وی نیوز ایکسکلیوسیو میں دفاعی تجزیہ کار  میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے کہا کہ پاکستان اس وقت حالات جنگ میں ہے۔ ہر پاکستانی اس جنگ میں دشمن کے نشانے پر ہے، جب کہ یہ سب کچھ انڈیا کر رہا۔ انڈیا پالیسی کے تحت دہشتگردی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

انڈیا جنگ کے ذریعے کشمیر حاصل نہیں کر سکتا

پاکستان اور انڈیا کا ایک ہی کنفلکٹ ہے اور وہ صرف کشمیر ہے، اور کشمیر کو انڈیا ڈائریکٹ جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکتا، اس لیے انڈیا اب دہشتگردی کے ذریعے ماحول خراب کر رہے ہیں۔

آج کی جنگ ماضی سے مختلف ہوگئی

زاہد محمود نے کہا کہ آج کی جنگ ماضی سے مختلف ہوگئی ہے، انڈیا چاہتا ہے کہ پاکستان کشمیر کے مقدمے سے اور پیچھے ہٹے اور ساتھ ہی نیوکلیئر پاور پر کمپرومائز کرے، جبکہ انڈیا کی یہ دونوں خواہشیں پوری نہیں ہوسکتیں۔

کابل سے خیر کی خبریں کم ہی آتی ہیں

انہوں نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی عوام کی ساتھ تو پاکستانیوں کی لسانی، ثقافتی، مذہبی اورعلاقائی رشتے ہیں، اور دونوں جانب سے عوام ایک دوسرے کے لیے اچھے جذبات رکھتے ہیں، مگر کابل کی طرف پاکستان کے لیے خیر کی خبریں کم ہی آتی ہیں، بلکہ پاکستان کی تو اکثر اوقات کابل سے گلے شکوے بھی رہتے ہیں۔

طالبان بے امنی کے مرتکب ہو رہے ہیں

دراصل کابل جنگی معیشت کا عادی ہوچکا ہے، کابل اسی لیے جنگ کو نہیں چھوڑ رہا، جس کا نقصان سرحد کے دونوں جانب ہوتا ہے۔ اب طالبان عوامی حکومت تو ہیں نہیں، جس کی وجہ سے وہ شُترِ بےمہار بے امنی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

فتنہ الخواج کی من مرضی کی شریعت

انہوں نے دہشتگردوں کے حوالے سے کہا کہ فتنہ الخواج من مرضی کی شریعت کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اس کے وہ مساجد اور معصوم شہریوں تک کو نشانہ بناتے ہیں۔

امن کے لیے یکجان ہونا پڑے ہوگا

تمام مسائل کا حل پوری قوم کی اتفاق میں ہے، ہر پاکستانی کو اس جنگ میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر امن کے لیے یکجان ہونا پڑے ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان انڈیا پاکستان کابل کشمیر میجر جنرل (ر) زاہد محمود نیوکلیئرپروگرام.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان انڈیا پاکستان کابل میجر جنرل ر زاہد محمود زاہد محمود رہے ہیں کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

اسحاق ڈار کا دورہ کابل، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سے ملاقاتیں: پاکستان افغانستان کا بہتر روابط، مضبوط ٰتعلقات برقرار رکھنے پر اتفاق

کابل+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔ نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کیں جس میں سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لیجانے کی اجازت ہوگی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری  کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30  جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔ اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم کسی کو اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے، افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ پر بات ہوئی تجارتی سامان کی نقل و حمل کیلئے تبادلہ خیال ہوا صرف این ایل سی کافی نہیں مزید دو کمپنیاں شامل کیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے پاکستان اور افغانستان کو فائدہ ہوگا۔ افغانستان سے مذاکرات میں چار اصولی فیصلے ہوئے افغان قیادت سے پاکستان سے افغان میں مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی افغان مہاجرین کو عزت و احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا۔ پاکستان سے واپس جانے والوں کو اگر کوئی شکایت ہے تو رابطے کیلئے نمبر جاری کر رہے ہیں، افغان شہریوں کو اپنے اثاثہ جات واپس لے جانے کی اجازت ہے، حکومت نے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی کہ واپس جانے والے مہاجرین کی جائیداد نہ خریدیں واپسی پر کسی مہمان کے ساتھ صحیح برتاؤ نہیں ہو رہا تو اس کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔ نوٹس میں آیا ہے کہ واپس جانے والے کچھ مہاجرین کو جائیدادیں فروخت کرنے میں مشکلات ہیں۔ اگر افغان مہاجرین کو جائیداد سے متعلق کوئی مشکل ہے تو حل کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔ خطے کی ترقی اور امن کیلئے ہمیں ملکر کام کرنا ہے طورخم بارڈر پر آئی ٹی سسٹم بھی جلد فعال کیا جائے گا 30 جون کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان، افغانستان نے روابطہ برقرار رکھنے کا عزم کیا ہے۔ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا، افغان وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔ افغان عبوری وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں بہت مفید رہیں، بھرپور مہمان نوازی پر افغان قیادت کے مشکور ہیں۔ دونوں ممالک نے برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ میزبانوں سے کہا کسی کی سرزمین دوسرے کے خلاف دہشتگردی میں استعمال نہیں ہونی چاہئے، دونوں ملک اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے سے روکنے کے ذمے دار ہوں گے۔ اسحاق ڈار افغانستان کا دورہ مکمل کر کے واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل
  • پاکستان اور افغانستان: تاریخ، تضاد اور تعلقات کی نئی کروٹ
  • پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سے ملاقاتیں: پاکستان افغانستان کا بہتر روابط، مضبوط ٰتعلقات برقرار رکھنے پر اتفاق
  • دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن کے اہم معرکے” آپریشن چُیومک“ کو 36 سال مکمل
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات شروع
  • وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے