Islam Times:
2025-04-21@23:29:51 GMT

ترکیہ میں جمہوریت کے بارے میں یورپی یونین کا اظہار تشویش

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

ترکیہ میں جمہوریت کے بارے میں یورپی یونین کا اظہار تشویش

اپنے ایک بیان میں یورپی کمیشن کی صدر کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ترکیہ، یورپ سے جڑا رہے تاہم اس کیلئے جمہوری اصولوں اور طریقوں کی رعایت ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن کی صدر وون ڈر لین نے کہا کہ ترکیہ کو حمہوری اقدار کی حفاظت کرنی چاہئے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ترکیہ EU کی رکنیت کے لئے امیدوار ہے اسلئے انقرہ کو چاہئے کہ وہ جمہوری اقدار بالخصوص عوام کے منتخب نمائندوں کے حقوق کا خیال رکھے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کئی دہائیوں سے یورپی یونین میں شمولیت کا خواہاں ہے اور ابھی تک اس کی درخواست ہمارے پاس اظہار نظر کے لئے موجود ہے۔ وون ڈر لین نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ترکیہ، یورپ سے جڑا رہے تاہم اس کے لئے جمہوری اصولوں اور طریقوں کی رعایت کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز تُرک حکومت نے 100 افراد کو حراست میں لے لیا جن میں استنبول کے مئیر "اکرم امام اوغلو" بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت نے گرفتار شدگان کی تعلیمی اسناد منسوخ کر دی ہیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ اکرم امام اوغلو اپوزیشن کی درجہ اول کی قیادت اور موجودہ صدر "رجب طیب اردگان" کے اہم حریف شمار کئے جاتے ہیں۔ ترکیہ کی اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ "اوزگور اوزل" نے اس گرفتاری کو سیاسی بغاوت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مستقبل کو خراب کرنے والوں نے اس کارروائی کے ذریعے سیکورٹی فورسز اور عدالت کا غلط استعمال کیا۔ دوسری جانب اکرم امام اوغلو کی گرفتاری پر انقرہ و استنبول میں ہزاروں افراد سڑکوں پر آ گئے۔ جنہیں منتشر کرنے کے لئے سیکورٹی اداروں نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ تاہم تُرک وزیر انصاف "یلماز تونچ" نے کہا کہ ان 100 افراد کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کی تحقیقات کا رجب طیب اردگان سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں چاہے وہ استنبول کا مئیر ہی کیوں نہ ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ ترکیہ کے لئے

پڑھیں:

پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچنے کے بعد طالبان انتظامیہ کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اعلیٰ سطحی مذاکرات میں 'سلامتی سمیت دو طرفہ مسائل کو مثبت ماحول میں حل کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے' پر اتفاق کیا گیا۔

وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اسحاق ڈار نے علاقائی تجارت اور رابطے کے فوائد کو مکمل طور پر حاصل کرنے کے لیے خاص طور پر سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دونوں فریقوں نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اعلیٰ سطحی روابط کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا معاملہ

پاکستان کے وزیر خارجہ طالبان حکام سے ملاقات کے لیے ایسے وقت میں افغانستان پہنچے ہیں جب ان کی حکومت نے صرف دو ہفتوں میں 85,000 سے زائدافغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعہ کو کہا کہ ان میں سے نصف سے زیادہ بچے تھے۔ وہ ایک ایسے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جہاں لڑکیوں پر سیکنڈری اسکول اور یونیورسٹی جانے پر پابندی ہے اور خواتین کو کام کے کئی شعبوں سے روک دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران افغان شہریوں کی پاکستان سے ملک بدری پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا۔

افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیاء احمد نے ایکس پر کہا، "متقی نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری کی صورت حال پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا اور پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ وہاں مقیم افغانوں اور یہاں آنے والوں کے حقوق کو دبانے سے گریز کریں۔

" احمد نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان حکام کو یقین دلایا کہ افغان باشندوں کے ساتھ "بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔"

اسلام آباد نے اپریل کے آخر تک 800,000 سے زائد ایسے افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایک سخت مہم شروع کی ہے جن کے رہائشی اجازت نامے منسوخ ہو چکے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے افغان بھی ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے تھے یا کئی دہائیوں سے وہاں مقیم تھے۔

'سرحد پار دہشت گردی' پر پاکستان کے تحفظات

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل دورے کے دوران افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق بات چیت میں سلامتی و تجارت جیسے معاملات پر گفتگو کی گئی۔

افغانستان روانگی سے قبل سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے خدشات ہیں، اور اس معاملے پر افغان فریق سے بات چیت کی جائے گی۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ تناؤ کی بڑی وجہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ سال پچھلی ایک دہائی کے دوران سب سے مہلک رہا۔ اسلام آباد کی طرف سے کابل پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو افغانستان میں پناہ لینے کی اجازت دے رہے ہیں۔ پاکستان کا دعوٰی ہے کہ دہشت گرد وہاں سے پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ طالبان حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز
  • جمہوریت کی مخالفت کیوں؟
  • مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات
  • پاکستان یورپی یونین کیساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے‘ مریم نواز
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں: مریم نواز
  • بانی پی ٹی آئی کے بارے زرتاج گل کی اہم پیشگوئی