ہیومنائیڈ روبوٹس کس طرح انقلاب لارہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اوپولو نامی ایک ہیومنائیڈ مشین نے کام میں انسانوں کی مدد کرکے روبوٹ کی دنیا میں انقلاب بھرپا کردیا ہے۔
5 فٹ 8 انچ لمبے قد والے روبوٹ نے پہلی بار عوامی سطح پر حقیقی انسان کی طرح کام کا عملی مظاہرہ کیا ہے، روبوٹ نے مکمل طور پر خود مختاری کے ساتھ انجن کے حصے جوڑے۔
اس روبوٹ کا بنیادی مقصد انجن کے حصے جوڑ کر حقیقی انسان کے حوالے کرنا تھا، جس نے یہ کام کامیابی سے مکمل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت میں نیا انقلاب: مکمل زندگی کی ساتھی روبوٹک گرل آریا
اوپولو کی بانی کپمنی اپٹرونک کے چیف ایگزیکٹیو جیف کارڈینس کہتے ہیں، ’ہمارے لیے واقعی یہ ایک بڑا دن ہے، ہم عوام کے لیے روبوٹ کو براہ راست کام کرتے دیکھ کر پرجوش ہیں۔ ‘
آٹو موٹرز کمپنی مرسڈیز بنز نے اپٹرونک کمپنی کے ساتھ ملٹی ملین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، کمپنی برلن اور ہنگری میں اپنی فیکٹریوں میں ہیومنائیڈ روبوٹس کی آزمائش کررہی ہے۔
سرمایہ کار اور صنعتی فرمیں،خاص طور پر کار ساز جو مینوفیکچرنگ میں روبوٹس کے استعمال کا طویل تجربہ رکھتے ہیں، انسان نما روبوٹس کی ترقی کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے طلبا کی نئی ڈیوائس سے روبوٹک سرجری مزید آسان ہو گئی
اوپولو روبوٹ دکھنے میں چھوٹا ہے اور اس کے چاروں طرف بڑے روبوٹک ٹولز ہیں جو برلن-مارینفیلڈ پلانٹ میں مرسڈیز کی جدید ترین کاروں کو ویلڈ کرتے ہیں، بولٹ لگاتے ہیں اور معائنہ کرتے ہیں۔
جرمن کار ساز کمپنی میں پروڈکشن اور سپلائی چین مینجمنٹ کے سربراہ جارگ برزر کہتے ہیں، ’ایک بڑا فائدہ ہے، ایک ہیومنائیڈ روبوٹ لچکدار ہوتا ہے،آپ بنیادی طور پر اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاسکتے ہیں، یہ پرانی چیزوں کو اپگریڈ کرسکتا ہے۔‘
یہ روبوٹ انسانوں کی طرح ہاتھوں اور پیروں کے ساتھ، وہ اوزار چلا سکتے ہیں اور لوگوں کی طرح کام کی جگہوں پر کام کرسکتے ہیں۔
اوپولو 25 کلو سے زیادہ وزن اٹھا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر بار بار کام انجام دے سکتا ہے جو کہ ہیومنائیڈ روبوٹ ڈویلپرز کے الفاظ میں انسانوں کے لیے بہت خطرناک کام ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اے آئی روبوٹ کی تیار کردہ پینٹنگ 10لاکھ ڈالرز میں فروخت
ٹرائل کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ انسان نما روبوٹس کون سے کام مفید طریقے سے کرسکتے ہیں اور مشین لرننگ اور مہارت کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں جو مزید کرنے کے لیے درکار ہیں۔
مسٹر برزر نے کہا ’ یہ جانچنا بھی بہت ضروری ہے کہ کس طرح ایک ہیومنائیڈ روبوٹ کو یہاں کام کرنے والے ہمارے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پروڈکشن چلانے میں ضم کیا جاسکتا ہے۔‘
اپٹرونک کے چیف ایگزیکٹو مسٹر کارڈیناس کا کہنا ہے کہ ہر کوئی روبوٹ کے لیے تیار ہے کہ وہ اس کے گھر میں آئے اور لانڈری سمیت وہ تمام کام کرے جو وہ نہیں کرنا چاہتے، یہ بہت جلد ہونے والا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ سرمایہ کار روبوٹ کے زیر تسلط مستقبل پر یقین رکھتے ہیں۔ ایک حالیہ پیشنگوئی کے مطابق اگلے 8 سالوں میں ہیومنائڈ مارکیٹ میں 20 گنا اضافہ ہوگا، 2050 تک روبوٹک مشینون کی تعداد دسیوں ملین ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: شاپنگ مال میں خریداری کرتے ’ٹیسلا روبوٹس‘ سوشل میڈیا پر وائرل
اپٹرونک کمپنی کا مقصد حقیقی ہے جو روبوٹ فیکٹری جیسے کنٹرول شدہ ماحول سے باہر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم یہ سوال اب بھی باقی ہیں کہ یہ ہیومنائیڈ روبوٹ ہماری ملازمتیں کب چوری کریں گے یا کیا وہ بدمعاش بن کر ہمارے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے؟ آنے والا وقت ہی اس سوال کا جواب دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اپٹرونک اوپولو روبوٹ مرسڈیز بنز ہیومنائیڈ مشین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپٹرونک روبوٹ مرسڈیز بنز کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
چین میں روبوٹس کی انسانوں کے ساتھ ریس کے دلچسپ مناظر
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ یِژوانگ ہاف میراتھن میں انسان نما 21 روبوٹس نے ہزاروں انسانوں کے ساتھ دوڑ میں حصہ لیا، یہ پہلا موقع ہے جب مشینوں نے انسانوں کے ساتھ 21 کلومیٹر (13 میل) ریس میں شرکت کی۔
چین کی ٹیکنالوجی کمپنیوں، ڈروئیڈ وی پی اور نوئٹکس روبوٹکس جیسی چینی کمپنیوں کے تیار کردہ روبوٹس مختلف شکلوں اور جسامتوں میں دوڑتے ہوئے نظر آئے،کچھ کا قد 120 سینٹی میٹر (3.9 فٹ) سے بھی کم تھا جب کہ کچھ کا قد 1.8 میٹر (5.9 فٹ) تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت میں نیا انقلاب: مکمل زندگی کی ساتھی روبوٹک گرل آریا
ایک کمپنی کا روبوٹ تقریباً انسان جیسا دکھائی دیتا ہے، نسوانی خدوخال رکھتا ہے اور آنکھ مارنے اور مسکرانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
بیجنگ کے حکام نے اس ایونٹ کو ریس کار مقابلے سے زیادہ مشابہ قرار دیا، کیوں کہ اس میں انجینیئرنگ اور نیویگیشن ٹیموں کی موجودگی ضروری تھی۔
This morning,The world's first robot half marathon race was held in Beijing. 20 robots participated, and the champion score was 2 hours and 40 room minutes, approximately 21 km.???? pic.twitter.com/CiJvuNHpp9
— Sharing Travel (@TripInChina) April 19, 2025
مصنوعی ذہانت کے شعبے سے وابستہ ہی سیشو نے کہا ’روبوٹس بہت اچھا دوڑ رہے ہیں، بہت مستحکم ہیں۔ مجھے یوں لگ رہا ہے جیسے میں روبوٹس اور مصنوعی ذہانت کی ارتقا کا منظر دیکھ رہا ہوں۔‘
یہ بھی پڑھیں: چیٹ بوٹس سے رومانس کی خواہش انسان کو کہاں لے جارہی ہے!
ریس میں حصہ لینے والے روبوٹس کے ساتھ انسانی تربیت کار بھی موجود تھے جن میں سے بعض نے دوڑ کے دوران مشینوں کو جسمانی طور پر اسپورٹ کی۔
کچھ روبوٹس نے دوڑنے والے جوتے پہن رکھے تھے۔ ایک نے باکسنگ کے دستانے پہنے ہوئے تھے اور ایک نے سر پر سرخ رنگ کی پٹی رکھی تھی جس پر چینی زبان میں لکھا تھا ’جیتنا طے ہے‘۔
کچھ روبوٹوں نے دوڑ مکمل کر لی جب کہ کچھ ابتدا ہی سے مشکلات کا شکار رہے۔ ایک روبوٹ شروع میں ہی گر گیا اور چند منٹ تک زمین پر سیدھا لیٹا رہا، پھر اٹھا اور دوڑ پڑا،ایک دوسرا روبوٹ چند میٹر دوڑنے کے بعد ریلنگ سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں اس کا انسانی آپریٹر بھی گر پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی سے ’بریک اپ‘ لیٹر لکھوانا کتنا مہنگا پڑسکتا ہے؟
اگرچہ گزشتہ ایک سال کے دوران چین میں انسان نما روبوٹس مختلف میراتھن مقابلوں میں دکھائی دیتے رہے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے انسانوں کے ساتھ دوڑ میں براہ راست حصہ لیا اور انسانوں کے ساتھ مقابلے میں دوڑے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیجنگ چین دوڑ ڈروئیڈ وی پی ریس میراتھن دوڑ نوئٹکس روبوٹکس