چیمینئر ٹرافی کے انعقاد سے پاکستان کو 3 ارب روپے کا منافع ہوا، پی سی بی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ چیمینئر ٹرافی کے انعقاد سے پاکستان کو 3 ارب روپے کا منافع ہوا ہے، یہ جھوٹ پر مبنی بات ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
لاہور میں میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے چیئرمین پی سی بی کے مشیر عامر میر کا کہنا ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے لیے آئی سی سی کا بجٹ 70 ملین ڈالر کا تھا۔ اور پاکستان کے لیے 10 ملین ڈالرز مختص کیے گئے تھے۔ پاکستان میں میچز کے جو بھی انتظامات تھے، ان کے تمام تر اخراجات آئی سی سی نے اٹھائے تھے۔ لہذا یہ کہنا کہ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے، بالکل جھوٹ پر مبنی بات ہے۔ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے جو 3 ارب روپے کا تخمینہ ہے، وہ ٹکٹوں کی فروخت سے ہوا ہے۔ چونکہ ابھی آئی سی سی نے آڈٹ کرنا ہے، اس کے بعد جو پاکستان کے حصے میں منافع آئے گا وہ 3 ارب روپے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹورنامنٹ کے پاکستان میں کامیاب انعقاد نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کوئی بھی بین الاقوامی ٹورنامنٹ پاکستان میں کروانے کا اہل ہے۔ اور یہ جو انڈیا کی جانب سے پراپیگنڈا کیا جاتا تھا کہ ہماری ٹیم اس لیے پاکستان نہیں جاسکتی کہ وہاں سیکیورٹی خدشات ہیں، ان کا یہ بیانیہ بھی اڑ گیا ہے۔ کرکٹ کھیلنے والی اقوام کی ٹیمیں آئی ہیں، بڑے اچھے انداز میں میچز ہوئے، کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی بھارت پاکستان پی سی بی کرکٹ کھیل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی بھارت پاکستان پی سی بی کرکٹ کھیل کے انعقاد سے پاکستان پاکستان کرکٹ بورڈ کہ اس ٹورنامنٹ کے ارب روپے کا
پڑھیں:
راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کے کرداروں کو بے نقاب کرنے کا اعلان
کراچی:پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور معروف وکٹ کیپر راشد لطیف نے میچ فکسنگ سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کرنے کا اعلان کر دیا۔
نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی سوانح عمری پر کام کر رہے ہیں، جس میں 90 کی دہائی کے دوران کرکٹ میں ہونے والی میچ فکسنگ کے واقعات کو بے نقاب کیا جائے گا۔
راشد لطیف کا کہنا تھا کہ کتاب میں وہ یہ بتائیں گے کہ فکسنگ کس طرح کی جاتی تھی، کون کون اس میں ملوث تھا، اور کرکٹ کے پس پردہ کیا کچھ چل رہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ انکشاف بھی کریں گے کہ وہ سابق کپتان کون تھا جس نے صدارتی معافی کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔
2004 میں ریٹائرمنٹ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب راشد لطیف نے اپنی سوانح عمری کے اجرا کا اعلان کیا ہے۔
راشد لطیف کو پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے بہترین وکٹ کیپرز میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے 1994 میں میچ فکسنگ کے خلاف آواز بلند کی تھی، جب انہوں نے اور باسط علی نے جنوبی افریقا کے دورے کے دوران ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔
دونوں کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ وہ ڈریسنگ روم کے خراب ماحول میں مزید کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔