Daily Mumtaz:
2025-04-22@14:46:22 GMT

گنڈا پور دہشت گردی کیخلاف آپریشن کے مخالف کیوں ؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

گنڈا پور دہشت گردی کیخلاف آپریشن کے مخالف کیوں ؟

اسلام آباد (طارق محمود سمیر )وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی مخالفت کر دی ہے جبکہ یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے اچھے تعلقات ہیں ، اعتماد کا فقدان ہے جس دن یہ اعتماد کا فقدان ختم ہو گیا عمران خان جیل سے باہر آجائیں گے ، 9مئی کو
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی اور فوجی تنصیبات پر احتجاج کیا وہ غیر مسلح تھے ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدامات نہیں چلائے جانے چاہئیں ۔ وزیراعلیٰ گنڈا پور جو قومی سلامتی کی میٹنگ میں بھی شریک ہوئے تھے اور وہاں انہوں نے وفاقی حکومت سے اپنے گلے شکوے بھی کئے اور اپنے پارٹی لیڈر کی رہائی اور تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا معاملہ ان کیمرہ میٹنگ میں نہیں اٹھایا ۔ اس میٹنگ میں آرمی چیف اور دیگر عسکری اعلیٰ حکام بھی موجود تھے لیکن ایک دن بعد ٹی وی پر آکر کچھ ایسے باتیں کی ہیں جن سے یہ تاثر ابھرا ہے کہ کیا کوئی خیبر پختونخوا میں فوج گرینڈ آپریشن کرنے جارہی ہے ، حالانکہ ان کیمرہ اجلاس کا جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا اس میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی تاہم اتنا ضرور کہا گیا تھا کہ دہشتگردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور ہر آپشن استعمال کیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ساڑھے نو ہزار سے لیکر گیارہ ہزار تک جنگجو موجود ہیں ، افغان بارڈر پر باڑ توڑنے کے باعث مزید دہشتگرد آتے جاتے رہتے ہیں ۔ایک طرف وہ صوبے میں خراب حالات کی بات بھی کرتے ہیں اور یہ بھی بات کہتے ہیں کہ افغانستان سے دہشتگرد آرہے ہیں اور دوسری طرف دہشتگردی کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت اور افواج کے ساتھ یکسوئی کے ساتھ تعاون کرنے سے کیوں گریز کررہے ہیں ۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو افغانستان میں طالبان حکومت قائم ہونے کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو پاکستان میں واپس لانے کی منظوری عمران خان نے دی تھی اب وہ یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ وہ بے اختیار تھے اور سارے فیصلے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائر قمر جاوید باجوہ نے کئے تھے ۔ علی امین گنڈا پور کو چاہئے کہ وہ صوبائی وزیراعلیٰ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ، سی ٹی ڈی اور پولیس کو مضبوط بنائیں ۔ جہاں تک ان کا یہ دعویٰ کہ ان کے آرمی چیف کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تو یہ خوش آئند بات ہے مگر کیا وہ اپنے لیڈر عمران خان کو جیل میں جاکر یہ مشورہ نہیں دے سکتے کہ امریکہ اوربرطانیہ میں بیٹھے ہوئے پی ٹی آئی کے اہم رہنما اور بعض یو ٹیوبرز سوشل میڈیا پر آرمی چیف اور مسلح افواج کے خلاف جعلی اور بے بنیاد پراپیگنڈا کرتے ہیں جس سے فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان غلط فہمیاں بڑھ جاتی ہیں ، جہاں تک وہ یہ کہتے ہیں کہ اعتماد کا فقدان ہے ،ایک طرف آپ اعتماد کی بحالی چاہتے ہیں اور دوسری طرف مسلح افواج کے خلاف پراپیگنڈا بھی کیا جاتا ہے تو ایک وقت میں دونوں باتیں نہیں ہو سکتیں ۔گنڈا پور یہ بھی شکوہ کرتے ہیں کہ جب سے انہیں پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹایا گیا ہے ان کے خلاف پارٹی کے اندر سے سازشیں کی جارہی ہیں اور بعض لوگوں کو نئے وزیراعلیٰ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے ، ان کی یہ بات بھی ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ ان کے تعلقات مثالی نہیں ہیںاور گنڈا پور کو ہٹانے کا جو نہی کوئی موقع بنا تو عمران خان ایسا کر گزرنے کی کوشش کریں گے اسی لئے گنڈا پور بہت طریقے سے اپنی پارٹی قیادت کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ان کے آرمی چیف کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ، لہذا انہیں عہدے سے ہٹانے کے بارے میں کوئی سوچے بھی نہ ۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی گنڈا پور آرمی چیف کرتے ہیں کے خلاف کے ساتھ ہیں اور ہیں کہ

پڑھیں:

اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا

اسلام آباد(طارق محمود سمیر) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کا اہم دورہ کیا ،دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ صورتحال اور تحفظات
تھے ،افغانستان کی حدود سے جو دہشت گردی ہورہی تھی اس پر حکومت پاکستان کے تحفظات تھے،اس سارے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، اسحاق ڈار کا کابل جانااور وہاں افغان قیادت کے ساتھ ملاقاتیںکرنا اور اس میں جو اعلانات کئے گئے وہ بڑے حوصلہ افزا اور خوش آئند ہیں ، اس میں سب سے بڑا اعلان جوکیا گیا وہ یہ کہ دہشت گردی کے لئے دونوں ممالک اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیںکرنے دیںگے ،پھر افغانستان سے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے حوالے سے افغان حکومت کے مطالبے پر کہ بینک گارنٹی کے ساتھ ساتھ انشورنس گارنٹی قابل قبول ہوگی ، اس کے علاوہ وفودکے تبادلے ہونے ہیں،افغان مہاجرین کے حوالے سے بھی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،افغان شہریوں کی پاکستان کے اندر جائیدادیں وہ جب پاکستان چھوڑ کر جائیں گے تو جائیداد فروخت کرنے کی اجازت ہوگی ،سازوسامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی اور انہیں عزت واحترام کیساتھ بھیجا جائیگا،اس دورے کا مقصد اگر دیکھا جائے تو اس میں پاکستان کے لئے سب سے بڑے دو مسائل تھے ایک دہشت گردی اور دوسرا افغان مہاجرین کی باعزت طریقے سے واپسی یقینی بنانا تھا، دہشت گردی کے تناظر میں جو اعلان کیا گیا ہے وہ بڑا خوش آئند ہے ، پہلے بھی افغانستان کی جانب سے اعلانات کئے گئے لیکن عملاً کوئی اقدامات نہیںکئے گئے ،ٹی ٹی پی کے ساتھ 2021میں جو معاہدہ ہوا اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں دہشتگرد تنظیم کے عہدیدار پاکستان آئے اوروہ منظم ہوگئے اور دہشت گردی بڑھتی گئی اور حالیہ عرصے میں دہشت گردی میں 60فیصد اضافہ ہوا،پاکستان کو دہشت گردی کا سب سے بڑا سامنا افغانستان کے اندر سے ہے، پھر بلوچستان کی جو صورتحال ہے، بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے لئے استعمال کر رہا ہے۔اگر اب افغان حکومت پاکستان کی شکایات دور نہیں کرتی تو یہ مناسب نہیں ہوگا کہ تجارت کے شعبے میں ان کے مطالبات من وعن پورے کئے جائیں۔کہا جارہا ہے کہ افغان وزیر خارجہ جلد پاکستان کے دورے پر آئیں گے ، اس دورے کے تناظر میں بھی دیکھا جائے توگفت وشنید بڑی اچھی بات ہے اور اس سارے معاملے میں پیشرفت کرانے میں افغانستان کیلئے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان کے رابطے کام آئے ہیں،ایک اور بھی رپورٹ آئی ہے کہ افغانستان کے اندر سے خطرناک اسلحہ جو امریکی فوج چھوڑ کر گئی وہ بھی دہشت گردوں کے ہاتھ لگا ہوا ہے ،اس میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے اندر دہشتگردی کم ہو ، اگر افغانستان ہمارے ساتھ حقیقی معنوں میں تعاون کرتا ہے اوردہشت گردی پر قابو پالیا گیا تو پاکستان کے اندر بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے ۔لاہور کی سیشن عدالت میں ایک اہم کیس زیر سماعت ہے ،شہبازشریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف دس ارب ہرجانے کا کیس، اپریل 2017 میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ایک جلسے کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ انہیں پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے اور مؤقف سے دستبردار ہونے کے بدلے میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی۔اس الزام کے جواب میں شہباز شریف نے جولائی 2017 میں لاہور کی سیشن عدالت میں عمران خان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔دعوے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہباز شریف، جو اس وقت وزیراعظم نواز شریف کے بھائی اور خود پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے، ایک معزز سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کی عوامی خدمات کی وجہ سے انہیں قومی و بین الاقوامی سطح پر عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔اس سے قبل بھی شہباز شریف نے عمران خان کو ایک قانونی نوٹس بھیجا تھا جس میں جاوید صادق کو مبینہ فرنٹ مین قرار دے کر اربوں روپے کمانے کے الزام پر معافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عمران خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ اگر وہ اور اُن کی جماعت پاناما لیکس پر خاموش ہو جائیں تو حکمران جماعت اُنہیں خاموش کرانے کے لیے بڑی مالی پیشکش کر سکتی ہے اور اس دعوے کی مثال کے طور پر انہوں نے 10 ارب روپے کی آفر کا ذکر کیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل
  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • صدر مملکت نے 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو سراہا
  • پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کا خوارجی دہشت گردوں کیخلاف کامیاب آپریشن،10 سے زائد دہشت گرد ہلاک
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے: وفاقی وزیر
  • ملک میں دہشت گردی کے نظریاتی مسائل کا حل فکر اقبال میں ہے، وفاقی وزیر
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
  • بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
  • اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
  • وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی