مشہور وی لاگر ٹریوس لیون پرائس تھائی لینڈ کے ایریا 51 میں خلائی مخلوق کی اڑن طشتریوں کو دیکھنے میں کامیاب ہوگئے جن کی پوسٹ کی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر فوراً وائرل ہوگئی۔

کیا یو ایف او اور خلائی مخلوق ہمارے درمیان موجود ہیں؟ اگرچہ یہ سوال اکثر متنازعہ رائے پیدا کرتا ہے، لیکن تھائی لینڈ کے پہاڑی علاقے کھاؤ کالا کے رہائشیوں کےلیے اس کا جواب بالکل واضح ہے۔

تھائی لینڈ کے مذکورہ علاقے کے رہائشیوں کا ماننا ہے کہ نہ صرف خلائی مخلوق موجود ہے، بلکہ انہوں نے اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار یو ایف او ضرور دیکھا ہے۔

مشہور ولاگر ٹریوس لیون پرائس نے تھائی لینڈ کے اس علاقے کا دورہ کیا، جسے مقامی لوگ تھائی لینڈ کا ’’ایریا 51‘‘ کہتے ہیں۔ امریکا کے خفیہ فضائی اڈے ’’ایریا 51‘‘ کی طرح، کھاؤ کالا بھی یو ایف او اور خلائی مخلوق کے مشاہدات کےلیے مشہور ہے۔

پرائس نے اپنے تجربے کو ایک ویڈیو میں شیئر کیا، جس میں وہ ایک مقامی شخص سے بات کرتے ہیں، جو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ تقریباً ہر روز یو ایف او دیکھتا ہے۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Travis Leon Price (@travisleon1)

پرائس کی شیئر کی گئی ویڈیو میں، مقامی شخص انہیں علاقے میں گھماتا ہے، جہاں ایک یو ایف او کلب اور بدھا کی مورتیاں ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب وہ بدھا کی مورتی کے سامنے مراقبہ کرتے ہیں، تو ان کے ذہن میں خلائی مخلوق کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

ویڈیو کے آخر میں، پرائس رات کے وقت یو ایف او دیکھنے کےلیے دیگر لوگوں کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔ وہ آسمان میں چمکتے ہوئے روشنی کے چند نقطے دیکھتے ہیں، جو یو ایف او ہو سکتے ہیں۔

پرائس کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تجسس اور بحث کا طوفان پیدا کردیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا، ’’میں بھی یہ روشنیاں دیکھتا ہوں۔ میرے پاس فلائٹ ریڈار ہے، اور میں سیٹلائٹ کوآرڈینیٹس کو ٹریک کرتا ہوں تاکہ یقین کرسکوں کہ میں کچھ غیر معمولی دیکھ رہا ہوں۔ یہ روشنیاں فوجی ڈرونز یا خفیہ گاڑیاں بھی ہو سکتی ہیں، لیکن فی الحال میں انہیں ’اوربس‘ کہتا ہوں۔‘‘

ایک اور صارف نے لکھا ’’میں نے ذاتی طور پر ان چیزوں کو دیکھا ہے۔ یہ ستاروں کی طرح نظر آتے ہیں اور کسی بھی سمت میں حرکت کرتے ہیں۔ یہ طیارے نہیں ہیں۔ میں نے انہیں کئی ممالک میں دیکھا ہے، کیونکہ میں ہمیشہ ستاروں کو دیکھتا ہوں۔ مجھے حیرت ہے کہ یہ کیا ہیں؟‘‘

سی این این کی 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق، کھاؤ کالا کے پیروکاروں کا ماننا ہے کہ جب وہ پہاڑی پر مراقبہ کرتے ہیں، تو انہیں آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ مقامی لوگ کہتے ہیں کہ یہ آوازیں ان سے ان کی سوچ کی زبان میں بات کرتی ہیں۔ تاہم، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر کوئی یو ایف او نہیں دیکھ سکتا یا ’خلائی آوازیں‘ نہیں سن سکتا۔ یہ مشاہدات خودبخود ہوتے ہیں۔

2024 میں، کھاؤ کالا میں تھائی لینڈ کا پہلا یو ایف او میوزک فیسٹیول منعقد ہوا۔ اس تقریب میں شریک ایک شخص سیواڈون چنٹاناسیوی نے کہا، ’’میں نے سوچا کہ شاید خلائی مخلوق کو پتہ ہوگا کہ یہ تقریب ہو رہی ہے، اور وہ یہ موقع استعمال کرکے اپنی موجودگی کا ثبوت دیں گے۔ مجھے لگا کہ وہ شاید گزر جائیں گے یا صرف ایک لمحے کےلیے نمودار ہوں گے۔‘‘

چنٹاناسیوی نے بعد میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک یو ایف او دیکھا۔ انہوں نے کہا، ’’یو ایف او ہمارے دائیں طرف نمودار ہوا۔ یہ ایک بہت بڑا جہاز تھا اور آسمان میں سب سے روشن چیز تھی۔‘‘

اگر آپ کو یو ایف او اور خلائی مخلوق میں دلچسپی ہے، تو کھاؤ کالا آپ کےلیے ایک پراسرار اور دلچسپ مقام ہوسکتا ہے۔ تاہم، یاد رکھیں کہ یو ایف او دیکھنے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کو صرف پہاڑی کی خوبصورتی اور پراسرار فضا ہی میسر آئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تھائی لینڈ کے خلائی مخلوق یو ایف او کرتے ہیں ایریا 51

پڑھیں:

وزیراعظم نے بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور کرلیا، FBR پر تجربہ کامیاب، تنخواہیں کامیابی سے مشروط

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ملک میں سول سروس کی کارکردگی اور استعداد میں اضافے کیلئے بڑی اصلاحات لائی گئی ہیں اور کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کیلئے ایف بی آر میں ایک نئی پرفارمنس مینجمنٹ اسکیم متعارف کرائی گئی جسے سینٹرل سپیریئر سروسز کی تمام سروسز اور کیڈرز تک وسعت دی جائے گی تاکہ کارکردگی کی جائزہ رپورٹس (پرفارمنس ایویلیوایشن رپورٹس) ’’پی ای آرز‘‘ کے موجودہ ناقص اور ہیرا پھیری پر مبنی نظام کو تبدیل کیا جا سکے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس سکیم کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت ایف بی آر کے معاملے میں کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (جسے انکم ٹیکس گروپ کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ ​​درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ نظام کے تحت، کسٹمز اور انکم ٹیکس افسران کی 99؍ فیصد تعداد کو ان کی دیانتداری کے لحاظ سے بہترین (’’اے کیٹگری‘‘) قرار دیا جاتا تھا۔ نئے نظام کے تحت بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو دوسروں کے مقابلے بہتر معاوضہ دیا جائے گا۔ کارکردگی اور اس کے نتیجے میں ملنے والے معاوضے کے پیکیج کا ہر 6؍ ماہ بعد جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا ہے کہ وہ سینٹرل سپیریئر سروسز کی دیگر تمام سروسز اور کیڈرز کیلئے ایف بی آر کے نئے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ لیکر اس پر عمل درآمد کرے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ نظام ملک کی سول سروسز کی کارکردگی اور اس کے موثر ہونے کو ڈرامائی انداز سے تبدیل کر دے گا۔ نیا نظام موجودہ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا آئیڈیا ہے، جنہوں نے اپنی ٹیم کے تعاون سے پوری اسکیم کو ڈیزائن، اس کا تجربہ اور پھر کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس کے ہر افسر کے گزشتہ 6؍ ماہ کے جائزے کے دوران اسے کامیابی سے نافذ کیا۔

ماضی میں تقریباً ہر افسر کو اس کی ساکھ اور کارکردگی سے قطع نظر ’’شاندار‘‘ ’’بہت اچھا‘‘ اور ’’بہت ایماندار‘‘ سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اب نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جن کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔ نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔

ایف بی آر کے معاملے میں، اے کیٹگری کے 20؍ فیصد افسران کو چار گنا زیادہ تنخواہ ملنا شروع ہوگئی ہے، بی کیٹگری کے 20؍ فیصد افسران کو تین گنا، سی کیٹگری کے 20؍ فیصد افسران کو دو گنا جبکہ ڈی کیٹگری کے 20؍ فیصد افسران کو ایک اضافی تنخواہ مل رہی ہے۔

ای کیٹگری کے افسران کیلئے کوئی اضافی معاوضہ نہیں۔ اس اسکیم کا ہر 6؍ ماہ بعد انفرادی لحاظ سے کارکردگی کی بنیاد پر جائزہ لیا جائے گا۔ ایف بی آر کے افسران کے معاملے میں شاید ہی چند ارب روپے کا ہی اضافی بوجھ ہو۔ کارکردگی جانچنے کے اس نئے نظام کو اس انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس میں نہ تو کوئی چھیڑ چھاڑ ہو سکتی ہے نہ اس میں مداخلت کی جا سکتی ہے۔ کسی فرد، سینئر حتیٰ کہ حکمرانوں کی خواہشات کو بھی پورا کرنا ممکن نہیں۔

اس سسٹم کے تحت، پہلے ہی کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس کے 1500؍ سے زائد افسران پر تجربہ کرکے اسکیم پر عمل شروع کیا جا چکا ہے۔ ہر افسران کا 45؍ ساتھیوں (سینئرز، جونیئرز، سول سروس کے ساتھیوں اور بیچ میٹ) کے ذریعے ہر 6؍ ماہ بعد گمنام انداز سے فورسڈ رینکنگ سسٹم کے ذریعے جائزہ لیا جاتا ہے۔ فورسڈ رینکنگ سسٹم اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ 5؍ کیٹگریز میں ہر ایک میں20؍ فیصد افسران تک محدود رکھا جائے۔

اس کا مطلب ہے کہ کسی بھی سروس یا کیڈر میں 20؍ فیصد سے زیادہ ’’شاندار‘‘ کارکردگی والے افسران نہیں ہوں گے۔ 45؍ ساتھیوں کی شناخت کو مکمل طور پر گمنام رکھنے کیلئے جدید سائبر سیکیورٹی ٹولز کا استعمال کیا گیا ہے اور سسٹم کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کیا گیا ہے۔ سسٹم تک رسائی چیئرمین ایف بی آر اور ایف بی آر کے تین ممبران کو ہو گی تاہم ان میں سے کوئی بھی شخص کسی افسر کی رپورٹ کو تبدیل یا اس میں چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتا۔

ایف بی آر کے تینوں ممبران ڈیٹا تک صرف مشترکہ انداز سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں، اور ڈیٹا تک رسائی کے حوالے سے کسی بھی غیر مجاز حرکت یا سرگرمی کی اطلاع 5؍ مختلف افراد تک پہنچ جائے گی تاہم، رپورٹ میں تبدیلی پھر بھی ممکن نہیں ہوگی۔ 45؍ افراد کو منتخب کرنے کیلئے ایک چار سطحوں پر مشتمل ایک طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ سسٹم ایسے افراد کو منتخب کرتا ہے جو اُس افسر کو ممکنہ طور پر جانتے ہیں جس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یہ لوگ دیانتداری پر نمبر دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ایک تکنیکی ٹیم افسر کے کام کے معیار کا بھی جائزہ لے گی۔ تکنیکی پینل، جس میں ایف بی آر کے ریٹائرڈ افسران اور دیگر ٹیکس پریکٹیشنرز شامل ہیں، ڈیجیٹائزڈ سسٹم کے ذریعے بے ترتیب (رینڈم) انداز سے منتخب کردہ افسران کے کام کے معیار کا جائزہ لے گا۔ ایف بی آر نے نئی حکومت کے تحت گزشتہ 6؍ ماہ سے اپنے تمام افسران کا جائزہ (اسیسمنٹ) کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں پُراسرار فائرنگ، 50 سالہ خاتون زخمی
  • ریلوے ٹریک بحال ہونے کے 9 ماہ بعد سبی سے ہرنائی پہلی ٹرین کی کامیاب آزمائش
  • وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا 2 کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی کا خوارجی دہشت گردوں کیخلاف کامیاب آپریشن،10 سے زائد دہشت گرد ہلاک
  • بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور، ایف بی آر پر تجربہ کامیاب
  • وزیراعظم نے بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور کرلیا، FBR پر تجربہ کامیاب، تنخواہیں کامیابی سے مشروط
  • نیو کراچی انڈسٹریل ایریا سے 16 سالہ لڑکی اغوا
  • ورلڈکپ، پاکستان کی ویمن ٹیم بھارت نہیں جائے گی : چیئرمین پی سی بی
  • چینی صدر کا ویتنام،ملائیشیا اور کمبوڈیا کا دورہ کامیاب رہا ہے، چینی وزیر خارجہ
  • گندم پر سپورٹ پرائس ختم ہونے پر کسانوں کو 900 ارب روپے نقصان ہوا. خالد حسین باٹھ