تحریک انصاف کے تین بڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا تعلق عمران خان سے نکلا، بہن علیمہ کے ذریعے بیرون ملک سے پوسٹس کی جاتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر تین بڑے آفیشل اکائونٹس (عمران خان، تحریک انصاف اور پی ٹی آئی آفیشل) کا تعلق پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ہے اور یہ تینوں اکائونٹس بیرون ملک سے عمران خان کی بہن علمیہ خان کے ذریعے بھیجے گئے عمران خان کے پیغامات کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔
سرکاری سطح پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (جنہیں مبینہ طور پر فوج، آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر تنقید اور جارحانہ مہمات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے) کے حوالے سے کی گئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ سوشل میڈیا اکائونٹس بیرون ملک سے عمران خان کے نامزد کردہ افراد کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔
سرکاری تحقیقات کی بنیاد پر کسی بھی فوجداری نوعیت کی کارروائی کی صورت میں اثرات براہِ راست عمران خان پر مرتب ہوں گے کیونکہ جن سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے فوج اور ریاست مخالف مہم چلانے کا الزام وہ عمران خان کے ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ماضی میں نہ صرف خود عمران خان نے ایف آئی اے کے روبرو اس بات کی تصدیق کی تھی بلکہ پی ٹی آئی کے کچھ رہنمائوں (جن سے اس وقت آئی جی پولیس اسلام آباد کی سربراہی میں جے آئی ٹی تفتیش کر رہی ہے) نے بھی یہی معلومات شیئر کی ہیں۔
عمران خان اور علیمہ خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ حتیٰ کہ پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سمیت کسی بھی پارٹی رہنما کا ان اکائونٹس کے ذریعے پھیلائے جانے والے مواد پر کوئی اثر و رسوخ نہیں۔ ان اکائونٹس پر فالوئرز کی ایک بڑی تعداد ہے۔
ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ جبران الیاس اور اظہر مشوانی بیرون ملک سے عمران خان کے سوشل میڈیا اکائونٹس چلا رہے ہیں۔ جبران الیاس امریکا میں مقیم ہیں۔ ان کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ ہیں اور مختلف ویلاگرز اور سوشل میڈیا پر سرگرم افراد سے رابطوں میں ہیں۔
اظہر مشوانی پہلے تو پاکستان میں تھے لیکن 9؍ مئی کے بعد جب پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈائون شروع ہوا تو وہ برطانیہ چلے گئے۔ یہ الزام بھی ہے کہ علیمہ خان اپنے بھائی عمران خان کی ہدایت پر پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا کیلئے بیانات بھیجتی ہیں۔
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جبران الیاس، اظہر مشوانی اور علی ملک نے نامی شخص کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ پارٹی کا بیانیہ تشکیل دیا جا سکے اور سوشل میڈیا مہم اور دیگر پوسٹس جاری کی جا سکیں۔ ان پوسٹس میں سے بعض کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ فوج اور ملک مخالف قرار دیتی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ علیمہ خان کا اس وقت بیرون ملک موجود کچھ یوٹیوبرز کے ساتھ بھی رابطہ ہے۔ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ریاست اور فوج مخالف بیانیے اور مواد پھیلانے کی وجہ سے حکام کی نظروں میں ہے۔ اس سے قبل بھی کچھ تحقیقات ہو چکی ہیں۔
حال ہی میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے تاکہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی بدنیتی پر مبنی مہم کے حوالے سے تحقیقات کی جا سکے۔ اطلاعات ہیں کہ جے آئی ٹی نے تحریک انصاف کے 15؍ افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں، ان میں سے کچھ پیش ہو چکے جبکہ کچھ نے تاحال جواب نہیں دیا۔
پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو نوٹس جاری ہوا تھا اُن میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر، حماد اظہر، سلمان اکرم راجہ، رئوف حسن، اسد قیصر، عون عباس اور وقاص اکرم شامل ہیں۔ دیگر میں فردوس شمیم نقوی، خالد خورشید خان، عالیہ حمزہ، کنول شزوب، تیمور سلیم خان، شاہ فرمان، شہباز شبیر، اور میاں محمد اسلم شامل ہیں۔
جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے 10؍ ارکان کو بھی سمن جاری کیا تھا جن میں آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سید سلمان رضا زیدی، ذلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی حسنین ملک شامل ہیں۔
(انصار عباسی)
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بیرون ملک سے پی ٹی ا ئی کے عمران خان کے اظہر مشوانی تحریک انصاف جبران الیاس سوشل میڈیا جے ا ئی ٹی کے ذریعے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
اسلام آباد(اوصاف نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جے یوآئی ف نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائے گا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اس بات کا فیصلہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیا جو اتوار کو لاہور میں اختتام پذیر ہوا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور باوقت ضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی، اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔
جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کیے ہیں۔ جے یو آئی نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی، اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہو سکے ۔ اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق