پی ٹی آئی کیلیے ملکی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا ناسور ختم ہونا چاہیے، پی ٹی آئی کیلیے پاکستان کی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کا ایسی بچکانہ باتیں نہیں کرنی چاہئیں اس لیے کہ شاید حکومت بھول گئی ہے کہ حکومت تو ہمیں پارٹی نہیں مانتی، حکومت بھول گئی ہے کہ ان کی پی ڈی ایم حکومت کے اندر ہم سے ہمارا نشان چھین لیا گیا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان نے کہا کہ ہماری تو بہت خواہش ہے کہ ہم تمام پولیٹیکل پارٹیز کو اور تمام میجرپلیئرز کو اسٹیک ہولڈر ہیں ان کو ساتھ لے کر چلیں لیکن تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے، جتنی مرضی کوشش کرلیں اگر ایک پارٹی یہ طے کر لے کہ اس نے کسی صورت اگلے کی بات نہیں ماننی تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔
بات یہ ہے کہ آپ اپنی ذات سے باہر نکلیں، سیاست اپنی ذات کیلیے نہیں کی جاتی یہ عوامی مفاد کے لیے یا کسی بڑے مقصد کیلیے کی جاتی ہے، ان کی دنیا شروع اور ختم اپنی ذات سے ہوتی ہے۔
اسپورٹس تجزیہ کار عبدالماجد بھٹی نے کہا کہ پاکستان کے آئی سی سی کے جو ہوسٹنگ رائٹس ہیں وہ توطے ہے کہ پاکستان کو تقریباً ساٹھ لاکھ ڈالر یا چھ ملین ڈالر کہہ لیں وہ پاکستان کو ہوسٹنگ رائٹس کے ملیں گے۔
چیئرمین پی سی بی کے مشیر اور سی ایف او نے آج جو پریس کانفرنس کی اس میں بتایا کہ پاکستان کو گیٹ منی سے تین ارب روپے مل رہے ہیں اب آپ کو پتہ ہے کہ بھارت جو ہے وہ پاکستان کو نیچا دکھانے کے لیے اور پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتا،بیسیکلی بھارت اپنا اسکور سیٹل کر رہا ہے حالانکہ چیمپیئنز ٹرافی میںبھارت کی ٹیم تو پاکستان نہیں آئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کو
پڑھیں:
افغان علماکا حکومت پر اپنی زمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-3
کابل (مانیٹر نگ ڈیسک) افغانستان سے پاکستان میں جاری دراندازی روکنے کے سلسلے میں مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔ کابل میں افغان علما اور مذہبی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا ہے جس میں عسکریت پسندی کیلیے سرحد عبور نہ کرنے پر زور دیا گیا۔ ذرائع نے تصدیق
کی ہے کہ کابل میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں علما اور مشائخ کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق، اقدار اور شرعی نظام کا دفاع ہر فرد پر فرض ہے۔ اجلاس میں اسلامی امارت سے مطالبہ کیا گیا کہ امارت اسلامی افغانستان کے رہبر کے حکم کی روشنی میں کسی کو بھی بیرون ملک عسکری سرگرمیوں کیلیے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ اجلاس میں اس فیصلے پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور اگر کوئی اس فیصلے کی خلاف ورزی کرے تو اسلامی امارت کو اس کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق کابل میں ہونے والے اس اجلاس میں ایک ہزار افغان مذہبی رہنما اور عمائدین نے شرکت کی اور اختتام پر ان نکات کی بنیاد پر ایک باضابطہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔