تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملٹری آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولا بارود مارنے سے ملک میں امن نہیں آسکتا، بات چیت سے مسائل حل ہوں گے لڑائی کرنے سے نہیں۔

وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا پاکستان تحریک انصاف ہر قسم کی دہشتگردی کیخلاف ہے، ہمارے دور میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی، ہم سمجھتے ہیں ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے، گولا بارود میں نہیں۔

’بلوچستان میں ہمیں ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنا ہے جن کے پیارے لاپتا ہیں، بات کرنے سے مسائل حل ہوں گے، لڑائی کرنے سے نہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی مذاکرات نہیں کرے گی، یہ بات طے ہوچکی، سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی کی جانب سے قومی سلامتی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیوں؟ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ اجلاس میں اس لیے نہیں گئے کیونکہ ہمیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔

’ہمیں یہ بھی اعتراض تھا کہ قومی سلامتی کی میٹنگ بند کمرے میں نہیں ہونی چاہیے تھی، ان کو جوائنٹ سیشن یا آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے تھی، جس میں عمران خان بھی ہوں، کیونکہ وہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ ہیں، عمران خان کی رائے سننا ہوگی، ان کے بغیر ملک میں استحکام ممکن نہیں ہے۔‘

سلمان اکرم راجہ نے واضح طور پر کہا کہ ان کی جماعت ملٹری آپریشن کے خلاف ہے کیونکہ جب اس نوعیت کے آپریشن کیے گئے دہشت گرد دوبارہ منظم ہوکر پہلے سے زیادہ شدت سے واپس آئیں ہیں۔

مزید پڑھیں: بطور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا مستقبل کیا؟ بانی پی ٹی آئی نے واضح اعلان کردیا

’گولے بارود مارنے سے ملک میں امن نہیں آسکتا، ہارڈ اسٹیٹ کا تصور بے معنی ہے، پہلے ہی ملک میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کردیا گیا ہے، پیکا قانون بھی بنالیا، لوگوں کو اٹھایا، ان کو گمشدہ بھی کردیا، اس سے آگے ہارڈ اسٹیٹ کیا ہوگی۔‘

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ مزید فسطائیت سے ملک میں سکون ہوگا تو یہ غلط سوچ ہے ایسا نہیں ہوگا، انہوں نے بتایا کہ عید کے بعد ان کی جماعت احتجاج کی بڑی تیاری کررہی ہے۔

ایک سوال جواب دیتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے امید ظاہر کی کہ عید کے بعد اپوزیشن کی جانب سے بلائی جانیوالی آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن ان کی جماعت کے ساتھ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: جسٹس نعیم اختر افغان کا پی ٹی آئی سے وابستگی پر سلمان اکرم راجہ سے کیا مکالمہ ہوا؟

تاہم ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو آل پارٹیز کانفرنس میں مدعو کرنے کا فیصلہ اپوزیشن رہنماؤں سے مشاورت کے بعد کریں گے۔ ’نواز شریف کی جماعت اس وقت فسطائیت کے ساتھ کھڑی ہے انہیں اے پی سی میں مدعو کرنے کا فیصلہ اتحادی کریں گے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے پی سی بائیکاٹ پی ٹی آئی پیکا قانون سلمان اکرم راجہ فسطائیت قومی سلامتی نواز شریف ہارڈ اسٹیٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اے پی سی بائیکاٹ پی ٹی ا ئی پیکا قانون سلمان اکرم راجہ فسطائیت قومی سلامتی نواز شریف ہارڈ اسٹیٹ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا پی ٹی ا ئی کی جماعت ملک میں تھا کہ

پڑھیں:

لندن ہائی کورٹ سے عادل راجہ کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری

لندن ہائی کورٹ نے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجہ کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجہ  نے جون 2022 میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔ فیصلے کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے عادل راجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور ستاسی لاکھ ہرجانے کی ادائیگی کریں جبکہ بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔ عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ یعنی 9کروڑ 72 لاکھ روپے بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے مطابق تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ عادل راجہ اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ 28 دن تک نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے۔ مزید یہ کہ عدالت نے مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق اگر انہوں نے فیصلے پر عمل نہ کیا تو ان پر توہینِ عدالت، جرمانہ اور ممکنہ جیل کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور ''ریجیم چینج'' سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد تھے اور حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ان الزامات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جو مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔ عدالت نے متعدد ''حساس الزامات'' کو کلی طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔ فیصلے میں یہ بھی شامل ہے کہ عدالتی حکم کا لنک اور خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں طور پر دکھایا جائے، تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچ سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اصلاح المسلمین کا اختتامی اجلاس غلام قادر لاکھو کی زیر صدارت منعقد ہوا
  • پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی دوبارہ تشکیل، گنڈاپور آؤٹ،اعلامیہ جاری
  • 25 سال سے کسی ریسٹورنٹ یا عام جگہ پر ڈنر کرنے نہیں گیا، سلمان خان
  • پی ٹی آئی نے سیاسی کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا
  • فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دینے جارہے ہیں: سینیٹر فیصل واوڈا
  • فیصلے کے خلاف آرمی چیف کے پاس  اپیل کریں گے، جنرل فیض حمید کے وکیل کا اعلان
  • فیض حمید کو سزا، عمران خان کے خلاف 9 مئی کے کیسز بھی ملٹری کورٹ میں جاسکتے ہیں، رانا ثنااللہ
  • لندن: یوٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کر لیا
  • عدالتی حکم کے بعد یو ٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر (ر) راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کرلیا
  • لندن ہائی کورٹ سے عادل راجہ کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری