وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب پہنچ گئیں۔

عمرے کے لیے روانگی کے وقت مریم نواز کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو ان کے ہاتھ میں پکڑا بیگ سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بن گیا اور بیگ کی قیمت کے حوالے سے نئی بحث چھڑ گئی۔

پی ٹی آئی کے حامی صارفین نے مریم نواز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ کا مہنگا بیگ لیا ہوا ہے جبکہ ن لیگ کے حامی صارفین وزیراعلیٰ پنجاب کا ساتھ دیتے نظر آئے۔

فیاض شاہ نے لکھا کہ حسن نواز کو ٹیکس چوری پر 5.

2 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ ہوا ہے جو پاکستانی 189 کروڑ روپے بنتے ہیں، جبکہ لاڈلی مریم نواز Hermes Elephant Grey کا بیگ لے کر عمرے پر جا رہی ہیں، جس کی قیمت 40,000 امریکی ڈالر ہے جو پاکستانی 1 کروڑ 12 لاکھ روپے بنتے ہیں۔ اور یہ خاندان پاکستان پر مسلط کیا گیا ہے۔

حسن نواز کو ٹیکس چوری پر 5.2 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ ہوا ہے جو پاکستانی 189 کروڑ روپے بنتے ہیں جبکہ لاڈلی مریم نواز Hermes Elephant Grey کا بیگ لے کر عمرے پر جا رہی جس کی قیمت 40,000 امریکی ڈالر ہے جو پاکستانی 1 کروڑ 12 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
اور یہ خاندان پاکستان پر مسلط کیا گیا ہے۔ pic.twitter.com/ReDenU8O27

— Fayyaz Shah (@RebelByThought) March 19, 2025

احمد حسن بوبک لکھتے ہیں کہ مریم نواز کا بیگ Hermès کا Birkin بیگ ہے۔ Hermès ایک فرانسیسی لگژری برانڈ ہے جو اپنے اعلیٰ معیار کے چمڑے کے بیگز، خاص طور پر Birkin اور Kelly بیگز کے لیے مشہور ہے۔ اس بیگ کی قیمت 50000 ڈالر ہے جو کہ پاکستانی کرنسی میں 1 کروڑ 39000 لاکھ روپے بنتی ہے یہ بیگ کرپشن کے پیسوں کے ساتھ خریدا گیا ہے۔

مریم نواز کا بیگ Hermès کا Birkin بیگ ہے۔ Hermès ایک فرانسیسی لگژری برانڈ ہے جو اپنے اعلیٰ معیار کے چمڑے کے بیگز، خاص طور پر Birkin اور Kelly بیگز کے لیے مشہور ہے

اس بیگ کی قیمت 50000 ڈالر ہے
جو کہ پاکستانی کرنسی میں 1 کروڑ 39000 لاکھ روپے بنتی ہے

یہ بیگ کرپشن کے پیسوں کے ساتھ… pic.twitter.com/1Z5mkWAmvq

— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad__bobak) March 19, 2025

ن لیگ کے ایک حامی صارف نے کہا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مریم نواز نے یہ بیگ خود خریدا ہے ان لوگوں کو تحائف کی شکل میں بہت کچھ مل جاتا ہے۔ اور ضروری نہیں کہ ہر تحفہ توشہ خانے کی زینت بنے۔

آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مریم نواز نے یہ بیگ خود خریدا ہے ان لوگوں کو تحائف کی شکل میں بہت کچھ مل جاتا ہے ۔ اور ضروری نہیں کہ ہر تحفہ توشہ خانے کی زینت بنے https://t.co/gkbXs1bBHL

— Mohsin Habib (@Mhabeibb) March 20, 2025

عاصمہ حسین لکھتی ہیں کہ غریب عوام کی خون پسینے کی کمائی پر لیا گیا ٹیکس ادھر لگ رہا ہے۔

Gareeb awam ky khun pasinye ki kamyi par liya gya tax idar lag raha ha chor Ki bachi chorni https://t.co/FdVnxGinZ6

— Asima Hussain (@AsimaHussa21852) March 19, 2025

ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ ہالی ووڈ اسٹار بھی اپنا پیسہ اس طرح ضائع نہیں کرتے اور یہ وزیراعلیٰ پنجاب ہیں جن کی باہر تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے۔

You gotta b filthy rich if u can afford such bags, even Hollywood stars don't waste their money like that and she's cm Punjab jinki bahir to Kya Pakistan ma b koi property nai ha https://t.co/nifeaE5Tdh

— Noor???????? ♡ (@feelithigher) March 20, 2025

احد فرحان لکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے حامی صارفین نے ابھی مریم نواز کے بیگ کی قیمت لگائی ہے اب ان کے جوتوں تکپہنچیں گے۔

یوتھیوں نے ابھی مریم نواز صاحبہ کے بیگ کی قیمت لگائی ہے اہستہ اہستہ اپنی اوقات تک پہنچیں گے ان کی جوتی تک pic.twitter.com/QrxRpFrF7B

— Ahad Farhan (@AhadFarhan7) March 20, 2025

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مریم نواز کی استعمال کی چیزوں پر بات ہوئی ہو اس سے قبل بھی ان کے لاکھوں کے کپڑوں اور جوتوں کی قیمتوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر بات ہوتی رہتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رمضان میں عمرہ سعودی عربیہ عمرہ مریم نواز مریم نواز بیگ مریم نواز عمرہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سعودی عربیہ مریم نواز مریم نواز بیگ مریم نواز عمرہ ہے جو پاکستانی 1 روپے بنتے ہیں بیگ کی قیمت سوشل میڈیا لاکھ روپے مریم نواز ڈالر ہے یہ بیگ ہیں کہ کے بیگ کا بیگ کے لیے

پڑھیں:

سوشل میڈیا کی ڈگڈگی

تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز چاہے وہ فیس بک کے جلوے ہوں یا انسٹا گرام اور تھریڈزکی شوخیاں، X نامی عجب نگری ہو یا ٹک ٹاک کی رنگینیاں، ایک نقلی دنیا کے بے سروپا تماشوں کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ میں نے اپنے اردگرد کے لوگوں کو اکثر یہ کہتے سنا ہے، ’’ دنیا بدل گئی ہے‘‘ جب کہ ذاتی طور پر مجھے ایسا لگتا ہے کہ دنیا کبھی بدل نہیں سکتی ہے۔

دنیا ویسی ہی ہے، زمین، آسمان، سورج، چاند، ندی، دریا، سمندر، پہاڑ، پیڑ، پودوں اور قدرت کے کرشموں سے لیس انسانوں اور جانوروں کے رہائش کی وسیع و عریض پیمانے پر پھیلی جگہ جو صدیوں پہلے بھی ایسی تھی اور آیندہ بھی یوں ہی موجود رہے گی۔

البتہ دنیا والے ہر تھوڑے عرصے بعد اپنی پسند و ناپسند اور عادات و اطوار سمیت تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور اُن کی یہ تبدیلی اس قدر جادوئی ہوتی ہے کہ وہ اپنی ذات سے جُڑی ماضی کی ہر بات سرے سے فراموش کر بیٹھتے ہیں۔

تبدیلی کے اصول پر عمل پیرا ہوتے ہوئے، اس دنیا کے باسی صرف گزری، بیتی باتیں نہیں بھولتے بلکہ وہ سر تا پیر ایک نئے انسان کا روپ دھار لیتے ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟

جس کا سیدھا سادہ جواب ہے کہ انسان بے چین طبیعت کا مالک ہے، وہ بہت جلد ایک جیسے ماحول، حالات اور واقعات سے بیزار ہو جاتا ہے۔ ہر نئے دورکا انسان پچھلے والوں سے مختلف ہوتا ہے جس کی مناسبت سے اُن کو نت نئے نام دیے جاتے ہیں، جن میں سے چند ایک کچھ یوں ہیں،

 Millennials, G i generation, Lost generation, Greatest generation, Generation Alpha, Silent generation,

Generation Z

یہ سب نام انسان کی ارتقاء کی مناسبت سے اُس کی نسل کو عنایت کیے گئے ہیں، جب ہر دورکا انسان دوسرے والوں سے قدرے مختلف ہے تو اُن کی تفریح کے ذرائع پھر کس طرح یکساں ہوسکتے ہیں۔تاریخِ انسانی کے اوائل میں مخلوقِ بشر داستان گو سے دیو مالائی کہانیاں سُن کر اپنے تصور میں ایک افسانوی جہاں تشکیل دے کر لطف اندوز ہوتی تھی، وہ دنیاوی مسائل سے وقتی طور پر پیچھا چھڑانے کے لیے انھی داستانوں اور تصوراتی ہیولوں کا سہارا لیتی تھی۔

چونکہ انسان اپنی ہر شے سے چاہے وہ فانی ہو یا لافانی بہت جلد اُکتا جاتا ہے لٰہذا جب کہانیاں سُن سُن کر اُس کا دل اوب گیا تو وہ خود افسانے گھڑنے لگا اور اُسے اس کام میں بھی خوب مزا آیا۔ دراصل داستان گوئی کا جو نشہ ہے، ویسا خمارکہانی سننے میں کہاں میسر آتا ہے مگر انسان کی بے چین طبیعت نے اس شوق سے بھی زیادہ عرصے تک اُس کا جی بہلنے نہ دیا اور بہت جلد وہ داستان گوئی سے بھی بیزار ہوگیا پھر وجود میں آئے انٹرنیٹ چیٹ رومز جہاں بِن دیکھے لوگ دوست بننے لگے، جن کی بدولت’’ ڈیجیٹل فرینڈ شپ‘‘ کی اصطلاح کا جنم ہوا اور اس طرح تفریح، مزاح، لطف کی تعریف ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔

زمانہ حال کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ماضی کے اُنھی انٹرنیٹ چیٹ رومز کی جدید شکل ہیں، ان بھانت بھانت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے آج پوری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کیا ہوا ہے اور تقریباً ہر عمر و طبقے کا انسان اپنی زندگی کا بیشمار قیمتی وقت ان پر کثرت سے ضایع کر رہا ہے۔ پہلے پہل انسان نے تفریح حاصل کرنے کی نیت سے داستان سُنی پھر افسانے کہے اور اب خود جیتی جاگتی کہانی بن کر ہر روز سوشل میڈیا پر جلوہ افروز ہوتا ہے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ اس خود ساختہ کہانی کا مرکزی کردار وہ خود ہی ہوتا ہے، جو انتہائی مظلوم ہوتا ہے اور کہانی کا ولن ٹھہرتا ہے ہمارا سماج۔

دورِ حاضر کا انسان عقل و شعور کے حوالے سے بَلا کا تیز ہے ساتھ کم وقت میں کامیابی حاصل کرنے میں اُس کا کوئی ثانی نہیں ہے مگر طبیعتاً وہ بہت خود ترس واقع ہوا ہے۔ سوشل میڈیا کی آمد نے جہاں انسان کو افسانوی دنیا کی کھڑکی فراہم کی ہے وہیں اُسے انگنت محرومیوں کا تحفہ بھی عنایت فرمایا ہے۔

زمانہ حال کا انسان سوشل میڈیا پر دکھنے والی دوسرے انسانوں کی خوشحال اور پُر آسائش زندگیوں سے یہ سوچے بغیر متاثر ہو جاتا ہے کہ جو دکھایا جا رہا ہے وہ سچ ہے یا کوئی فرد اپنی حسرتوں کو وقتی راحت کا لبادہ اُڑا کر اُس انسان کی زندگی جینے کی بھونڈی کوشش کر رہا ہے جو وہ حقیقت میں ہے نہیں مگر بننا چاہتا ہے۔

سوشل میڈیا پر بہت کم ایسے افراد پائے جاتے ہیں جو دنیا کو اپنی حقیقی شخصیت دکھانے پر یقین رکھتے ہوں۔ سوشل میڈیا پرستان کی جیتی جاگتی تصویر ہے، دراصل یہ وہ جہاں ہے جدھر ہر جانب فرشتہ صفت انسان، عدل و انصاف کے دیوتا، سچ کے پجاری، دوسروں کے بارے میں صرف اچھا سوچنے والے، ماہرِ تعلیم، حکیم، نفسیات شناس اور بندہ نواز موجود ہیں۔

حسد، جلن، نظر بد کس چڑیا کا نام ہے، اس سے یہاں کوئی واقف نہیں ہے، سب بنا مطلب دنیا کی بھلائی کے ارادے سے دوسروں کی اصلاح میں ہمہ تن گوش رہتے ہیں۔جب کوئی فرد کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا حصہ بنتا ہے تو اُسے استقبالیہ پر ایک مکھوٹا پیش کیا جاتا ہے جسے عقلمند انسان فوراً توڑ دیتا ہے جب کہ بے عقل اپنی شخصیت کا اہم جُز بنا لیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب وہ خوش ہوتا ہے تب اپنی اندرونی کیفیات کو من و عن ظاہرکردیتا ہے جب کہ دکھ کی گھڑیوں میں اپنے حقیقی جذبات کو جھوٹ کی رنگین پنی میں لپیٹ کر خوشی سے سرشار ہونے کی بڑھ چڑھ کر اداکاری کر رہا ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا اپنے صارفین کو اُن کے آپسی اختلافات کے دوران حریفِ مقابل پر اقوالِ زریں کی مار کا کھلم کھلا موقع بھی فراہم کرتا ہے، ادھر کسی کی اپنے دوست سے لڑائی ہوئی اُدھر طنز کی چاشنی میں ڈوبے اخلاق کا سبق سموئے نرم گرم جملے اُس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر دکھائی دینے لگتے ہیں۔

انسان کو سوشل میڈیا پر ملنے والے دھوکے بھی دنیا والوں سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں اب چاہے وہ اپنے شناسا لوگوں سے ملیں یا اجنبیوں سے، کڑواہٹ سب کی ایک سی ہی ہوتی ہے۔ جوش میں ہوش کھونے سے گریزکرنے والے افراد ہی سوشل میڈیا کی دنیا میں کامیاب گردانے جاتے ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز قطعی برے نہیں ہیں بلکہ یہ تو انسانوں کے بیچ فاصلوں کو کم کرنے، بچھڑے ہوئے پیاروں کو ملانے، نئے دوست بنانے اور لوگوں کو سہولیات پہنچانے کی غرض سے وجود میں لائے گئے تھے۔

چونکہ انسان ہر اچھی چیزکا بے دریغ استعمال کرکے اُس کے تمام مثبت پہلوؤں کو نچوڑ کر اُس کی منفیت کو منظرعام پر لانے میں کمال مہارت رکھتا ہے لٰہذا یہاں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ انسان جب تک تفریح اور حقیقت کے درمیان فرق کی لکیرکھینچنا نہیں سیکھے گا تب تک وہ بندر کی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی ڈگڈگی پر ناچ کر خود کا اور قوم بنی نوع انسان کا تماشا بنواتا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پہلے فلم سٹی ‘ سٹور یوپوسٹ پروڈکشن لیب سکول کے قیام کا فیصلہ ‘ مریم نواز نے منظوری دیدی
  • تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز
  • سوشل میڈیا کی ڈگڈگی
  • مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا کی ملاقات
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات
  • پاکستان یورپی یونین کیساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے‘ مریم نواز
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں: مریم نواز
  • مریم نواز کا یکم مئی کو ساڑھے 12 لاکھ افراد میں راشن کارڈ تقسیم کرنے کا اعلان
  • مصنوعی اعضا کی ٹیکنالوجی ’’بایونکس‘‘ کا آغاز، یکم مئی کو سب سے بڑا راشن کارڈ پروگرام لانچ کرینگے: مریم نواز