حکومت نے اسلام آباد میں احتجاج روکنے کیلئے ایک ارب 35 کروڑ روپے سے زائد خرج کردیے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
قومی اسمبلی اجلاس کے وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ نے گزشتہ 5 سال کے دوران اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے سے متعلق اخراجات کی تفصیلات پیش کر دیں، گزشتہ 5 سال میں ریڈ زون میں اعلان کردہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے 1 ارب 35 کروڑ 58 لاکھ روپے سے زائد خرچ کردیے گئے، کس سال میں کس کی حکومت میں تھی اور اس نے کتنی رقم اسلام آباد میں مظاہروں اور دھرنوں کو کنٹرول کرنے کے لیے خرچ کی۔
سال 2018 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت آئی تو اسے مولانا فضل الرحمان کے ایک، پی ڈی ایم کے 2 اور پیپلز پارٹی کے ایک مارچ کا سامنا کرنا پڑا، جن پر سال 2019-20 میں اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کے لیے 15 کروڑ 77 لاکھ 61 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔
سال 2020-21 میں اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کے لیے 9 کروڑ 61 لاکھ 35 ہزار روپے خرچ کیے گئے، سال 2021-22 میں اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کے لیے 27 کروڑ 79 لاکھ 48 ہزارروپے خرچ کیے گئے۔
سال 2022 کے آغاز میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں پی ٹی آئی حکومت ختم ہوئی تو پی ڈی ایم کی حکومت آئی پھر نگراں حکومت بھی اسی کی ایک طرح سے توسیع تھی، پھر 8 فروری 2024 کے الیکشن کے نتیجے میں دوبارہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی ہی حکومت بنی، جسے پی ٹی آئی کے دھرنوں اور مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
سال 2022-23 میں اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کے لیے 72 کروڑ 40 لاکھ 31 ہزار روپے خرچ کیے گئے، سال 2023-24 میں اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کے لیے 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے توشہ خانہ کا 1947 سے ریکارڈ طلب کرلیا،،سیکرٹری کیبنٹ کا کہنا تھا کہ 2001 سے پہلے کا توشہ خانہ ریکارڈ کلاسیفائیڈ ہے،، توشہ خانہ ایکٹ 2024 کے تحت نئے قواعد بنائے جا رہے ہیں،،ایکٹ میں تبدیلیوں کی کابینہ نے منظوری دی ہے،،پی اے سی نے 15دن میں توشہ خانہ کے تمام نیلام ہونے والے تحائف کی تفصیلات طلب کرلیں،، پی اے سی نے چیئرمین کرکٹ بورڈ کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔۔۔
پی اے سی کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا، جس میں کابینہ ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 2023۔24 کا جائزہ لیا گیا اور 3 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔
پی اے سی نے کابینہ ڈویژن کی محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کے جوائنٹ سیکرٹری کی زیر صدارت ہونے والے ڈی اے سی اجلاسوں کی آڈٹ رپورٹس مؤخر کرتے ہوئے سیکرٹری کابینہ کو دوبارہ اجلاس کی ہدایت کردی۔
پی اے سی اجلاس میں توشہ خانہ کی خصوصی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے کہا کہ توشہ خانہ قواعد میں 2001 سے 2018 تک کابینہ کی منظوری کے بغیر ترامیم کی گئیں۔
سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ توشہ خانہ کا 2002 سے قبل کا ریکارڈ کلاسیفائیڈ ہے، بین الوزارتی کمیٹی نے ریکارڈ ڈی کلاسیفائی کرنا ہے۔
سیکرٹری کابینہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2002 سے 2024 تک کا ریکارڈ ویب سائیٹ پر موجود ہے، جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ریکارڈ ہارڈ کاپی کی صورت میں کمیٹی اراکین کو بھجوایا جائے۔
سیکرٹری کابینہ کا کہنا تھا کہ حکومت پبلک آفس ہولڈرز پر تحائف وصول کرنے پر پابندی لگانے کا سنجیدگی سے سوچ رہی ہے، فوجی حکام کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات کابینہ ڈویژن کے پاس نہیں ہوتیں، ایکٹ میں ہپبلک آفس ہولڈر کا ذکر ہے، نئے ایکٹ کے تحت اب پبلک آفس ہولڈر پوری رقم دے کر بھی تحفہ نہیں رکھ سکتا۔
اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ آج تک توشہ خانہ کے تحائف کا نیلام عام نہیں کیا گیا۔ سیکرٹری کابینہ نے کہا کہ سرکاری افسران کو سرکولرجاری کر کے نیلامی کروا دی جاتی ہے، نیلام عام اس لیے نہیں ہو سکتا کہ ہمارے پاس نجی شعبہ سے اپریزر موجود نہیں، کئی مرتبہ اشتہار دینے کے باوجود نجی اپریزرنہیں آیا۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کا معاملہ ایسے ہی ہے جیسے اندھا بانٹے ریوڑیاں، پی اے سی نے توشہ خانہ سے متعلق تمام آڈٹ اعتراضات مؤخر کر دیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روپے خرچ کیے گئے سیکرٹری کابینہ کہنا تھا کہ پی اے سی نے توشہ خانہ نے کہا کہ
پڑھیں:
5 فلموں سے 2200 کروڑ بھارتی روپے کمانے والے اداکار کون ہیں؟
گزشتہ سالوں کے دوران بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان اور رجنی کانت جیسے سپر اسٹارز نے بالی ووڈ کے باکس آفس پر راج کیا اور بزنس کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑے، شاہ رخ خان کی 2023 میں 3 فلموں کا مجموعی بزنس 2600 کروڑ روپے تھا۔
دوسری طرف بالی ووڈ کا ایک اسٹار ایسا بھی ہے جس کی فلموں نے آمدنی کے لحاظ سے کئی بڑے اسٹارز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلم کالکی نے شاہ رخ خان کی ’جوان‘ کا ریکارڈ توڑ دیا
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 27 سالہ جعفر صادق 5 سال سے بھارتی فلمز انڈسٹری سے وابستہ ہیں، جنہوں نے بطور ڈانسر اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر اداکار کمل ہاسن کی فلم ’ وکرم‘سے انڈسٹری میں اپنا نام بنایا، انہوں نے رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ میں بھی لاجواب اداکاری کی، جو ان کی پہلی فلم سے بھی زیادہ کامیاب رہی۔
جعفر خان نے بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خاں کے ساتھ بھی کام کیا، انہوں نے شاہ رخ خان کی فلم ’جوان‘ سے بالی وڈ میں قدم رکھا اور ان کی آخری آن اسکرین فلم ’بے بی جوہن‘ تھی۔
ان کی فلمیں بزنس کے لحاظ سے کافی کامیاب رہیں، ان کی پہلی فلم’ وکرم‘ نے عالمی سطح پر 414 کروڑ بھارتی روپے، رجنی کانت کی فلم’ جیلر‘ نے 650 کروڑ بھارتی روپے کمائے۔
View this post on Instagram
A post shared by Kishor Ravichandran (@sinty_boy)
جعفر صادق کی بالی ووڈ ڈیبیو فلم ’جوان‘ نے بھی بزنس کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے 1150 کروڑ بھارتی روپے کمائے، مجموعی طور پر ان کی 5 فلمیں باکس آفس پر اب تک 2200 کروڑ سے زیادہ بزنس کرچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان خان کی ایکشن فلم سکندر باکس آفس پر تہلکہ مچانے میں ناکام
رجنی کانت، سنی دیول یا رنبیر کپور جیسے سپر اسٹارز کی فلموں نے بھی باکس آفس پر اتنا زیادہ بزنس نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news باکس آفس بالی ووڈ بزنس جعفر خان رجنی کانت شاہ رخ خان