’تم میری دنیا ہو‘، نیلم منیر کے شوہر کا اہلیہ کی سالگرہ پر رومینٹک پیغام
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی خوبرو اداکارہ نیلم منیر آج اپنی 33 ویں سالگرہ منا رہی ہیں۔
ہر دلعزیز اداکارہ نیلم منیر نے زندگی کی 33 بہاریں دیکھ لی ہیں۔
اداکارہ نے رواں سال کے آغاز میں دبئی کے رہائشی محمد راشد سے شادی کی تھی۔
نیلم منیر کے ہمسفر محمد راشد نے اہلیہ کی سالگرہ کے موقع پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ انسٹاگرام پر محبت بھری اسٹوری شیئر کی ہے جسے اداکارہ نے اپنے اکاؤنٹ پر ری شیئر کیا ہے۔
محمد راشد نے اہلیہ کو سالگرہ کی مبارک باد دیتے ہوئے ان سے محبت کا اظہار کیا ہے۔
اداکارہ کے شوہر نے اپنی انسٹا اسٹوری میں اہلیہ کو اپنی دنیا قرار دیتے انہیں اپنے لیے خوشی اور راحت کا باعث قرار دیا ہے۔
محمد راشد نے اپنی حسین اہلیہ کی خوبصورتی کی تعریف کی ہے اور ان کے مستقبل کے لیے دعائیں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
مزیدپڑھیں:یوزویندر چہل اہلیہ کو کتنے کروڑ روپے دیں گے؟ طلاق کی تفصیلات سامنے آگئیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیلم منیر
پڑھیں:
دنیا کا خطرناک ترین قاتل گانا، جس کو سن کر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 100 رپورٹ ہوئی
HUNGARY:گانا فلمی صنعت کا اہم جز ہے اور گانا صرف پیار محبت کے اظہار کے لیے نہیں ہوتا بلکہ خوشی اور یادگار لمحات اور خوش گوار یادوں کو مزید پررونق بنانے میں بھی مددگار ہوتے ہیں لیکن ایک گانا تاریخ میں ایسا بھی ہے، جس کو سن کر تقریباً 100 جانیں چلی گئیں اور حکام کو اس کے خلاف اقدامات بھی کرنے پڑے۔
مشہور بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ہنگری سے تعلق رکھنے والے ایک موسیقار ریزوس سریس نے 1933 میں ایک گانا لکھا جس کو ‘گلومی سنڈے’ کا نام دیا، انہوں نے یہ گانا اپنی گرل فرینڈ کے لیے لکھا تھا جو انہیں چھوڑ گئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس گانے کی شاعری انتہائی غمزدہ تھی اور جو کوئی بھی اس کو سنتا وہ خودکشی پر آمادہ ہوجاتا اسی لیے اس گانے کو ‘ہنگرین سوسائیڈ سانگ’ کہا گیا۔
ابتدائی طور پر کئی گلوکاروں نے اس کو گانے سے انکار کیا تاہم 1935 میں گانا ریکارڈ اور ریلیز کردیا گیا، جیسے ہی گانا ریلیز ہوا بڑی تعداد میں لوگ مرنے لگے اور ایک رپورٹ کے مطابق ہنگری میں یہ گانا سننے کے بعد خودکشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور کئی کیسز میں یہ دیکھا گیا کہ خودکشی کرنے والے کی لاش کے ساتھ ہی یہ گانا چل رہا تھا۔
رپورٹس کے مطابق شروع میں اس گانے کو سن کو مرنے والوں کی تعداد 17 بتائی گئی لیکن بعد میں یہ تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی، صورت حال اس حد تک خراب ہوگئی کہ 1941 میں حکومت کو اس گانے پر پابندی عائد کرنا پڑی۔
ہنگری کے قاتل گانے پر عائد پابندی 62 سال بعد 2003 میں ختم کردی گئی تاہم اس کے بعد بھی کئی جانیں چلی گئیں اور حیران کن طور پر گانے کے خالق ریزسو سریس نے بھی اسی دن کو اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے چنا، جو گانے میں بتایا گیا تھا، ‘سن ڈے’۔
رپورٹ کے مطابق اپنی گرل فرینڈ کے نام پر گانا لکھنے والے سریس نے پہلے اپنی عمارت کی کھڑکی سے کود کر خودکشی کی تاہم انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن بعد میں انہوں نے ایک وائر کے ذریعے پھندا لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔
اس قدر جانیں لینے کے باوجود اس گانے کو 28 مختلف زبانوں میں 100 گلوکاروں نے گایا۔