راکیش روشن خود پر حملے کے بعد سے اپنے سیکیورٹی گارڈز سے خوف محسوس کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)بالی ووڈ کے سینئر فلمساز و ہدایتکار راکیش روشن پر حملے کے بعد سے وہ اپنے ہی سیکیورٹی گارڈز سے خوف محسوس کرتے ہیں کہ کہیں وہ انھیں مار نہ دیں، 75 سالہ ہدایتکار نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وہ پیچھے ہیں بندوق کے ساتھ۔
2000 میں انکی ہدایتکاری میں بننے والی ہٹ فلم کہو نہ پیار ہے کی ریلیز کے چند روز بعد ان پر بدیش گینگ کے بدمعاشوں نے فائرنگ کی تھی لیکن خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہے تھے، جس کے فوری بعد حکومت نے انھیں سیکیورٹی فراہم کی تھی۔ تاہم اب راکیش روشن نے انکشاف کیا ہے کہ انھیں خوف ہے کہ انکے گارڈز ہی انھیں مار سکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ماضی کے اداکار اور فلمسٹار ریتیک روشن کے والد نے اپنی زندگی کے مشکل وقت کو یاد کیا، انکا کہنا تھا کہ چاہے آپکے پاس کتنے ہی سیکیورٹی گارڈز موجود ہوں، آپ ہر وقت ایک کھلا ہدف ہوتے ہیں۔ کیونکہ جب کوئی آپکو نقصان پہنچانا چاہے تو سیکیورٹی گارڈز کچھ نہیں کرسکتے۔
انھوں نے کہا21 جنوری 2000 کے حملے کے بعد مجھے دو گارڈز دیے گئے، جو میرے ساتھ گاڑی میں پیچھے بیٹھتے ہیں بندوق کے ساتھ، کبھی کچھ ہو جائے وہ پیچھے سے مجھے مار دیں۔
مزیدپڑھیں:شوہر کو قتل کرکے خاتون آشنا کیساتھ پہاڑی علاقوں کی سیر کو چلی گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیکیورٹی گارڈز
پڑھیں:
سیکیورٹی فوسرز کے خیبرپختونخواہ میں 2 مختلف آپریشنز، کارروائی کے دوران 6 خوارج ہلاک
خیبرپختونخوا میں 2 مختلف آپریشنز میں سیکیورٹی فورسز نے 6 خوارج جہنم واصل کر دئے۔
سکیورٹی فورسز کے صوبہ خیبر پختونخوا میں دو الگ الگ آپرئشنز کے نتیجے میں انتہائی مطلوب دہشت گرد سرغنہ ذبیح اللہ عرف ذاکران سمیت 6 خوارج مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، آپریشن کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 5 خوارج مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے کامیابی سے خوارج کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان میں ایک اور انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی میں خارجی سرغنہ ذبیح اللہ عرف ذاکران مارا گیا، ذبیع اللہ سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد دہشت گردی کی کارروائیوں سمیت بے گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا۔
علاقے میں پائے جانے والے کسی ممکنہ خارجی کو ختم کرنے کے لیے سینیٹائزیشن آپریشن بھی کیا گیا، سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔