تحریک تحفظ آئین پاکستان کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین پاکستان کا عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ بیانیہ اپنانے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف سب کو ایک پیج پر ہونا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کے سربراہی اجلاس کا معاملے پر اپوزیشن اتحاد نے عید کے بعد امن و امان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سیکیورٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ جماعت کا متفقہ تھا، علی امین گنڈا پور نے بطور وزیراعلی کے پی کے سیکیورٹی اجلاس میں شرکت کی۔پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی پارلیمانی کمیٹی میں شریک نہ ہونے کا کوئی دکھ نہیں، ہم اپنی بات پر قائم ہیں، اگر حکومت اور ادارے بانی پی ٹی آئی کو نہیں مانتے تو ٹھیک ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ان کا اپنا مقصد ہو تو صبح 7 بجے بھی جیل کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، 17سیٹوں والی حکومت کی کوئی اہمیت نہیں ہے، یہ عوامی فلاح و بہبود کا کام نہیں کرسکتے ہیں۔
جنید اکبر نے کہا کہ ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہوا، ہمارا مینڈیث بھی چوری ہوا ہے، ہم پر محسن نقوی جیسے لوگوں کو مسلط کیا گیا، اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ایک قدم آگے بڑھے تو ہم دو قدم بڑھیں گے۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کے سربراہی اجلاس کا معاملے پر اپوزیشن اتحاد نے عید کے بعد امن و امان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی جائے گی۔ اپوزیشن اتحاد نے تحریک کو منظم کرنے کے لیے مزید ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیدی۔
اجلاس میں باقاعدہ طور پر اس تحریک کے بنیادی ڈھانچے کی منظوری دی گئی۔ اپوزیشن اتحاد نے تین ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں۔ رابطہ کمیٹی کی سربراہی اسد قیصر کو دے دی گئی۔ سیاسی سرگرمیوں اور رابطوں کی کمیٹی حامد رضا کی زیر نگرانی کام کرے گے جبکہ تیسری کمیٹی عید کے بعد ملک کی امن و سلامتی اور سیاسی حالات پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لئے تشکیل دی گئی۔آل پارٹیز کانفرنس کمیٹی کی سربراہی لطیف کھوسہ کو دی گئی۔ لطیف کھوسہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مل کر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان تحریک تحفظ آئین پاکستان اپوزیشن اتحاد نے عید کے بعد نے کہا
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
لاہور:جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کیلیے اتحاد قائم، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان
جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔