انتہاء پسندی کی فنڈنگ، سائبر حملوں کی کوششیں ملکی سالمیت کے خلاف سازش ہے، گورنر کے پی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ افغانستان میں موجودہ عدم استحکام پاکستان کی سیکیورٹی پر براہ راست اثرانداز ہوتا ہے، سرحد پار سے غیر ریاستی عناصر کی نقل و حرکت دہشت گردی اور اسمگلنگ میں اضافے کا باعث ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ، انتہاء پسندی کی فنڈنگ، سائبر حملے اور انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کی سازشیں ہیں۔ گورنر خیبر پختونخوا کے پریس سیکرٹری کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آر ایس) اسلام آباد میں سیکیورٹی چیلینجز سے متعلق سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور اپنے خطاب میں اسٹریٹیجک اصلاحات کے ذریعے ملک میں امن و استحکام کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا۔ فیصل کریم کنڈی نے پاکستان میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں خیبرپختونخوا کے کردار پر روشنی ڈالی اور صوبے کے عوام کی استقامت اور بہادری کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجودہ عدم استحکام پاکستان کی سیکیورٹی پر براہ راست اثرانداز ہوتا ہے، سرحد پار سے غیر ریاستی عناصر کی نقل و حرکت دہشت گردی اور اسمگلنگ میں اضافے کا باعث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امن و استحکام کا قیام قومی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے، متوازن اقتصادی ترقی، اچھی حکمرانی اور سماجی ترقی انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز، تجارتی راہداریوں کی تعمیر، اسکلڈ ڈیولپمنٹ اور تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اہم عوامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی نے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
ایک ایسی دنیا میں جہاں انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، نوجوان رہنماؤں کو امن کے فروغ کے لیے ضروری اوزار فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی سوچ کے تحت پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) نے جامعہ کراچی میں تین روزہ ورکشاپ ’نوجوانوں کا باہمی تعاون برائے مضبوط معاشرہ‘ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔
نوجوانوں کا اتحاد، تبدیلی کی راہیہ اقدام یورپی یونین کی مالی معاونت اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی جانب سے نیکٹا کے اشتراک سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 متنوع شرکا شامل ہوئے جن کا تعلق تعلیم، میڈیا، مذہبی طبقات، خواجہ سرا کمیونٹی اور سیاسی کارکنوں سے تھا۔ اس ورکشاپ کا مرکزی مقصد نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف مؤثر حکمت عملیوں سے لیس کرنا اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
ماہرین کی بصیرتسابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل سمیت کئی ممتاز شخصیات نے نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ میں کلیدی قرار دیا۔ ڈاکٹر عامر تواثین، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، ڈاکٹر امتیاز احمد اور مجتبیٰ رٹھور نے مذہبی ہم آہنگی، امن کی تعمیر اور نوجوانوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔
عمل پر مبنی سیکھنے کا عملشرکا نے گروہی سرگرمیوں کے ذریعے برداشت، امن کی منصوبہ بندی اور سماجی توانائی کو مثبت سمت میں استعمال کرنے کی مشق کی، اس ورکشاپ کا خاص پہلو سوشل ایکشن پلانز (SAPs) کی تیاری تھی، جو کہ معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط، قابلِ عمل اور نتیجہ خیز روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان میں انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں میں سنگِ میلیہ ورکشاپ Countering and Preventing Terrorism in Pakistan (CPTP) پراجیکٹ کا اہم جزو بھی تھی، جو تین نکاتی حکمت عملی پر مبنی ہے:
فوجداری انصاف کے اداروں کو مضبوط بنانا
متاثرین کی قانونی معاونت کے نظام میں بہتری
پائیدار نیٹ ورکس کے ذریعے کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دینا
امن کی راہ پر نیا عزماس ورکشاپ کے بعد نوجوان شرکا اپنے اپنے علاقوں میں امن کے فروغ اور سماجی ہم آہنگی کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ پرعزم بھی ہیں۔ ان کی کوششیں امید، مزاحمت اور ایک پُرامن، جامع معاشرے کے عزم کی علامت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتہا پسندی جامعہ کراچی حکمت عملی کامیاب ورکشاپ ماہرین نوجوان وی نیوز