اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کو افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے ملانے والی طورخم کراسنگ کو تجارتی گاڑیوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ بات ایک بارڈر سکیورٹی اہلکار نے کہی ہے۔ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا، ''پیدل افراد کو جمعہ کے روز سرحد پار کرنے کی اجازت ہو گی۔

‘‘

پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ

پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی: طورخم سرحد پھر بند

افغان حکام کی جانب سے مبینہ طور پر سرحدی گزرگاہ کے قریب تعمیرات شروع کرنے پر ہونے والے تنازعے کے بعد 21 فروری کو پاکستان نے اس سرحد کو بند کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

پاکستان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان نے سرحد کے قریب تعمیرات کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

دونوں اطراف کے عہدیداروں اور قبائلی عمائدین کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں اب اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ 15 اپریل تک ان تعمیرات پر کام روک دیا جائے گا، جب اس حوالے سے ایک اور اجلاس منعقد ہونا ہے۔

اہم تجارتی گزرگاہ

یہ سرحد کھلی ہونے کی صورت میں روزانہ سینکڑوں گاڑیاں اور ہزاروں پیدل چلنے والے افراد، جن میں طبی امداد حاصل کرنے والے افغان بھی شامل ہوتے ہیں، یہ سرحد پار کرتے ہیں۔

اس کراسنگ کو ماضی میں بھی اسی طرح کے حالات میں متعدد بار بند کیا جا چکا ہے۔ دہشت گرد گروپوں کو پناہ دینے کے الزامات پر کشیدگی

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کشیدہ ہیں کیونکہ دونوں فریق ایک دوسرے پر دہشت گرد گروہوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد نے دعویٰ کیا تھا کہ بلوچستان میں ٹرین ہائی جیک کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں منصوبہ سازوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔

پاکستان دنیا کی سب سے بڑی افغان پناہ گزین آبادی کی میزبانی کرتا ہے، جن میں سے بہت سے لوگ 1979 میں سوویت حملے یا اس کے بعد جنگی صورتحال سے فرار ہو کر اس ملک آئے تھے۔

پاکستان کی طرف سے غیر قانونی پناہ گزینوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 2023 سے اب تک آٹھ لاکھ سے زیادہ افغان باشندوں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔

ا ب ا/ا ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان کے

پڑھیں:

افغان علماکا حکومت پر اپنی زمین کسی  ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-3

 

کابل (مانیٹر نگ ڈیسک) افغانستان سے پاکستان میں جاری دراندازی روکنے کے سلسلے میں مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔ کابل میں افغان علما اور مذہبی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا ہے جس میں عسکریت پسندی کیلیے سرحد عبور نہ کرنے پر زور دیا گیا۔ ذرائع نے تصدیق

کی ہے کہ کابل میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں علما اور مشائخ کا کہنا تھا کہ اپنے حقوق، اقدار اور شرعی نظام کا دفاع ہر فرد پر فرض ہے۔ اجلاس میں اسلامی امارت سے مطالبہ کیا گیا کہ امارت اسلامی افغانستان کے رہبر کے حکم کی روشنی میں کسی کو بھی بیرون ملک عسکری سرگرمیوں کیلیے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ اجلاس میں اس فیصلے پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور اگر کوئی اس فیصلے کی خلاف ورزی کرے تو اسلامی امارت کو اس کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق کابل میں ہونے والے اس اجلاس میں ایک ہزار افغان مذہبی رہنما اور عمائدین نے شرکت کی اور اختتام پر ان نکات کی بنیاد پر ایک باضابطہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کا ایران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی،وزیر خارجہ
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، امیر متقی
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: امیر متقی
  • افغانستان سے باہر عسکری سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: امیر متقی
  • افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام، مضمحل فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا
  • افغان علماکا حکومت پر اپنی زمین کسی  ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • پاکستان کے دیرینہ مطالبےکی توثیق، افغان علماکا افغان حکومت پر اپنی سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
  • عالمی دباؤ پر اسرائیل نے غزہ امداد کے لیے اردن کی سرحد کھول دی