دہشت گرد قوم کو تقسیم کرنا چاہتے، ان کو ہر قیمت پر شکست دیں گے: صدر
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گرد عناصر کو ہر قیمت پر شکست دیں گے، قوم کو تقسیم کرنے کی ہر کوشش ناکام ہوگی، ریاست کا مؤقف واضح ہے ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہر حال میں جیتنی ہے۔ ان خیالات کا اظہار بدھ کو کوئٹہ میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس کے دوران کیا۔ اجلاس میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں قائم مقام گورنر بلوچستان کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ زرداری نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بلوچستان اْنکے دل کے قریب ہے اور اس کی ترقی اور پائیدار امن اولین ترجیح ہے۔ ہر بچے کو سکول میں دیکھنا چاہتے ہیں، مستقبل کے معماروں کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرانا وقت کی ضرورت ہے۔ انسداد دہشت گردی ونگ کو جدید اسلحہ فراہم کیا جائے گا تاکہ جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی جا سکے۔دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری سے بلوچستان کی پارلیمانی پارٹیوں کے ارکان نے ملاقات کی۔ اس موقع پربلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ ملاقات میں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مختلف سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے صوبے کو درپیش مسائل اور عوامی بہبود سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ پارلیمانی اراکین سے بات چیت کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں سے دلی لگاؤ اور دیرینہ تعلقات ہیں۔ بحیثیت پاکستانی قومی یکجہتی کے ذریعے وطن عزیز کو آگے لے کر جانا ہے، ہم سب کو ان کا حق دینا چاہتے ہیں، حقوق چھیننے پر یقین نہیں رکھتے بلکہ انہیں دے کر عوام کا دل جیتیں گے‘ بلوچستان اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کو بار آور بنایا جائے گا اور ایسے فیصلے کیے جائیں گے جو تاریخ میں سنہرے الفاظ میں یاد رکھے جائیں گے۔ عید کے بعد بلوچستان میں کیمپ لگاؤں گا اور جملہ مسائل ‘ تجاویز تفصیل سے سنوں گا۔ بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے اقدامات کو سراہا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں قائم مقام گورنر بلوچستان کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی بھی موجود تھے۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پاکستان مسلم لیگ کے پارلیمانی لیڈر میر سلیم خان کھوسہ، عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی اور جماعت اسلامی کے رکن میر عبدالمجید بادینی نے بھی شرکت کی۔ ملاقات میں بلوچستان کابینہ کے ارکان، صوبائی وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز اور اراکین اسمبلی بھی شریک تھے-
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلوچستان ا
پڑھیں:
بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
کراچی:دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔
شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔
شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔ بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔
شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔
شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔