اسلام ٹائمز: موجود شواہد کے مطابق، امریکی میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا ایران میں "فوجی تصادم" کے بارے میں جعلی خبریں پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ ایرانی معاشرے میں جنگ کی ذہنیت اور خوف و ہراس پیدا کیا جا سکے۔ یہ حکمت عملی اسوقت نافذ کی گئی ہے، جب گزشتہ دنوں ایران کی مالیاتی منڈیوں میں اچانک اضافہ ہوا اور کرنسی کی گراوٹ پر اسکے اثرات مرتب ہوئے۔، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افواہوں کا براہ راست اثر اقتصادی شعبے پر پڑ سکتا ہے۔ تحریر: احسان احمدی
ایران اور امریکہ کے مابین فوجی تصادم کو ہوا دینے اور فوجی تصادم کے نظریئے کو فروغ دینے کے لئے گزشتہ چند دنوں سے افواہوں اور جعلی خبروں کا بازار گرم ہے۔ تازہ ترین خبر یہ ہے کہ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کانگریس سے ایران پر حملہ کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔
اس تصویر کو بھی شائع کیا جا رہا ہے، جو مبینہ طور پر ٹرمپ کے کانگریس کے رہنماؤں کو لکھے گئے خط کا متن ہے۔ ٹرمپ نے مبینہ طور پر اپنے اس مراسلے میں لکھا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو صرف سفارتی ذرائع سے حل نہیں کیا جاسکتا اور امریکی قوانین کا استعمال کرتے ہوئے فوجی طاقت کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کے خطوط کو لکھنے کے لئے کوئی معقول وجہ نہیں ہے، یہاں تک کہ صدر ٹرمپ جیسے ایک غیر معمولی اور ناقابل پیشگوئی صدر کی طرف سے بھی اس کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر اس طرح کی کوئی دستاویز موجود نہیں ہے۔
دوسری طرف، جعلی خط کے اس ڈیزائنرز نے اس بات کو نظر انداز کر دیا ہے کہ خط کے آخر میں 11 ستمبر 2001ء کے واقعے میں ملوث افراد اور تنظیموں کے بارے میں کچھ جملے لکھے ہوئے ہیں۔ موجود شواہد کے مطابق، امریکی میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا ایران میں "فوجی تصادم" کے بارے میں جعلی خبریں پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ ایرانی معاشرے میں جنگ کی ذہنیت اور خوف و ہراس پیدا کیا جا سکے۔ یہ حکمت عملی اس وقت نافذ کی گئی ہے، جب گزشتہ دنوں ایران کی مالیاتی منڈیوں میں اچانک اضافہ ہوا اور کرنسی کی گراوٹ پر اس کے اثرات مرتب ہوئے۔، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افواہوں کا براہ راست اثر اقتصادی شعبے پر پڑ سکتا ہے۔
بحیرہ احمر میں زاگرس شپ پر حملے کی افواہ:
پیر کی شام کو، بحیرہ احمر میں امریکہ کی طرف سے ایران کے بحری جہاز "زاگرس" کو نشانہ بنانے کے جعلی دعووں کی خبریں نشر کی گئیں۔ آن لائن چینلز اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ جیسے سعودی عرب کے "الحدث" نیٹ ورک سمیت بعض عرب چینلوں نے بیک وقت اس خبر کو شائع کیا۔ اس افواہ کے بعد ایران کی نیوی کے ایک باخبر ذرائع نے فوراً فارس خبر رساں ادارے کو بتایا کہ زاگرس کے ساتھ کوئی حادثہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی تصادم ہوا ہے۔
ایف چودہ سے امریکی ڈرون کی نگرانی کے بارے میں جعلی خبریں
اتوار کی رات سوشل میڈیا اور یہاں تک کہ کچھ مقامی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا کہ ایران کی ایئر فورس کے ایف 14 طیاروں نے خلیج فارس میں ایک امریکی جاسوس ڈرون کو نشانہ بنایا ہے۔ ایران کی طرف سے ایف 14 طیاروں کی فضائی نگرانی روزانہ کا معمول اور طیارے مستقل طور پر گشت کرتے ہیں، لیکن اتوار کی رات کو کوئی امریکی ڈرون یا جاسوسی طیارہ ایران کی فضائی حدود کے قریب نہیں آیا اور نہ ہی امریکی ڈرون کو کوئی انتباہ دیا گیا۔ یاد رہے پاکستان کے میڈیا میں بھی ایسی خبریں تواتر سے شائع ہو رہی ہیں، جس میں ایران پر حملے کے امکان کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی میڈیا لاشعوری طور پر ایسا کر رہا ہے یا کوئی شعوری سازش اس کے پیچھے کارفرما ہے، ابھی اس بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بارے میں فوجی تصادم ایران کی کہ ایران کیا جا رہا ہے
پڑھیں:
نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ
نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن :امریکی ڈیجیٹل نیو ز پلیٹ فارم بزنس انسائیڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق، دو نوبل انعام یافتہ افراد سمیت درجنوں ماہرین اقتصادیات نے امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے ایک “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن” پر دستخط کیے ہیں اور امریکہ کی موجودہ ٹیرف پالیسی کو “گمراہ کن” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام خود پیدا کردہ کساد بازاری کا باعث بن سکتا ہے۔
اس “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن ” میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تجارت پر ٹرمپ انتظامیہ کی متضاد اور تباہ کن پالیسیوں کا فوری طور پر ختم ہونا ضروری ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ انتظامیہ کی جانب سے محصولات کا نفاذ عام امریکیوں کو درپیش معاشی حالات کے بارے میں غلط فہمی کی وجہ سے ہے اور ان گمراہ کن پالیسیوں کا خمیازہ عوام زیادہ قیمتوں اور کساد بازاری کی صورت میں برداشت کریں گے۔
اعلامیے میں یہ بھی تنقید کی گئی ہے کہ امریکہ کی طرف سے دھمکی دی گئی اور دوسرے ممالک پر عائد کردہ ‘ ریسیپروکل ٹیرف” کی شرح کا حساب غلط فارمولوں کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا ہے اور ان کی معاشی حقیقت میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔ 956 افراد اس “اینٹی ٹیرف ڈیکلریشن” پر دستخط کر چکے ہیں۔