ایم کیو ایم کی دھمکی پر وفاقی حکومت کی کراچی و حیدرآباد میں ترقیاتی کام کروانے کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
احسن اقبال
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی دھمکی پر وفاقی حکومت نے کراچی اور حیدرآباد میں ترقیاتی کام کروانے کی یقین دہانی کروادی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے آن لائن میٹنگ کی، احسن اقبال نے سعودی عرب سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے آن لائن میٹنگ کی۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ مرکزی کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے تاکہ فیصلہ کریں آزاد حیثیت میں یا اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں۔
زوم میٹنگ میں چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، امین الحق، جاوید حنیف اور اظہارالحسن شریک تھے، میٹنگ میں متعلقہ ادارے کے افسران بھی شریک تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں کراچی اور حیدرآباد کے ترقیاتی فنڈز، جلد کام شروع کرنے پر بات چیت ہوئی، وفاقی وزیر نے جلد ترقیاتی کام شروع کروانے کی یقین دہانی کروائی۔
گزشتہ روز امین الحق نے مطالبات نہ ماننے کا گلہ کیا تھا اور اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے پر غور کرنے کی بات کی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم ایم کی
پڑھیں:
بلوچستان کی اقتصادی ترقی ن لیگ کے وژن کا بنیادی ستون ہے،احسن اقبال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، احسن اقبال نے ‘‘اْڑان پاکستان بلوچستان مشاورتی ورکشاپ’’ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کی معاشی ترقی کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ یہ ورکشاپ حکومت بلوچستان کے اشتراک سے منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جناب سرفراز بگٹی، اراکین اسمبلی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری منصوبہ بندی اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز شریک ہوئے۔ احسن اقبال نے حکومت بلوچستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘اْڑان پاکستان’’ پاکستان کو ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کے خواب کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ سفر اْن مشکل حالات کی یاد دلاتا ہے جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی ، ملک مایوسی، دہشت گردی، 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور صنعتی جمود کا شکار تھا، اور بلوچستان بدامنی، غیر محفوظ شاہراہوں اور انتشار کا مرکز بنا ہوا تھا۔انہوں نے 2013 سے 2018 کے درمیان ہونے والی پیش رفت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2017-18 تک بلوچستان میں امن بحال ہو چکا تھا، شاہراہوں کا جال بچھ چکا تھا، اور ترقیاتی منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے۔ انہوں نے خاص طور پر گوادر سے کوئٹہ کے درمیان 650 کلومیٹر طویل شاہراہ کی تعمیر کا ذکر کیا، جس نے 36 گھنٹوں کا سفر محض 8 گھنٹوں میں تبدیل کر دیا۔ اس شاہراہ نے نہ صرف روابط کو بہتر بنایا بلکہ روزگار اور تجارتی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیا۔ انہوں نے ایف ڈبلیو او کے ان جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اس ترقیاتی عمل کے دوران اپنی جانیں قربان کیں۔