جدہ: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
فائل فوٹو
وزیراعظم شہباز شریف نے جدہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔
ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال اور پاک سعودی سرمایہ کاری اور تجارتی امور پر بھی بات چیت ہوئی۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال پر بھی گفتگو کی، اور پاک سعودی عسکری تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
شہباز، بہترین، اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم کی صلاحیتوں سے خوش
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)آرمی چیف کی زیر قیادت موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو وزیراعظم شہباز شریف کی صلاحیتوں اور کارکردگی پر مکمل اعتماد ہے۔
ایک سینئر ذریعے نے شہباز شریف کو ’’بہترین‘‘ قرار دیا کہ انہوں نے کارکردگی، سخت محنت، انتظامی نظم و ضبط، محتاط سفارت کاری اور پاکستان کی پاور ڈائنامکس کی گہری سمجھ بوجھ سے اسٹیبلشمنٹ کا بھروسہ حاصل کیا ہے۔
ایک ذریعے کے مطابق، موجودہ منقسم سیاسی ماحول اور معاشی چیلنجز کے دور میں وزیراعظم شہباز شریف کو اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کیلئے بہترین انتخاب سمجھتی ہے۔
اسٹیبشلمنٹ کا شہباز شریف پر بھروسہ یکطرفہ نہیں۔ شہباز شریف آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور قومی ویژن کی تعریف کے معاملے میں عوامی اور نجی سطح پر کھل کر بات کرتے رہے ہیں۔
کئی مرتبہ، وزیراعظم نے قوم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی ’’غیر متزلزل حمایت‘‘ کا کریڈٹ آرمی چیف اور فوج کو دیا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم کئی مرتبہ کھل کر آرمی چیف کی تعریف کر چکے ہیں لیکن ایک باخبر ذریعے کا دعویٰ ہے کہ جنرل عاصم منیر بھی فوجی حلقوں میں شہباز شریف کے بحیثیت وزیراعظم کارکردگی کی تعریف کرتے نظر آئے ہیں۔
باہمی احترام اور ستائش کا یہ غیر معمولی مظہر ایک ایسے نظام کو مستحکم رکھے ہوئے ہے جس میں تاریخی طور پر اہم طاقتور حلقے ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے نظر نہیں آتے۔
کچھ لوگ قیاس آرائیاں کرتے ہیں کہ شہباز شریف شاید اسٹیبلشمنٹ کی امیدوں پر پورا نہیں اترے، لیکن قابل بھروسہ ذرائع ایسے دعووں کی سختی تردید کرتے ہیں۔ عموماً شہبازشریف کو ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جو کام کرکے دکھاتا ہے، اور کافی عرصہ سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ بھی رہے ہیں۔
حتیٰ کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹنے والے جنرل پرویز مشرف بھی بہترین انتظامی کارکردگی کی وجہ سے شہبازشریف کے معترف تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جس ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کی 2013ء تا 2017ء کی حکومت میں ان کو اقتدار سے نکال باہر کیا تھا، وہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کو آئندہ کے اقتدار کیلئے اپنی پہلی چوائس سمجھتی تھی۔
لیکن شہباز شریف کو اس وقت جیل میں ڈال دیا گیا جب انہوں نے اپنے بڑے بھائی کا ساتھ نہ چھوڑنے کا فیصلہ سنا دیا۔ بالآخر اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حمایت کی اور اس کے بعد جو ہوا وہ سبھی جانتے ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 1