جنگ بندی کی خلاف ورزی پر امریکا یوکرین سے جواب طلب کرے: روس
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
روس کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین نے پہلے ہی روسی تیل کے ڈپو پر حملہ کر کے 3 سال پرانی جنگ میں توانائی کے مقامات پر مجوزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ ذاخارووا کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی تجویز پیش کرنے والے امریکا پر منحصر ہے کہ وہ یوکرین سے اس کے اقدامات پر جواب طلب کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ کیف نے امریکی صدر کی تجویز کردہ جنگ بندی ختم کر دی ہے، اب سوال یہ ہے کہ امریکا اس معاملے کو کس طرح سنبھالتا ہے؟
روسی مقامی حکام کے مطابق جنوبی روس میں فائر فائٹرز ابھی تک یوکرین کے ڈرون حملوں کے نتیجے میں آئل ڈپو میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کریملن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد توانائی کے اہداف پر 30 دن کی جنگ بندی پر اتفاق کیا اور یوکرین نے بھی 30 دن کی جنگ بندی قبول کی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہو جائے، زیلنسکی
صحافیوں سے گفتگو میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ جب تک اس بات کی ضمانت نہ دی جائے کہ روسی فوجی یوکرینی انخلا کے بعد اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گے، تب تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی تجویز دی ہے اور امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہو جائے۔ زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ جب تک اس بات کی ضمانت نہ دی جائے کہ روسی فوجی یوکرینی انخلا کے بعد اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گے، تب تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات کے تحت یوکرین اس علاقے سے دست بردار ہو جائے گا، روس بھی اس علاقے پر قبضہ چاہتا ہے، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یوکرین اس طرح کے کسی منصوبے پر متفق بھی ہوا، تو اسے عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے توثیق کی ضرورت ہوگی۔ دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ہدف نیٹو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا اور اسے روکنا ہوگا۔