ایمازون کا 14,000 ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
نیویارک (نیوزدیسک) دنیا کی معروف سافٹ ویئرکمپنی ایمازون نے اخراجات میں کمی اور کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش تیز کردیں ۔ معاشی استحکام کیلئے ایمزون کی انتظامیہ نے 14ہزار سے زائد ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا
معروف ای کامرس کمپنی ایمازون نے اپنی عالمی انتظامی ٹیم میں 14,000 ملازمتوں کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو 2025ء تک مکمل کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کمپنی کے اخراجات میں کمی اور کارکردگی کو مؤثر بنانے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
اس اقدام سے کمپنی کو سالانہ 210 کروڑ سے 360 کروڑ بھارتی روپے کی بچت ہونے کی توقع ہے۔ایمازون کے عالمی انتظامی عملے میں 13 فیصد کمی کے بعد منیجروں کی تعداد 1 لاکھ 5 ہزار 770 سے گھٹ کر 91 ہزار 936 رہ جائے گی۔
یہ فیصلہ ایمازون کے کمیونیکیشن اور سسٹین ایبیلٹی ڈیپارٹمنٹس میں حالیہ چھانٹیوں کے بعد کیا گیا، جو کمپنی کی وسیع تر تنظیمِ نو کی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔کمپنی نے لباس کے تجرباتی پروگرام اور فوری ڈیلیوری سروس جیسے کچھ منصوبے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنی بنیادی خدمات پر زیادہ توجہ دی جا سکے۔
حکومت نے خود چینی کی 159 روپے کلو ایکس مل پرائس پر ہاں کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرنے کا
پڑھیں:
حج کے نئے انتظامی امور،مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈلائنز، ہزاروں پاکستانی حج سے محروم ۔۔؟
رواں سال 2025 میں پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب حج پر جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔ پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔ پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔ دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔ حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔ اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔