کرناٹک اسمبلی میں وقف بل کے خلاف قرارداد منظور، بی جے پی کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہے بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے ریاستی حکومت پر انتخابی فائدے کیلئے مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ اسلام ٹائمز۔ کرناٹک اسمبلی نے مودی حکومت کے وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک قرارداد منظور کی۔ ریاستی وزیر قانون ایچ کے پاٹل نے وقف ترمیمی بل کے خلاف قرارداد پیش کی۔ اس قرارداد میں مودی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ وقف بل کو واپس لے۔ اس بل کو اسمبلی میں اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا جب کہ اپوزیشن بی جے پی کے ایم ایل ایز نے اس کی سخت مخالفت کی۔ وزیر قانون ایچ کے پاٹل کی طرف سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان متفقہ طور پر وقف (ترمیمی) بل 2024 کو مسترد کرتا ہے کیونکہ یہ ریاست کے عوام کی امیدوں کے خلاف ہے۔
دوسری جانب بی جے پی کے ایم ایل ایز نے ریاستی حکومت پر مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ ایچ کے پاٹل نے کہا کہ آئین کے مطابق ریاست اور مرکزی حکومتوں کو وقف کے معاملات میں قانون سازی کے مساوی اختیارات حاصل ہیں لیکن اس یک طرفہ قانون کے ذریعے مودی حکومت ریاستوں کے انتظامی اور قانون سازی کے اختیارات کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سے وقف ایکٹ کے جمہوری ڈھانچہ بھی تباہ ہوجائے گا۔ مودی حکومت وقف بورڈ میں ارکان اور چیئرمین کی تقرر کرنا چاہتی ہے۔
وہیں اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہے بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے ریاستی حکومت پر انتخابی فائدے کے لئے مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی لیڈر اشوک نے کہا کہ یہ مسلمانوں کی خوشنودی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت ان کسانوں کی تکالیف کو نظرانداز کر رہی ہے جن کے اراضی ریکارڈ کو وقف بورڈ کے حق میں راتوں رات تبدیل کر دیا گیا۔ دونوں فریقوں کے بیچ بحث کے درمیان اسپیکر یو ٹی کھدر نے قرارداد کو منظور کرنے کے لئے پیش کیا جسے صوتی ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنے کی کوشش کر ریاستی حکومت مودی حکومت بی جے پی کے حکومت پر کے خلاف
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں بھارت کیخلاف شدید غم و غصہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جس سے کشمیری عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق بھارتی وزیر یشونت سنہا کی زیر قیادت سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں مودی حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے سول سوسائٹی کے کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں میں بھارت سے بڑھتی ہوئی بیگانگی اور مایوسی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یشونت سنہا، سشوبھا بروے، ایئر وائس مارشل ریٹائرڈکپل کاک اور صحافی بھارت بھوشن نے 28 سے 31 اکتوبر تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تھا اور مختلف سیاسی رہنمائوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، کاروباری گروپوں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں سے ملاقات کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گروپ کے گزشتہ دورے کے مقابلے میں مقبوضہ کشمیر کے عوام میں بھارت کے خلاف غم و غصہ اور ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے۔ کشمیریوں نے وفد سے گفتگو میں مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی اور مودی حکومت کے دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں پر تشویش ظاہر کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جس سے کشمیری عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔