Daily Ausaf:
2025-04-22@07:07:23 GMT

رحمت کے طلبگار بمقابلہ انا کا پجاری

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

روایت ہے کہ ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ’’سمندر کی طرف جائو وہاں تین کشتیاں ڈوبنے والی ہیں‘‘ حضرت موسیٰؑ فوراً حکم الٰہی کی تعمیل کرتے ہوئے سمندر کی جانب چل دئیے ساحل پر سکون تھا بہت دور سے ایک کشتی آتی ہوئی دکھائی دی جو آہستہ آہستہ ساحل کی طرف بڑھ رہی تھی۔
ابھی وہ کنارے سے کچھ ہی فاصلے پر تھی کہ حضرت موسیٰؑ نے کشتی کی تباہی کا انتباہ کرتے آواز دی کہ ’’اے کشتی والو! اللہ کا حکم آنے والا ہے ہوشیار رہنا انہوں نے جواب دیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ کے حکم کو کوئی نہیں ٹال سکتا ہم تو اس کے بندے ہیں جو حکم الٰہی کے پابند ہیں کشتی والے ابھی یہ بات کہہ ہی رہے تھے کہ اچانک ایک زبردست موج آئی اور کشتی کو اپنے ساتھ بہا کر سمندر کی تہہ میں لے گئی تھوڑی دیر میں ایک اور کشتی نظر آئی تو حضرت موسیٰؑ نے انہیں بھی خبردار کیا اور کہا کہ ’’ذرا محتاط ہو کر آنا انہوں نے بھی پہلے والوں کی طرح جواب دیا کہ ’’جو کچھ ہونا ہے ہو کر رہے گا اور کشتی کو کنارے کی طرف لاتے رہے یہاں تک کہ ساحل کے قریب آتے آتے یہ کشتی بھی ڈوب گئی حضرت موسیٰؑ اللہ کی حکمت کے بارے سوچوں میں گم تھے کہ انہیں ایک تیسری کشتی آتی دکھائی دی آپ نے حسب سابق اس کشتی والوں کو بھی اپنی اسی تشویش سے آگاہ کیا کہ! اللہ کا حکم آنے والا ہے انہوں نے جواب میں کہا کہ اے اللہ کے نبیؑ! جس طرح آپ سچے ہیں اس طرح اللہ کا حکم بھی اٹل ہے اسے کوئی نہیں بدل سکتا لیکن اللہ کی رحمت بھی تو ہے اور وہ اپنی رحمت کے صدقے میں ہمیں ضرور امن و سلامتی کے ساتھ کنارے پر پہنچا سکتا ہے۔ کشتی والوں کا یہ جواب سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام خاموش ہوگئے جب کشتی باحفاظت کنارے آلگی تو اللہ کے پیغمبرؑ سوچنے لگے کہ اللہ نے تین کشتیاں ڈوبنے کا فرمایا تھا دو تو ڈوب گئی لیکن تیسری سلامتی کے ساتھ کنارے آلگی ہے یہ، کیسے بچ گئی؟ ’’ ارشاد باری تعالیٰ ہوا کہ ’’اے موسیٰؑ آپ نے سنا نہیں کہ تیسری کشتی والوں نے کیا کہا انہوں نے میرے حکم کو تسلیم کیا تھا میری رحمت کو آواز دی تھی اس لئے یہ کشتی میری رحمت کے طفیل بچ گئی کیونکہ جو بھی میری رحمت کے دروازے پر آکر صدا دیتا ہے میں اسے ناامید نہیں کرتا۔
راقم کا یہ سارا قصہ لکھنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی اسی رحمت کو آواز دینا ہے جس کے صدقے اس نے تیسری کشتی جس کی تباہی اس کے حکم کے تحت یقینی تھی اسے تباہی سے بچا لیا۔ دوستو! آئو آج سچے دل سے سوچو ہم نے اپنے اس ملک کے ساتھ کیا کیا کھلواڑ نہیں کھیلا لیکن پتا نہیں کہ یہ کس کی صدا پر اس کا جوش رحمت ہے کہ ہم آج بھی اپنے وطن میں آزادی سے رہ رہے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے معجزے کب تک رونما ہوتے رہیں گے تاآنکہ ہم نے اپنا قبلہ درست نہ رکھا۔ بات چل نکلی قبلہ درست کرنے کی تو قارئین آپ کو یاد ہوگا کہ اس خاکسار نے اپنے پچھلے دنوں تینوں کالموں میں اس وقت ملک کو جن شدید خطرات کا سامنا ہے اس سباق اہل فکر اور اہل دانش کے تفکرات کا ذکر کرتے اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ وقت کی آواز ہے کہ اس ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز جن میں سیاسی اشرافیہ، اسٹیبلشمنٹ اور سول سوسائٹی شامل ہیں وہ سب مل کر بیٹھیں اور ایک مشترکہ حکمت عملی مرتب کرکے فساد کے ان بیوپاریوں چاہے وہ فتنہ الخوارج کے روپ میں ہوں چاہے وہ بی ایل اے کا لبادہ اوڑھے ہوں یا پھر کوئی اور شناخت رکھتے ہوں ان سب کا قلع قمعہ کرنا ہو گا۔ بلاشبہ اس بات پر ریاست کے طاقتور حلقوں کے اس عمل کی داد دینی پڑے گی کہ انہوں نے اہل فکر کی اس تجویز سے اتفاق کرتے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے متعلقہ فورم سے رجوع کیا لیکن بہت بھاری دل کے ساتھ راقم اقبالؒ کے کچھ اشعار منقعول کرنے کی جسارت کر رہا ہے:
آہ و فغان نیم شب کا پھر پیام آیا
تھم اے رہ رو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا
ذرا تقدیر کی گہرائیوں میں ڈوب جا تو بھی
کہ اس جنگاہ سے میں بن کے تیغ بے نیام آیا
یہ مصرع لکھ دیا کس شوخ نے محراب مسجد پر
یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا
قارئین ! اس آخری شعر میں کہے گئے الفاظ پر غور کر لیں اور اس بلائے گئے اجلاس میں ایک سیاسی پارٹی کے کردار کو دیکھ لیں راقم کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد کھڑی کرنے والے انا کے اس پجاری کے کیا عزائم ہیں لیکن یاد رہے یہ ملک ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا ہے اس ملک میں رہنے والے لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ اس کے لئے قربان ہونا بھی جانتے ہیں اور ہر وقت اللہ کی رحمت کو بھی پکارتے رہتے ہیں۔ یاد رہے!بیشک اللہ کی رحمت ہمیشہ اس کے غضب پر حاوی آ جاتی ہے اور انشااللہ یہ اب بھی ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انہوں نے اللہ کی رحمت کے کے ساتھ ہیں کہ

پڑھیں:

صوابی، ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 افراد زخمی

اس دوران تمباکو، گندم، مختلف سبزیاں اور باغات وغیرہ کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس وقت گندم اور ملکی تمباکو سفید پتا کی فصل بالکل تیار ہے اور مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں شدید ژالہ باری، طوفان اور بارشوں سے صوابی اور دیگر علاقوں میں تیار فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے۔ صوابی کے مختلف علاقوں میں موسم نے خطرناک صورت حال اختیار کرلی جہاں تیز بارش کے ساتھ ژالہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور چند مقامات پر آسمانی بجلی گرنے سے نقصان ہوا۔ صوابی میں دریائے سندھ میں ہنڈ کے مقام پر کشتی پر آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان اقبال حسین جاں بحق اور کشتی پر سوار دو افراد جنید اور ارشد زخمی ہوگئے جبکہ دو افراد حسیب اور واصف شاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

اس دوران تمباکو، گندم، مختلف سبزیاں اور باغات وغیرہ کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس وقت گندم اور ملکی تمباکو سفید پتا کی فصل بالکل تیار ہے اور مختلف علاقوں میں گندم کی کٹائی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ صوابی میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں پلو ڈھنڈ، سلیم خان اور مانیری صوابی شامل ہیں، تحصیل ٹوپی، لاہور اور رزڑ کے مختلف پٹوار سرکل میں بھی جزوی نقصان ہوا ہے۔ اتحاد کاشتکاران پختونخوا کے چئیرمین عارف علی خان اور نائب صدر محمد اقبال خان آف شیوہ نے شدید مالی اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کاشت کاروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا مذاکرات کا فیصلہ نورا کشتی ہے، لیاقت بلوچ
  • ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • یہودیوں کا انجام
  • صوابی، ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 افراد زخمی
  • صوابی؛ ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 زخمی 
  • کانگو؛ کشتی میں آگ لگنے سے 148 افراد ہلاک
  • پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ
  • ‎کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا؛ رانا ثناء اللہ
  • کیمرے کی آنکھ دیکھ رہی ہے