گوگل سرچ میں صحت سے متعلق نئے اے آئی فیچرز کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اکثر افراد اپنی خراب طبیعت پر پریشان ہوکر گوگل سرچ کا رخ کرکے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کسی سنگین مرض کے شکار تو نہیں۔یہی وجہ ہے کہ گوگل کی جانب سے سرچ انجن میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی فیچرز کا اضافہ کیا جا رہا ہے جن کا مقصد لوگوں کو صحت سے متعلق تفصیلات کے حصول میں مدد فراہم کرنا ہے۔گوگل کی جانب سے بتایا گیا کہ اے آئی اور رینکنگ سسٹم کو استعمال کرکے نالج پینل میں صحت سے متعلق ہزاروں موضوعات کے جوابات دیے جائیں گے۔گوگل سرچ میں پہلے ہی نالج پینل میں مختلف امراض جیسے فلو یا نزلہ زکام کے بارے میں سوالات کے جوابات فراہم کیے جاتے ہیں مگر اب اس میں متعدد موضوعات کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔گوگل کی جانب سے واٹ پیپل سجیسٹ نامی سرچ فیچر بھی متعارف کرایا جا رہا ہے۔یہ فیچر سب سے پہلے امریکا میں صارفین کو دستیاب ہوگا اور اس کے ذریعے لوگ ایسے مواد کو دیکھ سکیں گے جو مختلف امراض یا صحت سے متعلق موضوعات کے حوالے سے انٹرنیٹ صارفین نے شیئر کیا ہوگا۔مثال کے طور پر اگر کوئی فرد جوڑوں کی تکلیف کے حوالے سے کسی ورزش کے بارے میں پوچھتا ہے تو اس فیچر کے تحت اے آئی کو استعمال کرکے ویب پر موجود متعدد فورسز کی رپورٹس تک رسائی فراہم کی جائے گی۔اس فیچر کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگ صحت سے متعلق مشوروں کے لیے ریڈیٹ یا دیگر ذرائع پر جانے کی بجائے بس گوگل سرچ تک محدود رہیں۔گوگل کی چیف ہیلتھ آفیسر کیرن ڈی سالوو نے بتایا کہ بیشتر افراد گوگل سرچ پر قابل اعتبار طبی تفصیلات ڈھونڈنے کے لیے آتے ہیں اور وہ دیگر افراد کے اس طرح کے تجربات کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اے آئی کی مدد سے ہم نے آن لائن فورمز میں لوگوں کی جانب سے بیان کیے گئے تجربات کو ایک جگہ منظم کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی جانب سے گوگل سرچ گوگل کی اے آئی
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا عمران خان سے متعلق اہم بیان سامنے آگیا
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو جیل میں ایسے حالات میں رکھا جا رہا ہے جو غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آسکتے ہیں، انہوں نے پاکستانی حکام سے عالمی اصولوں اور معیارات کی تعمیل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ستمبر میں قانونی ٹیم نے پاکستانی حکومت سے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے سے رابطہ کیا تھا۔
تاہم وزیراعظم کے معاون رانا احسان افضل نے اقوام متحدہ کے نمائندے کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جیل کے قوانین اور جیل مینوئل کے مطابق رکھا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون نے کہا، ’ان کے بچوں کو ان تک رسائی ہے اور انہیں [کال] کا وقت طے کرنا چاہیے اور مناسب درخواست کرنی چاہیے، حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی مسئلہ یا رکاوٹ نہیں ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو بی کلاس قیدی کی حیثیت سے "ان کے حقوق سے زیادہ" سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،’انہیں ورزش کی سہولیات دستیاب ہیں، اچھا کھانا دستیاب ہے اور کافی جگہ بھی دستیاب ہے‘۔
اقوام متحدہ کی عہدیدار ایلس جِل ایڈورڈز نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ 73 سالہ عمران خان حراست کے حالات سے متعلق ملنے والی رپورٹس پر فوری اور موثر کارروائی کرے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا’ میں پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عمران خان کی نظربندی کی شرائط بین الاقوامی اصولوں اور معیارات کے مطابق ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ 26 ستمبر 2023 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقلی کے بعد سے عمران خان کو مبینہ طور پر حد سے زیادہ قید تنہائی میں رکھا گیا، انہیں جیل سیل میں دن میں 23 گھنٹے تک قید رکھا گیا اور بیرونی دنیا تک انتہائی محدود رسائی کے ساتھ ان کے سیل کی مبینہ طور پر کیمرے سے مسلسل نگرانی کی گئی۔"
انہوں نے کہا ’عمران خان کی قید تنہائی کو بلاتاخیر اٹھایا جانا چاہیے‘۔
اقوام متحدہ کے ایلس جِل ایڈورڈز کی طرح کے خصوصی نمائندے آزاد حیثیت رکھنے والے ماہرین ہوتے ہیں جن کے پاس انسانی حقوق کونسل کا مینڈیٹ ہوتا ہے، وہ بذات خود اقوام متحدہ کی طرف سے بات نہیں کرتے۔
عمران خان کے حامیوں کا الزام ہے کہ ان کے وکلا اور اہل خانہ کو ان سے ملاقات سے روکا جا رہا ہے جب کہ اس خلاف جیل کے باہر متعدد بار احتجاج کیا گیا اور دھرنے دیے گئے ہیں۔