لاہور:

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے تحت صوبے کے دیہی علاقوں میں خواتین کے لیے ایک تاریخی ڈیجیٹل اور آئی ٹی ٹریننگ پروگرام کا آغاز کر دیا گیا۔

اس انقلابی منصوبے کے تحت پنجاب بھر کے دیہات میں 27 ہزار خواتین کو جدید ڈیجیٹل اسکلز اور آئی ٹی ٹریننگ دی جائے گی، جس کا مقصد خواتین کو ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشی طور پر بااختیار بنانا ہے۔  

پنجاب اسکلز ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام چھ ماہ کی آن لائن ٹریننگ کے دوران دیہی خواتین کو اسکالرشپ بھی دی جائے گی۔ ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد ہر خاتون کو ایک ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر اور مفت وائی فائی ڈیوائس فراہم کی جائے گی تاکہ وہ عملی طور پر ڈیجیٹل دنیا میں قدم رکھ سکیں۔  

دیہی خواتین کو آئی ٹی اور ویب ڈویلپمنٹ، کوڈنگ، سائبر سیکیورٹی، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ای کامرس، سوشل میڈیا مینجمنٹ، گرافک ڈیزائن، ملٹی میڈیا، فری لانسنگ، ریموٹ ورک، ڈیٹا انٹری اور آفس آٹومیشن سمیت جدید مہارتیں سکھائی جائیں گی۔  

آن لائن ٹریننگ کی تکمیل پر پنجاب اسکلز ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سرٹیفکیٹ اور جاب لنک بھی فراہم کرے گا، خواتین گھر بیٹھے فری لانسنگ یا آن لائن بزنس بھی شروع کر سکیں گی، دیہی خواتین گاؤں کے گھر کو مائیکروانٹرپرائزز میں تبدیل کر سکیں گی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ یہ پروگرام خواتین کے لیے صرف ایک تربیتی منصوبہ نہیں بلکہ اپنے روشن مستقبل کو خود لکھنے کا ذریعہ ہے۔ دیہی خواتین اب گھر بیٹھے فری لانسنگ کے ذریعے باعزت روزگار کما سکیں گی، جبکہ ٹیک فرم یا آن لائن بزنس بھی شروع کر سکتی ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کی خواتین اب دیہات میں رہتے ہوئے بھی انٹرنیشنل آئی ٹی مارکیٹ میں مسابقت کر سکیں گی اور ڈیجیٹل انقلاب کی بانی بنیں گی۔

دیہی خواتین اس ڈیجیٹل اینڈ آئی ٹی ٹریننگ پروگرام میں گھر بیٹھے PSDF کی ویب سائٹ ([psdf.

org.pk](https://psdf.org.pk)) پر اپلائی کر سکتی ہیں۔  

مریم نواز نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹریننگ سے خواتین کو تعلیم اور معاشی ترقی کے مواقع ملیں گے، صنفی مساوات کو فروغ ملے گا، دیہات میں مائیکرو انٹرپرائزز ترقی کریں گی، اور خواتین فاصلوں کی رکاوٹوں کو ختم کر کے خودمختاری کی جانب بڑھ سکیں گی۔ پنجاب حکومت کے اس اقدام سے دیہی خواتین کے لیے جدید مہارتیں سیکھنے، معیشت میں فعال کردار ادا کرنے اور خودکفالت کی راہ ہموار ہوگی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئی ٹی ٹریننگ دیہی خواتین خواتین کو آن لائن سکیں گی

پڑھیں:

ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ان مذاکرات کی سربراہی کر رہے ہیں۔ عمان کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف واشنگٹن حکومت کی نمائندگی کریں گے۔

اطالوی دارالحکومت روم میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب ایک ہفتہ قبل دونوں فریقین نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں بالواسطہ مذاکرات کیے تھے۔

سن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کپ پہلپ دور صدارت کے دوران واشنگٹن کے عالمی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد امریکہ اور ایران کے مابین یہ اولین اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔

مغربی ممالک بشمول امریکہ طویل عرصے سے ایران پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن تہران اس کی تردید کرتا رہا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔

(جاری ہے)

ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔

ایران پر دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری

جنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی۔

ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

جمعرات کو ٹرمپ نے کہا، ''میں فوجی آپشن استعمال کرنے میں جلدبازی نہیں کر رہا۔ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔‘‘ جبکہ اس بیان کے ایک دن بعد عباس عراقچی نے کہا کہ پہلے دور میں ''امریکہ کی طرف سے ایک حد تک سنجیدگی‘‘ دیکھی گئی لیکن اس کے ارادوں پر شکوک برقرار ہیں۔

عراقچی نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''اگرچہ ہمیں امریکہ کے ارادوں اور محرکات پر سنجیدہ شکوک ہیں لیکن ہم بہرحال کل (ہفتہ) کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔‘‘

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتے کی صبح سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ تہران کو علم ہے کہ یہ راستہ ہموار نہیں ہے لیکن وہ ''کھلی آنکھوں سے ہر قدم اٹھا رہا ہے اور ماضی کے تجربات پر بھی انحصار کیا جا رہا ہے۔

‘‘ ایران جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں، گروسی

بدھ کو فرانسیسی اخبار لا مونڈ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا تھا کہ ایران ''جوہری بم حاصل کرنے سے زیادہ دور نہیں۔‘‘

ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں امریکہ نے سن 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کی، جس کے تحت ایران کو بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کرنا تھیں۔

ٹرمپ کی علیحدگی کے بعد ایران نے ایک سال تک معاہدے کی پاسداری کی لیکن پھر آہستہ آہستہ اس سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔

عباس عراقچی سن 2015 کے معاہدے کے مذاکرات کاروں میں بھی شامل تھے جبکہ روم میں ان کے امریکی ہم منصب اسٹیو وٹکوف پراپرٹی بزنس کا پس منظر رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے انہیں یوکرین کے حوالے سے مذاکرات کرنے کے لیے بھی نامزد کیا ہے۔

ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے جو کہ سن 2015 کے معاہدے میں مقررہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ تاہم وہ 90 فیصد کی اس سطح سے نیچے ہی ہے، جو جوہری ہتھیار کے لیے درکار ہوتی ہے۔

مارکو روبیو کا یورپی یونین سے مطالبہ

جمعہ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کے تحت ''اسنیپ بیک‘‘ میکانزم کو فعال کرنے کے بارے میں فیصلہ کریں۔

اس سسٹم کے تحت اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود بنانے کے وعدوں کی خلاف ورزی کی تو اس پر اقوام متحدہ کی پابندیاں خودکار طریقے سے بحال ہو جائیں گی۔

تاہم ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر یہ میکانزم فعال کیا گیا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے نکل سکتا ہے۔

گروسی نے کہا ہے کہ امریکہ اور ایران ''ایک بہت ہی نازک مرحلے‘‘ پر ہیں اور ''معاہدے کے لیے زیادہ وقت باقی نہیں۔

‘‘ انہوں نے رواں ہفتے ہی تہران میں ایرانی حکام سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران ایرانی حکام نے زور دیا تھا کہ بات چیت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں کے خاتمے پر ہونا چاہیے۔ معاہدہ ممکن ہے، عراقچی

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ ''غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات‘‘ سے باز رہے تو معاہدہ ''ممکن‘‘ ہے۔

تاہم انہوں نے اپنی اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں شدت پسندوں کی حمایت کو بھی مذاکرات میں شامل کرنے کی کوشش کرے گا۔

عراقچی نے کہا کہ یورینیم افزودگی کا ایران کا حق ''ناقابلِ گفت و شنید‘‘ ہے جبکہ وٹکوف نے اس عمل کو مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وٹکوف فی الحال ایران سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ سن 2015 کے معاہدے کو من و عن قبول کرے۔

جمعہ کو امریکہ کے اتحادی اسرائیل نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پاس ایسا کرنے کے لیے ''واضح حکمت عملی‘‘ موجود ہے۔

ادارت: عرفان آفتاب

متعلقہ مضامین

  • پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ذاتی سیڈ فارمز خانیوال میں گندم کی کٹائی کا باقاعدہ آغاز
  • ڈی ایچ اے اسلام آباد کی جانب سے پراپرٹی ایکسپو اور ڈیجیٹل نیلامی 2025 کا شاندار افتتاح
  • پنجاب میں پاکستان کی پہلی سمارٹ ماحولیاتی تحفظ فورس کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی
  • پنجاب بارکونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • کراچی کے بے روزگارنوجوانوں کیلئے 50 ہزارنوکریاں
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات