مشال یوسفزئی نے کہا کہ ہمارے ساتھ باہر یہ ہو رہا ہے تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں کیا کرتے ہوں گے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کہا کہ آپ وہ بات کر رہی ہیں ہمیں تو اپنے ادارے کی فکر ہو گئی ہے، گائیڈڈ میزائل آپ کی طرف جا رہا تھا، وہ اب ہماری طرف آرہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج کے پاس زیرسماعت کیس اس کی مرضی کے بغیر دوسرے جج کو منتقل کرنے کا اختیار ہے؟ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس میں وکیل مشال یوسفزئی کی جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی کاز لسٹ منسوخ ہونے پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے جواب طلب کر لیا۔ نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق جسٹس سردار اسحٰق خان نے ریمارکس دیے کہ کیا ریاست جج کی مرضی کے بغیر کیس لارجر بینچ کو منتقل کرنے کی حمایت کرتی ہے؟ یہ کرنے کے بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اڑا دیتے۔رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین کیس میں وکیل مشال یوسفزئی کی جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی کاز لسٹ منسوخ ہونے پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کازلسٹ منسوخ ہونے پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی 11 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔

ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اسلام آباد ہائی کورٹ سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے استفسار کیا کہ جو کچھ ہوا ہے کیا آپ اس میں ملوث ہیں؟ آپ نے کس کے کہنے پر کاز لسٹ منسوخ کی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس آفس سے ہدایات آئی تھیں، چیف جسٹس آفس سے کہا گیا لارجر بینچ بن گیا ہے، اب اس کیس کی کاز لسٹ منسوخ کر دیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق نے کہا کہ کیس منتقلی کے لیے یہ متفرق درخواست کس قانون کے تحت دائر کی گئی؟ کیا ریاست جج کی مرضی کے بغیر کیس لارجر بینچ کو منتقل کرنے کی حمایت کرتی ہے؟ یہ کرنے کے بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اڑا دیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم بنیادی سوالات ہی طے نہیں کر پاتے ہیں، ہر 10 سال بعد بنیادی اصولوں پر اسی مقام پر کھڑے ہو جاتے ہیں، ہم ترقی کیا کرتے ہیں، اس سے بڑی حماقت نہیں کہ قانون کی عملداری کے بغیر معیشت ترقی کرے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کہا کہ یہ میری ذات یا میرے اختیارات کا مسئلہ نہیں بلکہ ہائی کورٹ کی توقیر کا مسئلہ ہے، کیا اس طرح عوام کا نظام انصاف پر یقین رہے گا۔ شعیب شاہین نے کہا کہ اس کیس میں ریاست اور سپرنٹنڈنٹ تو متاثرہ فریق بھی نہیں تھے، ہمیں کل کو کیا انصاف ملے گا، مشال یوسفزئی نے کہا کہ ہمارے ساتھ باہر یہ ہو رہا ہے تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں کیا کرتے ہوں گے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کہا کہ آپ وہ بات کر رہی ہیں ہمیں تو اپنے ادارے کی فکر ہو گئی ہے، گائیڈڈ میزائل آپ کی طرف جا رہا تھا، وہ اب ہماری طرف آرہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کیا چیف جسٹس کے پاس ایک جج کے پاس زیرسماعت کیس اس کی مرضی کے بغیر دوسرے جج کو منتقل کرنے کا اختیار ہے؟ فرض کریں مستقبل میں ایک نہایت کرپٹ چیف جسٹس ہو تو اس کے پاس کیس اس طرح منتقل کرنے کا اختیار ہو گا؟ ایک پارٹی کے تین کیسز ہوں، چیف جسٹس کو درخواست دیں تو زیرسماعت کیس منتقل ہو سکتا ہے؟ کیا آپ کرپشن اور اقربا پروری کے دروازے کھول رہے ہیں؟

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کہا کہ یہ انصاف کی عدالت کو گمراہ کرنے کے بھی مترادف ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ رولز میں نہیں ہے کہ جج کی مرضی کے بغیر چیف جسٹس کیس ٹرانسفر کر دے، آپ ایک چیز کو انا کا مسئلہ بنا کر جو کچھ کر رہے ہیں وہ ہائی کورٹ کے بخیے ادھیڑ دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست نے اگر فیصلہ کر لیا ہے کہ انہوں نے انا کی جنگ جیتنی ہے تو میرا یہاں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں، اگر بڑے صاحب کی مرضی کہیں اور ہے تو وہ کہیں کہ میں کیس اپنے پاس لے لوں؟ بھلا جج رجسٹرار آفس کے مرہون منت ہے؟ آفس فیصلہ کرے گا کہ جج نے کیس سننا ہے یا نہیں سننا؟ کیا کاز لسٹ فیصلہ کرے گی کہ عدالت انصاف کیسے دے گی؟ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس آفس سے ہدایت کے لیے معاملہ بھیجا، کیس لارجر بینچ کو منتقل کرنے کا کہا گیا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق نے کہا کہ لارجر بینچ جو کارروائی کر رہا ہے، اس عدالت کی کارروائی کی توہین میں کر رہا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کیس کی کازلسٹ منسوخ اور دوسرے بینچ کو منتقل کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے بھی جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جسٹس سردار اعجاز اسح ق خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بینچ کو منتقل کرنے کی مرضی کے بغیر منتقل کرنے کا کاز لسٹ منسوخ مشال یوسفزئی لارجر بینچ کیس کی کاز چیف جسٹس عدالت نے عدالت کی رہا ہے کے پاس

پڑھیں:

اناڑی ڈرائیور کو گاڑی دیتے نہیں، ایٹمی ملک حوالے کر دیا، احسن اقبال: قوم امیج بہتر بنائے، خواجہ آصف

سیالکوٹ (نامہ نگار/نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی و اصلاحات چوہدری احسن اقبال نے کہا کہ اپنے خوابوں کو عملی جامہ جس طرح سیالکوٹ کے لوگ پہناتے ہیں اور کوئی نہیں کر سکتا اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں سیالکوٹ کا ایک نام اور پہچان ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن میں بطور مہمان خصوصی مقامی برآمد کنندگان و درآمد کنندگان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پروزیر دفاع خواجہ محمد آصف، رکن صوبائی اسمبلی چوہدری فیصل اکرام، سلطان ٹیپو، سٹی صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد رفیق مغل، چیئرمین پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اعجاز احمدکھوکھر، چیئرمین سرجیکل ایسوسی ایشن ذیشان طارق، ڈائریکٹر ائیر سیال حافظ جنید، سابق صدر چیمبر ماجد رضا بھٹہ، سابق نائب صدرخواجہ عابد سمیت کثیر تعداد میں صنعتکار بھی موجود تھے۔ چوہدری احسن اقبال نے کہا کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی نے جس طرح فٹبال سلائی کر کے پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا بالکل اسی طرح وزیراعظم کے اڑان پاکستان منصوبے کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ اور اسے کامیاب بنانا ہے تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ 1960ء پاکستان کی مجموعی دو سو ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تھی لیکن آج دیگر ممالک ہم سے بہت بہتر ایکسپورٹ میں زرمبادلہ کما رہے ہیں۔ 90ء کی دہائی میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو روکا نہ جاتا اور انہیں 10 سال مل جاتے تو آج پاکستان ملائیشیا سے آگے ہوتا اسی طرح 2018 میں اسی اڑان کو پھر سے ختم کر دیا گیا۔ اناڑی کو حکومت دے دی گئی جس نے کبھی ایک یونین کونسل کو بھی نہیں چلایا تھا اور پھر اس کے چار سالہ دور حکومت میں ملک کا جو برا حال ہوا اس کا خمیازہ آج تک ہم سب بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنی گاڑی کسی اناڑی ڈرائیور کو نہیں دیتے تو پھر ایک ایٹمی ملک کو کسی اناڑی کے حوالے کر دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ بزنس کمیونٹی کے تعاون سے پاکستان کی ایکسپورٹ کو بڑھاتے چلے جائیں گے اور اس ضمن میں سیالکوٹ چیمبر آف کامرس وزیراعظم کے اُڑان پاکستان پروگرام کا کو پارٹنر ہو گا۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی اپنے بنک کا آغاز کرے تاکہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور قوم اپنے امیج کو بہتر بنانا ہو گا، پاکستان میں سوا دو کروڑ فقیر ہیں جن کی آمدن 42 ارب ہے ملک میں بڑھتی ہوئی فقیروں کی تعداد کی وجہ سے ہماری دنیا میں ساکھ متاثر ہو رہی ہے جو کہ خطرناک صورتحال ہے۔ ایسی کیفیت میں کس طرح دیگر ممالک ہمیں اکاموڈیٹ کریں گے۔ وزیر دفاع نے مقامی برآمد کنندگان و درآمد کنندگان کے مسائل سن کر ان کے حل کیلئے اہم و ٹھوس اقدامات کی یقین دہانی کروائی۔آئی این پی کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جس قسم کی ڈکیتی آئی پی پیز نے کی۔ اس میں بڑے بڑے نام ہیں، پاکستان کو درپیش ویزا مسائل کی ایک بڑی وجہ ملک میں فقیروں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے، سعودی عرب میں 4700 پاکستانی بھکاری پکڑے گئے، اس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ سیاست دانوں کی ذ مہ داری ہے کہ ملک کو بدنام ہونے سے بچائیں۔ سعودی عرب میں اس وقت چھ ہزار کے قریب افراد وزٹ ویزے پر جا کر بھیک مانگ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا محکمہ تعلیم میں 90 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • نیئر اعجاز کا بیوی کے سامنے ماضی کی محبتوں کے ذکر پر دو ٹوک مؤقف
  • پاک سری لنکا بحری مشق کی منسوخی سے متعلق بھارتی میڈیا کی بےبنیاد خبریں بے نقاب
  • میری وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوز سابق بوائے فرینڈ نے پھیلائیں؛ ٹک ٹاکر سامعہ
  • بھارت، طلبہ نے امتحانی کاپیوں میں جوابات کے بجائے پاس کرنے کیلئے فرمائشیں لکھ دیں
  • لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
  • خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی مستحق قرار
  • اناڑی ڈرائیور کو گاڑی دیتے نہیں، ایٹمی ملک حوالے کر دیا، احسن اقبال: قوم امیج بہتر بنائے، خواجہ آصف