وزیرِاعظم شہباز شریف کی نوروز کی مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
وزیرِاعظم شہباز شریف نے دنیا بھر میں نوروز کا تہوار منانے والوں کو مبارک باد پیش کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پیغام جاری کرتے ہوئے اس تہوار کی مبارک باد دی ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں نوروز منانے والوں کو جشنِ نوروز مبارک ہو۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جب لاکھوں لوگ نوروز منانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ اپنے پیاروں کی قدر کرتے ہیں، ان نعمتوں پر شکر کرتے ہیں جن سے وہ لطف اندوز ہوتے ہیں اور اچھی امید کے ساتھ ایک نئی شروعات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوروز موسمِ بہار کی آمد اور فطرت کی تجدید کی علامت ہے، نوروز منانےوالے بہن بھائیوں بالخصوص پارسی برادری کا شکریہ، جنہوں نے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
شہباز شریف نے دعا گو ہوتے ہوئے لکھا کہ خدا کرے کہ یہ قدیم روایت ان تمام لوگوں کے لیے خوشی، خوش حالی اور امن لائے جو اسے مانتے ہیں، نوروز مبارک ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ آئیں! آج ہم مل کر اس نوروز کو علاقائی و ثقافتی ہم آہنگی اور اتحاد کو فروغ دینے کا دن بنائیں۔
نوروز کا تہوار
دنیا بھر میں آج نوروز کا تہوار منایا جا رہا ہے، یہ قدیم تہوار ہے جو بنیادی طور پر ایران اور دیگر فارسی تہذیب سے منسلک ممالک میں منایا جاتا ہے۔
یہ نیا سال مغربی ایشیاء، وسطی ایشیاء، قفقاز، بحیرۂ اسود کے خطے، بلقان اور جنوبی ایشیاء کے مختلف ممالک میں گزشتہ 3000 سال سے روایتی جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔
نوروز فارسی شمسی ہجری کیلنڈر کے مطابق 20 یا 21 مارچ کو آتا ہے جب سورج خط استوا کو عبور کرتا ہے اور شمالی نصف کرے میں بہار کا آغاز ہوتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح
—فائل فوٹوبانئ پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔
شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دورانِ جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں ہے۔
لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدرِ مملکت کو منظوری کے لیے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانئ پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کیے۔
انہوں نے کہا کہ یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کے لیے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
وزیرِ اعظم نے کہ کہ بانئ پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔
بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا۔
جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانئ پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔
جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔
عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، 2017ء میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017ء میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017ء میں الزام لگا تو بانئ پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانئ پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے پاناما کیس واپس لینے کے لیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔