فوٹو اسکرین گریب

نجی ایئرلائن کی پرواز میں سابق کمشنر کوئٹہ کی بیٹی نے خاتون فضائی میزبان کو ناک پر مکا مار کر زخمی کردیا، فضائی میزبان کی ناک سے خون بہنے لگا اور ایک دانت بھی ٹوٹ گیا ہے۔

واقعہ گذشتہ روز کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والی نجی ایئر لائن کی پرواز 540 میں پیش آیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق کمشنر کوئٹہ اپنی بیٹی کے ساتھ پرواز میں سفر کر رہے تھے، خاتون فضائی میزبان نے مسافر خاتون سے سیٹ بیلٹ باندھنے اور میز بند کرنے کا کہا، مبینہ طور پر مسافر خاتون نے غیر شائستہ زبان استعمال کی اور شور شرابہ کیا۔

سابق کمشنر کوئٹہ کی بیٹی نے مبینہ طور پر خاتون فضائی میزبان کو ناک پر مکا مار کر زخمی کردیا۔

ایئر لائن ذرائع کا کہنا ہے کہ کپتان نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کرکے طیارہ رن وے سے واپس کروالیا، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں کو طیارے میں فوری طور پر طلب کیا گیا، کپتان نے باپ بیٹی کو آف لوڈ کرنے کیلئےکہا، خاتون مسافر نے آف لوڈ ہونے سے انکار کرتے ہوئے مبینہ طور پر غصے میں فضائی میزبان کو مکا مارا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فضائی میزبان کے زخمی ہونے پر اے ایس ایف نے باپ بیٹی کو حراست میں لے لیا تھا۔

ایئر لائن ذرائع کا کہنا ہے کہ سول انتظامیہ کی جانب سے باپ بیٹی سے تحریری معافی نامہ لکھوایا گیا، معافی نامے کے بعد دونوں باپ بیٹی کو جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق کمشنر کوئٹہ باپ بیٹی

پڑھیں:

بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 

سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم   انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔

سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ  ے  میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران  افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔ 

صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس

آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • سابق آسٹریلوی کرکٹر کو گھریلو تشدد کے جرم میں سزا سنا دی گئی
  • روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر ،سرکاری نرخنامہ کے مطابق روٹی کی فروخت کو یقینی بنائیں ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ
  • تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا : انوار الحق کاکڑ
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
  • بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 
  • کوئٹہ، محکمہ تعلیم کی تنظیموں کے احتجاج کے باعث بورڈ امتحانات ملتوی
  • لاہور: ڈاکو اوورسیز پاکستانی خاتون پر تشدد کرنے کے بعد سونے کی چین چھین کر فرار
  • مظفرگڑھ: شک کی بنا پر 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر شوہر، بیٹوں اور سسر کا تشدد، ٹانگیں، بازو  توڑ دیے
  • مظفرگڑھ، سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر تشدد
  • مظفرگڑھ، سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ 45 سال کی خاتون پر تشدد