WE News:
2025-12-13@23:10:17 GMT

افطاری میں چنے طاقت بحال رکھنے کا بہترین ذریعہ

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

افطاری میں چنے طاقت بحال رکھنے کا بہترین ذریعہ

رمضان المبارک میں طاقت اور انرجی بحال رکھنے کے لیےافطاری میں درست غذا شامل کرنا بیحد اہم ہوتا ہے۔

ایک چیز ایسی ہے جس کو اگر افطار میں شامل کرلیا جائے تو وہ صحت کے لیے بیحد مفید ثابت ہوتی ہے۔

اکثر گھروں میں افطار کے وقت دستر خوان پر چنا چاٹ ضرور موجود ہوتی ہے۔ چنے ذائقے دار تو ہوتے ہی ہیں لیکن یہ صحت کے لیے بھی بہت مفید ہوتے ہیں۔

چنے غذائیت سے بھرپور خوراک ہے جن میں وٹامن، فائبر اور پروٹین وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

امریکا کے ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ایک مضمون کے مطابق ایک کپ پکے ہوئے چنوں میں 14.

5 گرام پلانٹ بیسڈ پروٹین پایا جاتا ہے۔

پلانٹ بیسڈ پروٹین ایسا پروٹین ہوتا ہے جو دالوں، سبزیوں، بیج اور خشک میوے جات سے حاصل کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے: گرم چنا چاٹ بنانے کا منفرد طریقہ

ایک کپ پکے ہوئے چنوں میں 12.5 گرام فائبر بھی پایا جاتا ہے جو نظامِ ہاضمہ کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔

مضمون کے مطابق چنے آپ کا پیٹ دیر تک بھرا رکھتے ہیں جس سے آپ کو جلد بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

پروٹین اور فائبر ک کے علاوہ چنوں میں بہت سے وٹامن اور منرلز بھی پائے جاتے ہیں۔

مینگنیز دماغ کے لیے فائدہ مند

چنوں میں وافر مقدار میں مینگنیز پایا جاتا ہے جو دماغ کے لیے فائدے مند ہوتا ہے۔

 

ان میں وٹامن بی، کاپر، آئرن، زنک اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چنوں میں وٹامن اے، ای اور سی بھی موجود ہوتا ہے۔

چنوں کو چاٹ، سلاد یا پھر ابال کر پیسنے کے بعد حمس بنا کر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افطاری چنا چاٹ چنے چنے کے فوائد

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افطاری چنا چاٹ چنے کے فوائد ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

مجرم فیض حمید پر ریٹائرمنٹ کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا بھی الزام

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)باخبر ذریعے کے مطابق 14؍ سال قید کی سزا پانے والے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پر یہ الزام بھی عائد ہوا کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بعض خفیہ سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھے ہوئے تھے حالانکہ وہ اس کے مجاز نہ تھے۔ ذریعے نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کون سی دستاویزات تھیں جن کے حوالے سے فیض حمید پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے اعلان کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو 4؍ الزامات پر ٹرائل کرکے سزا سنائی گئی۔ ان الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی ایسی خلاف ورزی کرنا جو ریاستی سلامتی کیلئے نقصان دہ ہو، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور بعض افراد کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔ آئی ایس پی آر نے تفصیلات ظاہر نہیں کیں تاہم ذریعے کے مطابق آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت ایک الزام ریٹائر منٹ کے بعد خفیہ سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھنے سے متعلق تھا، حالانکہ وہ یہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کے مجاز نہ تھے۔ سیاسی سرگرمی کے الزام کا تعلق ان کی سیاستدانوں سے ملاقاتوں اور روابط سے تھا۔ روزنامہ ’’دی نیوز‘‘ نے دسمبر 2024ء میں نشاندہی کی تھی کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے ریٹائرمنٹ کے بعد تقریباً 50؍ سیاستدانوں سے رابطہ رکھا، جن میں سے بیشتر کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے تھا۔ 2023ء کے آرمی ایکٹ میں ہونے والی ترمیم کے تحت حساس عہدوں پر کام کرنے والے افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد 5؍ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں۔ گرفتاری سے قبل فیض حمید کو ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی سرگرمیوں کے بارے میں ایک سے زیادہ مرتبہ خبردار کیا گیا، لیکن انہوں نے وہ سرگرمیاں ترک نہیں کیں جن کی بعد میں انکوائری کے دوران جانچ پڑتال ہوئی۔ ایک اور الزام ٹاپ سٹی کے معاملے سے متعلق تھا جس کی تفصیلات پہلے ہی سامنے آچکی ہیں۔ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل پر یہ الزام عائد ہوا کہ انہوں نے اپنا عہدہ استعمال کرتے ہوئے نجی ہائوسنگ سوسائٹی سے رقم حاصل کرنے کی کوشش کی‘فیض حمید کیخلاف کیس ہائوسنگ سوسائٹی کے موجودہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست کی بنیاد پر قائم ہوا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ 12؍ مئی 2017ء کو پاکستان رینجرز اور آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے دہشتگردی کے ایک مبینہ کیس کے حوالے سے ہائوسنگ پروجیکٹ کے دفتر اور اس کے مالک کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور سونا، ہیرے جواہرات، رقم اور دیگر قیمتی سامان قبضے میں لے لیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ جنرل فیض نے یہ کارروائی ایک خاتون کی شکایت پر کی تھی جو پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہیں۔ ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ جنرل فیض کے بھائی سردار نجف اس معاملے میں ثالثی کرتے رہے اور مسئلے کے حل کی کوشش کرتے رہے۔ درخواست گزار کا دعویٰ تھا کہ راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دہشت گردی کیس میں بری کیے جانے کے بعد جنرل فیض نے اپنے فوج میں بریگیڈیئر کزن کے توسط سے رابطہ کیا تاکہ ملاقات کا بندوبست ہو سکے۔ درخواست کے مطابق، ملاقات کے دوران جنرل فیض نے اسے بتایا کہ چھاپے کے دوران لیا گیا سامان واپس کر دیا جائے گا، ماسوائے 400؍ تولہ سونے اور نقد رقم کے۔ درخواست میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ بریگیڈیئرز نے درخواست گزار کو مجبور کیا کہ وہ 4؍ کروڑ روپے نقد ادا کرے اور چند ماہ کیلئے ایک نجی ٹی وی چینل کی مالی معاونت کرے۔ تاہم، سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ فورمز، بشمول وزارت دفاع، سے رجوع کرے تاکہ اس کی شکایات کا ازالہ ہو سکے۔ جنرل فیض حمید کیخلاف ٹرائل میں ایک الگ الزام بحریہ ٹائون کے ایک سابق ملازم کو نقصان پہنچانے سے متعلق تھا۔

انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • چین: کان کو پانچ ماہ تک پیر سے جوڑ کر دوبارہ اصلی جگہ پر بحال کر دیا گیا
  • ریٹائرمنٹ کے بعد بھی راز ہاتھ میں، فیض حمید پر خفیہ دستاویزات رکھنے کا سنگین الزام
  • مجرم فیض حمید پر ریٹائرمنٹ کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا بھی الزام
  • انسان اور چھوٹی کائنات (دوسرا اورآخری حصہ)
  • دریائے سواں،قدیم ترین تہذیبوں کا گہوارہ
  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • جدید ٹیکنالوجی کے ذریعےچکن کا متبادل پروٹین سے بھرپور گوشت تیار
  • فیض حمید طاقت کے نشے میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے رہے، بلاول بھٹو
  • خالی پیٹ پھل کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا
  • رنویر پر جنسی حملے کی کوشش: دھرندھر کا وہ سین جس پر سب خاموش