درخواست گزاروں نے استدعا کی تھی کہ حکومت پاکستان نے خود بطور پناہ گزین رجسٹر کیا ہے۔ درخواست گزاروں کو کارڈ کے زائد المعیاد ہونے تک ہراساں کرنے اور زبردستی بے گھر کرنے سے روکا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میں مقیم رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے خلاف کیس میں درخواست گزاروں کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس ضمن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے جلال الدین و دیگر افغان پناہ گزینوں کی درخواست نمٹاتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق اس مقدمے میں درخواست گزاروں نے استدعا کی تھی کہ حکومت پاکستان نے خود بطور پناہ گزین رجسٹر کیا ہے۔ درخواست گزاروں کو کارڈ کے زائد المعیاد ہونے تک ہراساں کرنے اور زبردستی بے گھر کرنے سے روکا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 27 جولائی 2024ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق قانون پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔ یاد رہے کہ اس نوٹیفکیشن کے مطابق رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے پاکستان میں قیام کی مدت 30 جون 2025ء تک ہے اور اس نوٹیفیکیشن میں حکومت سے قانون پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات موجود ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان ہدایات کے ساتھ درخواست نمٹا دی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغان پناہ گزینوں درخواست گزاروں اسلام آباد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت

اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر کے خلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور بھی شامل تھے۔

اس موقع پر درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک سے استفسار کرتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان جواب پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟ جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع

جسٹس محمد علی مظہر نے مزید استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کے جوابات کی کاپیاں آج ملی ہیں، تمام جوابات اور دستاویزات کا جائزہ لینے کا وقت دیا جائے۔

سماعت کے دوران وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے کہا کہ آئندہ ہفتے میں دستیاب نہیں ہوں گا، آئندہ ہفتے فوجی عدالتوں کا کیس بھی ہوگا، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی کہا کہ میں بھی بیرون ملک ہوں گا جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیے: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو ہم صبح رکھ لیں گے، ویسے بھی فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11 بجے ہوتا ہے۔

کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس ججز ٹرانسفر کیس سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • تین بڑے ایئرپورٹس پر ای گیٹس کی تنصیب کا معاملہ، جرمن کمپنی کا پی اے اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ
  • عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
  • واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • 190 ملین پاؤنڈز کیس: اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب
  • بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
  • ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم