مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی حالیہ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
چند روز قبل گورنر ہاؤس پنجاب میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے وفد کی قیادت اسحاق ڈار نے کی، مسلم لیگ کی جانب سے رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، اعظم نذیر تارڑ، مریم اورنگزیب اور ملک محمد احمد خان بھی شریک ہوئے جبکہ راجہ پرویز اشرف، سردار سلیم حیدر خان، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے اس اجلاس میں ن لیگ پر شدید تنقید کی، اجلاس میں پیلزپارٹی کے ندیم افضل چن، حیدر گیلانی اور حسن مرتضیٰ نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے منصوبوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان رہنماؤں کی جانب سے کہا گیا کہ مریم نواز نے جو شارٹ ٹرم منصوبے شروع کیے ہیں اس کا کوئی نتجہ نہیں نکلتا، اپنی چھت اپنا گھر پروگرام شروع کیا گیا کیا سب کو گھر مل گیا، ٹریکٹر اسیکم لانچ کی گئی، کیا زمینداروں کو ٹریکٹر مل گئے، مزدور کارڈ، ہمت کارڈ شروع کیے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی پنجاب حکومت پر برس پڑی
ہر روز ایک نیا پروجیکٹ لانچ کردیا جاتا ہے جس سے پچھلے منصوبے سے توجہ ہٹ جاتی ہے اور حکومت خود اگلے منصوبے کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے، جس سے منصوبوں کا بھی اور صوبے کا بھی نقصان ہو رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے شروع کیے جانیوالے تمام منصوبوں میں پیپلزپارٹی کو بھی آن بورڈ لینے کا مطالبہ کیا، ان کے مطابق اب حکومت بس اسٹاپ کے ساتھ خواتین شاپ کا پروجیکٹ لانچ کر رہی ہے، ایک خاتون بس سٹاپ پر دکان بنائے گی، جہاں ہر وقت مردوں کا رش رہتا ہے، حکومت ایسے پروجیکٹس سے پیسے ضائع کررہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے ارکان نے یہ شکوہ بھی کیا کہ پیپلزپارٹی کو مشاورت میں شامل کیے بغیر پنجاب اسمبلی سے زمینوں پر ٹیکس لگانے کا بل منظور کرایا گیا، پنجاب کے کاشتکاروں پر بے جا ٹیکس لگا دیا گیا، پییپلزپارٹی اس قانون سازی میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے ساتھ نہیں بلکہ اس کی مخالف ہے۔
ن لیگ پر میڈیا کو غلط بریفنگ کا الزاماجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ ن لیگ میڈیا کو اس نوعیت کے اجلاس کے بارے میں غلط بریف کرتی ہے، ذرائع کے مطابق کورآڈنیشن کمیٹی میٹنگ میں پیپلزپارٹی نے ن لیگی قیادت سے یہ سوال کیا کہ آپ لوگ باہر جا کر کہتے ہیں کہ یہ پاور شیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ تھی جبکہ یہ صوبے کی کورآڈینشن کمیٹی کی میٹنگ ہوتی ہے۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ آپ اس اجلاس کو غلط رنگ دیتے ہیں کہ ہم اپنا ڈی سی یا ڈی پی او لگوانا چاہتے ہیں، نشاہدہی کریں کہ کن علاقوں میں ہم نے آپ سے ڈی سی یا ڈی پی او لگوایا ، پبلک کو بتایا جاتا ہے کہ ہم ڈی سی اور ڈی پی او لگوانے کے لیے کوآرڈینشن کمیٹی میں مطالبات رکھتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنماوں نے یہ تجویز بھی دی کہ آئندہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے نمائندے مشترکہ طور پرمیڈیا کو بریفنگ دیں کہ کن کن معاملات پر گفتگو کی گئی ہے اور کون سے امور طے پا گئے ہیں۔
ن لیگ کا سندھ میں سرکاری نوکریوں اور فنڈز کا مطالبہذرائع نے بتایا کہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پنجاب میں آپکے رنر اپ کو بھی فنڈز دیے جائیں گے اس کے بدلے میں سندھ میں مسلم لیگ ن کے نمائندوں کو بھی مختلف محکموں میں ایڈجسٹ کیا جائے اور پارٹی امیدواروں کو بھی فنڈز دیےجائیں۔
اس تجویز پر پیپلزپارٹی کے اراکین نے حامی بھرلی اور کہا جہاں جہاں آپ کو سندھ میں فنڈز چاہییں پیپلپزپارٹی دینے کے لیے تیار ہے۔
اجلاس میں طے پایا کہ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے حلقے میں یونیورسٹی کے لیے زمین دی جائے گی، دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ پیپلز پارٹی کے اراکین کی جن اضلاع میں اکثریت ہے وہاں ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین لگائے جائیں گے اور جہاں اکثریت نہیں وہاں اراکین کے طور پر نامزد کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:پیپلزپارٹی کی پنجاب حکومت سے راہیں جدا ہوسکتی ہیں، علی حیدر گیلانی
اسی طرح آئینی عہدے مثلاً اسسٹنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل لگانے کے نوٹیفکیشنز جلد جاری ہوں گے، دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کے اراکین سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی اور حسن مرتضیٰ ہیں۔
ذیلی کمیٹی پیش رفت کے حوالے سے ہر ہفتے فالو اپ کرے گی اور 12 اپریل کو گورنر ہاؤس میں دوبارہ اجلاس طلب کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار پاور شیئرنگ کمیٹی پنجاب پیپلز پارٹی ڈیولپمنٹ کمیٹیوں راجا پرویز اشرف سندھ فنڈز کوآرڈینیشن کمیٹی گورنر ہاؤس مسلم لیگ ن یونیورسٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار پاور شیئرنگ کمیٹی پیپلز پارٹی راجا پرویز اشرف کوا رڈینیشن کمیٹی گورنر ہاؤس مسلم لیگ ن یونیورسٹی پیپلزپارٹی کے میں مسلم لیگ ن حیدر گیلانی پیپلز پارٹی اجلاس میں پارٹی کی پارٹی کے کے اجلاس کے لیے کو بھی
پڑھیں:
جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس، جبری گمشدگی مقدمات پر نیا میکنزم بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 56 واں اجلاس ہوا، جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین نے شرکت کی۔ اعلامیہ کے مطابق، کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا۔ دیگر اہم فیصلوں میں کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کے فیصلوں کیلئے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد، اور عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کیلئے قومی گائیڈلائنز کی تیاری شامل ہیں۔کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا۔ پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی، اور تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری دی۔ 2019ء تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز کو 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی اور جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔