کاز لسٹ منسوخی، یہ کام جج نے نہ کیا ہوتا تو کرمنل توہین عدالت ہوتی، جسٹس اعجاز اسحٰق
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحق نے مشعال یوسفزئی کی جیل سپرنٹنڈنٹ کیخلاف درخواست ڈی لسٹ کرنے اور کازلسٹ منسوخی پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کیخلاف توہین عدالت کیس میں ہائیکورٹ رولز طلب کرتے ہوئے استفسار کیاکہ کیا چیف جسٹس کسی بینچ میں زیرسماعت کیس کو واپس لے سکتے ہیں؟
آفس اعتراضات دور کرنے کی وجہ بتائے بغیر لارجر بینچ کی تشکیل اور وہاں عدالتی کارروائی قانونی ہے یا نہیں؟ اس ایشو پر ایک حتمی فیصلہ لکھنا ہے، میں لکھوں گا کہ اس طرح کیس ٹرانسفر کرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں، اگر یہ کام ہائی کورٹ جج نے نہ کیا ہوتا تو یہ کریمنل توہین عدالت ہوتی۔
کسی کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری نہیں کروں گا۔ یہ کیس ایک سیاسی جماعت کے لیڈر سے متعلق نہیں بلکہ اصول طے کرنے کا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا عدالت نے گزشتہ روز اپنے دل کی باتیں کیں۔ آج مجھے بھی اجازت دی جائے۔ تنازع یہ تھا کہ مشال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی کی وکیل ہیں یا نہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن نے بیان دیا کہ مشال یوسفزئی اب انکی وکیل نہیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا آج ہمارے سامنے وہ معاملہ نہیں۔ عدالت دیکھ رہی ہے کہ کسی بینچ میں زیرسماعت کیس اس طرح ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا اِس تنازع کی وجہ سے تمام کیسز یکجا ہوکر لارجر بنچ کے سامنے لگے۔ عدالت نے کہا میں نے کمیشن اسی لیے بھیجا تھا، آپ ملاقات کروا دیتے تو تیس سیکنڈ میں یہ بات واضح ہو جاتی، آپ عدالت کو دھکیل کر یہاں تک لے گئے۔
ایک وکیل روسٹرم پر کھڑا ہو کر کہے کہ میں وکیل ہوں تو عدالت رد نہیں کر سکتی۔ سینکڑوں درخواستیں ہمارے سامنے دائر ہوتی ہیں کیا کلائنٹ کو بلا کر پوچھتے ہیں کہ وکیل ہے یا نہیں؟ کیسز یکجا کرنے اور لارجر بنچ بنانے کا معاملہ آئے تو اس جج کے پاس آتا ہے جو کیس سن رہا ہو۔
وہ جج چیف جسٹس کو لکھ کر بھیجتا ہے پھر چیف جسٹس آرڈر کرتا ہے۔ سیکشن 24 کے تحت درخواست دائر کی گئی اور لارجر بنچ بنا دیا گیا۔ اس شق کے تحت کیس پارٹیز کو سننا ہوتا ہے، کیا فریقین کو سُنا گیا؟
میں اپنے یا اپنے کولیگز کے لیے کوئی ناخوشگوار بات نہیں چھوڑنا چاہتا،میرے لیے سب سے اہم اسلام آباد ہائیکورٹ کی ساکھ اور توقیر ہے۔ سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
نئے پوپ کا انتخاب کیسےکیا جاتا ہے؟
پوپ فرانسس کا پیر کی صبح 88 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا جس کے بعد اب ان کے جانشین کی تقرری کا معاملہ درپیش ہے۔
یہ بھی پڑھں:
وہ 12 سال پوپ کے منصب پر فائز رہے جس کے بعد ان کا انتقال ہوا اور اب اس بارے میں نئے سوالات پیدا ہوگئے ہیں کہ ایک ارب 39 کروڑ پیروکاروں کے کیتھولک چرچ کے رہنما کی حیثیت سے ان کی جگہ کوئی دوسری شخصیت کب لے گی۔
اگلے پوپ کا انتخاب سینیئر کیتھولک پادریوں پر مشتمل کالج آف کارڈینلز کرے گا۔ اہل ہونے کے لیے امیدوار کا مرد رومن کیتھولک ہونا ضروری ہے۔
دنیا بھر میں 240 سے زیادہ کارڈینلز موجود ہیں جن کا عہدہ تاحیات ہوتا ہے۔
نئے پوپ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟پوپ کے انتقال یا استعفے کی صورت میں 80 سال سے کم عمر کے کارڈینلز نئے پوپ کے لیے ووٹ ڈالتے ہیں۔
کارڈینلز کا اجلاس مکمل راز داری کے ساتھ سسٹین چیپل میں منعقد کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کون تھے؟
اگرچہ عام طور پر انتخاب کنندگان کی تعداد 120 پر کی جاتی ہے لیکن اس وقت 138 اہل ووٹرز موجود ہیں۔ اراکین خفیہ بیلٹ کے ذریعے حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں اور اس عمل کی نگرانی ان ہی میں سے چنے گئے 9 کارڈینلز کرتے ہیں۔
روایتی طور پر نئے پوپ کو منتخب کرنے کے لیے 2 تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے اور جب تک یہ شرط پوری نہیں ہوجاتی اس وقت تک ووٹنگ جاری رہتی ہے۔
ہر راؤنڈ کے بعد بیلٹ پیپرز جلائے جاتے ہیں جس سے سیاہ یا سفید دھواں پیدا ہوتا ہے۔ سیاہ دھواں اشارہ کرتا ہے کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ سفید دھویں مطلب ہوتا ہے کہ نئے پوپ منتخب ہوگئے۔ جب پوپ کا انتخاب کرلیا جاتا ہے تو ٹاپ کارڈینل سینٹ پیٹرس باسیلیکا سے کامیاب امیدوار کے نام کا اعلان کردیتے ہیں۔
انتخاب کب ہوگا؟عام طور پر پوپ کے انتقال یا مستعفی ہوجانے کے 2 یا 3 ہفتوں کے بعد نئے پوپ کے انتخاب کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اس سے 9 دن کے ماتم کے لیے اور کارڈینلز کو دنیا بھر سے ویٹیکن جانے کا وقت مل جاتا ہے۔
نیا پوپ منتخب کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟اس عمل میں دن، ہفتے یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے اور یہ اس پر منحصر ہے کہ کارڈینلز کی رائے کتنی منقسم ہے۔
ہر دن کانفرنس ووٹنگ کے 4 دور چلائے جاسکتے ہیں تاکہ مطلوبہ 2 تہائی اکثریت کو حاصل کرنے کی کوشش کی جاسکے۔ اگر 33 راؤنڈ کے بعد بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکے تو سرفہرست 2 امیدواروں میں سے ایک کا ووٹنگ کے ذریعے انتخاب کرلیا جاتا ہے۔
آخری 3 پوپ کے انتخابات نسبتاً جلدی یعنی کچھ ہی دنوں میں ہوگئے تھے۔
عبوری دور میں ویٹیکن کا کیا ہوتا ہے؟پوپ کی نشست خالی رہنے کے دوران ایک سینیئر کارڈینل جنہیں کیمر لینگو کہا جاتا ہے وہ پوپ کی موت کی تصدیق کرتے ہیں اور عارضی طور پر ویٹیکن کے مالی معاملات اور انتظامی امور کا چارج سنبھال لیتے ہیں۔ تاہم ان کے پاس چرچ کے نظریے کو تبدیل کرنے یا اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں: پوپ فرانس غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک بار پھر بول پڑے
موجودہ کیمر لینگو آئرلینڈ میں پیدا ہونے والے کارڈینل کیون فیرل ہیں۔ وہ ویٹیکن کی سپریم کورٹ کے صدر بھی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کارڈینلز نئے پوپ کا انتخاب نئے پوپ کے انتخاب کا طریقہ نئے پوپ کے لیے ووٹنگ