قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی کے حوالے سے پارلیمانی قومی سلامتی کی کمیٹی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آگئی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے، عسکری قیادت کی جانب سے ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وزیراعظم، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم او، سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیر خزانہ، وزیراعلیٰ کے پی، گورنر پنجاب، وزیر دفاع اور دیگر شریک ہوئے اور اظہارخیال کیا۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہماری پارٹی کا وجود ختم کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ایسا صوبہ جو دہشت گردی کا شکار ہے، اس کا وزیر اعلیٰ اجلاس میں صوبے میں ہونے والی دہشت گردی کا جواز دیتا رہا اور کہا کہ اس دہشت گردی کے ذمہ دار ہم خود ہیِں۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے 9 مئی کیا اور وہ وہاں موجود تھے انہیں سزائیں ملنی چاہیے، میں مانتا ہو کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2024 کے الیکشن میں ہمیں تو الیکشن کی کیمپئین نہیں کرنے دی گئی کیونکہ ہمیں تو تھریٹ تھی جب کہ تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں کھل کر کمپین کی لیکن ان پر تو ایک حملہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج جب صوبے میں دہشت گردی کا دور دورہ ہے تو سمجھ آتا ہے کہ کیوں تحریک انصاف پر حملے نہیں ہوتے، تحریک انصاف کو اجلاس میں ضرور آنا چاہیے تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں سیاسی اتفاق رائے انتہائی اہم ہے، میں اور پیپلز پارٹی دہشت گردی پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں، اور ہم اس کام کے لئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ریاست کا زیادہ فوکس کائنٹک ایکشنز کی طرف ہے، دہشت گردی کے سافٹ پرانگ جیسا کے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے کی جانے والی ریاست مخالف ذہن سازی کی طرف نہیں ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر سافٹ پرانگ کو ایکسپوز کرنا اشد ضروری ہے، پیپلز پارٹی اس سافٹ پرانگ کو بھی لیڈ کرنے کے لئے تیار ہے، پاکستان کو دنیا کے سامنے افغانستان کو گلوبل دہشت گردی کا حب اور محور پیش کرنا ہوگا، اس سیکیورٹی کے اس بڑے چیلنج کی طرف توجہ دلانی ہوگی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کو عالمی مسئلہ بتایا جا سکے، پاکستان میں دہشت گردی سے جڑے انٹرنیشنل ٹیرر فنانسنگ نیٹورک کو ہمیں عالمی اور یونائیٹڈ نیشنز لیول پر بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے معاملے پر کسی بھی اور اختلاف رائے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، پیپلز پارٹی ریاست اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
سربراہ عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان نے کہا کہ ہمیں یہ بتایا جاے کے 2013 میں طالبان کے حامی خیبر پختون خواہ صوبے میں حکومت میں کیسے آ گئے؟؟ انھیں کون حکومت میں لے کر آیا؟
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں تحریک انصاف نے چالیس ہزار دہشت گرد آباد کیے، تحریک انصاف کا بانی عمران خان طالب اور دہشت گرد ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جیل ذرائع نےبانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ سے کہیں اور منتقل کی تردید کردی
راولپنڈی (نیوزڈیسک) جیل ذرائع کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کو اڈیالہ سے کہیں اور منتقل کیے جانے پر غور کی تردید کردی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو اڈیالہ جیل سے کہیں اور منتقلی کی کوئی بات زیر غور نہیں ہے، ان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی خبریں قیاس آرائیوں کے سوا کچھ نہیں۔
جیل ذرائع نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اڈیالہ جیل میں موجود ہیں جہاں ان کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے، پمز ہسپتال کے پانچ ڈاکٹرز کی ٹیم نے حال ہی میں بانی پی ٹی آئی کا مکمل طبی معائنہ کیا، عمران خان مکمل طور پر صحت مند ہیں، ان کی سکیورٹی اور کھانے کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔
گزشہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات اختیار ولی نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو کسی اور صوبے کی جیل میں منتقل کرنے پر غور شروع کیا جا چکا ہے کیوں کہ اڈیالہ جیل کے باہر مسلسل احتجاج نے شہریوں کی زندگی مشکل بنا دی، اس صورتحال میں حکومت کو سکیورٹی و انتظامی اقدامات پر نظرثانی کرنا پڑ رہی ہے۔
بعد ازاں حکومتی ترجمانوں کے عمران خان کو کسی اور جیل منتقلی کے بیانات پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل آیا، اس حوالے سے پارٹی کے مرکزی شعبہ اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی ہے کہ وفاقی وزراء کی جانب سے عمران خان کو کسی اور جیل میں منتقل کرنے پر غور کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، یہ ذہنی کمزوری، خوف اور سیاسی ناکامی کا واضح ثبوت ہے، ساڑھے تین سال کی مسلط حکومت اور ڈھائی سال کی غیر قانونی قید کے باوجود آج بھی یہ لوگ عمران خان کے نام سے کانپ رہے ہیں۔
ہم حکومت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ جہاں بھی عمران خان کو شفٹ کیا جائے گا وہاں ان کی بہنیں، پاکستان تحریک انصاف کی قیادت، کارکنان اور پاکستان کی عوام اسی جوش، ولولے اور عزم کے ساتھ موجود ہوگی، نہ عمران خان کو عوام سے الگ کیا جا سکتا ہے، نہ عوام کو عمران خان سے الگ کرنا ممکن ہے، اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ عمران خان کو کسی بھی جیل میں منتقل کرنے کی ہر سازش حکومت کی اپنی شکست اور بوکھلاہٹ کی علامت ہے، پاکستان تحریک انصاف یہ واضح کرتی ہے کہ عمران خان نہ مائنس ہو سکتے ہیں، نہ سیاسی میدان سے نکالے جا سکتے ہیں اور نہ ہی جیل کی دیواروں کے پیچھے ان کی گونج کم ہو سکتی ہے۔