبوں کی فنانسنگ کے لیے پاکستان کا پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ ایسٹیس بیکڈ سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 

اس سکوک بانڈ کے ذریعے حکومت صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے مقامی مارکیٹ سے سرمایہ جمع کرے گی، صاف توانائی کے ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے حکومت کو 52 ارب روپے کی ضرورت ہے۔

بانڈز نئے منظور شدہ سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک فریم ورک کے تحت جاری کیے جائیں گے، جس کی منظوری کابینہ نے رواں ماہ ہی دی ہے، وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق ان پہلے سکوک کا حجم 30 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔ 

مزید پڑھیں: اجارہ سکوک بانڈز کی نیلامی سے 573 ملین روپے کی بچت

حکام کے مطابق ابتدائی طور پر وزارت خزانہ بلوچستان میں گروک اسٹوریج ڈیم، سندھ میں نائگاج ڈیم اور اسکردو میں شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ 

یہ منصوبے پہلے ہی زیر تعمیر ہیں اور حکومت کو کام کی تکمیل کے لیے مزید 52 ارب روپے درکار ہوں گے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع خاران میں واقع گروک ڈیم کی لاگت 28 ارب روپے کے لگ بھگ ہو گئی ہے، جس کی وجہ کام کی تکمیل میں تاخیر اور کام کے دائرہ کار میں اضافہ ہے، حکومت کو کام مکمل کرنے کے لیے مزید 5 ارب روپے درکار ہیں۔

مزید پڑھیں: سکوک بانڈز کے ذریعے حکومتی توقعات سے 16گنا زیادہ سرمایہ فراہم

اسی طرح سندھ کے خیرپور ناتھن شاہ میں نائی گج ڈیم کے منصوبے کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس کا افتتاح پہلی بار 2005 میں کیا گیا تھا، باقی کام کی تکمیل کے لیے حکومت کو 22 ارب روپے درکار ہیں۔

حکومت نے شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بھی منظوری دے دی ہے اور اسکردو شہر اور اس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے 26 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے 25 ارب روپے کی فنڈنگ درکار ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ گرین سکوک، سوشل سکوک اور سسٹین ایبل سکوک کا اجراء ایک منفرد اور قابل عمل فنانسنگ میکانزم پیش کرتا ہے جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے مطابق ہے اور مؤثر منصوبوں کیلیے ضروری سرمایہ جمع کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ
  • کینالز نکالنے کے خلاف احتجاج جاری، وکلا کا ببرلو بائی پاس پر چار روز سے دھرنا
  • وفاق کا کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
  • سرگودھا: شادی کے نام پر دھوکا، 4 افراد کیخلاف تحقیقات جاری
  • غزہ مارچ، انتظامیہ نے متبادل ٹریفک پلان جاری کردیا
  • اسلام آباد، راولپنڈی میں اگلے چند گھنٹوں تک بارش، تیز ہواؤں کیساتھ ژالہ باری کا امکان، الرٹ جاری
  • محکمہ موسمیات کی جانب سے کراچی کے شہریوں کیلیے بُری خبر کا الرٹ جاری
  • دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری
  • دریائے سندھ سے نئی کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری