عوام نے گھروں پر سولر لگوایا تو حکومت کو ناگوار گزر رہا ہے: مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
مفتاح اسماعیل— فائل فوٹو
سابق وفاقی وزیرِ خزانہ و عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ شہباز شریف قوم کو کہتے تھے کہ سولر اپنے گھروں میں لگوائیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل وزیرِ اعظم عوام کو سولر لگوانے کا درس دیتے تھے، عوام نے گھروں پر سولر لگوایا تو حکومت کو ناگوار گزر رہا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے سولر پینلز استعمال کرنے والے صارفین سے بجلی 10 روپے فی یونٹ کے حساب سے خریدنے کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو 22 ہزار میگا واٹ بجلی چوری ہو رہی ہے وہ حکومت کو نظر نہیں آرہا، 22 روپے مہنگے لگ رہے ہیں، آئی پی پیز سے 70 روپے کی بجلی لینا بوجھ نہیں لگ رہا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ خطے میں سب سے مہنگی بجلی اور گیس بیچ رہے ہیں، حکومت کی پالیسی ناکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں سے گندم خریدنے سے معذرت کر لی، پاکستان میں چینی کی قلت ہو گئی، اب چینی 170 اور 180 روپے کلو مل رہی ہے، شہباز شریف سے پوچھوں گا کہ اس بار چینی کی برآمد کا فیصلہ کس سے اثر انداز ہو کر کیا؟
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے شروع میں کینالز کے معاملے پر مخالفت نہیں کی تھی، عوام کا ردعمل آنے کے بعد پیپلز پارٹی نے کینالز کے معاملے پر مخالفت شروع کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل نے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں بھارت کیخلاف شدید غم و غصہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جس سے کشمیری عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق بھارتی وزیر یشونت سنہا کی زیر قیادت سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں مودی حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے سول سوسائٹی کے کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں میں بھارت سے بڑھتی ہوئی بیگانگی اور مایوسی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یشونت سنہا، سشوبھا بروے، ایئر وائس مارشل ریٹائرڈکپل کاک اور صحافی بھارت بھوشن نے 28 سے 31 اکتوبر تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تھا اور مختلف سیاسی رہنمائوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، کاروباری گروپوں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں سے ملاقات کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گروپ کے گزشتہ دورے کے مقابلے میں مقبوضہ کشمیر کے عوام میں بھارت کے خلاف غم و غصہ اور ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے۔ کشمیریوں نے وفد سے گفتگو میں مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی اور مودی حکومت کے دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں پر تشویش ظاہر کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جس سے کشمیری عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔