عمران خان کی جیل ملاقاتوں کے تمام مقدمات کل سماعت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مقرر
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
عمران خان کی جیل ملاقاتوں کے تمام مقدمات کل سماعت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی جیل ملاقاتوں کے تمام مقدمات کل سماعت کے لیے مقرر کردیے، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کل سماعت کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی جیل ملاقاتوں کے تمام مقدمات کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیے گئے۔قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل 3 رکنی لارجر مقدمات کی سماعت کرے گا۔مشال یوسفزئی کی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہینِ عدالت کیس بھی مقرر کردہ کیسز میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین کیس میں وکیل مشال یوسفزئی کی جیل سپرنٹینڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی کازلسٹ منسوخ ہونے پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے جواب طلب کرلیا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ کل سماعت
پڑھیں:
صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
9 مئی مقدمات میں رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی، ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جسٹس ہاشم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، انہوں نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اب یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں۔
جس پر وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیتے ہوئے ملزمہ کو بری کیا، جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کے مطابق اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے، اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
مزید پڑھیں: صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جسٹس صلاح الدین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کرمنل ریویژن میں ہائیکورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم بولے؛آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے، کیا پتا کل کو آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی مقدمات میں شامل کردیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ سوموٹو صنم جاوید لاہور ہائیکورٹ