آپ نے ہماری پارٹی کا وجود ختم کر دیا،علی امین گنڈاپور ،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
آپ نے ہماری پارٹی کا وجود ختم کر دیا،علی امین گنڈاپور ،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی کے حوالے سے پارلیمانی قومی سلامتی کی کمیٹی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آگئی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے، عسکری قیادت کی جانب سے ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وزیراعظم، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم او، سربراہ جے یو آئی(ف)مولانا فضل الرحمن، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیر خزانہ، وزیراعلی کے پی، گورنر پنجاب، وزیر دفاع اور دیگر شریک ہوئے اور اظہارخیال کیا۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہماری پارٹی کا وجود ختم کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک ایسا صوبہ جو دہشت گردی کا شکار ہے، اس کا وزیر اعلی اجلاس میں صوبے میں ہونے والی دہشت گردی کا جواز دیتا رہا اور کہا کہ اس دہشت گردی کے ذمہ دار ہم خود ہیِں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے 9 مئی کیا اور وہ وہاں موجود تھے انہیں سزائیں ملنی چاہیے، میں مانتا ہو کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2024 کے الیکشن میں ہمیں تو الیکشن کی کیمپئین نہیں کرنے دی گئی کیونکہ ہمیں تو تھریٹ تھی جب کہ تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں کھل کر کمپین کی لیکن ان پر تو ایک حملہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ آج جب صوبے میں دہشت گردی کا دور دورہ ہے تو سمجھ آتا ہے کہ کیوں تحریک انصاف پر حملے نہیں ہوتے، تحریک انصاف کو اجلاس میں ضرور آنا چاہیے تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں سیاسی اتفاق رائے انتہائی اہم ہے، میں اور پیپلز پارٹی دہشت گردی پر سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں، اور ہم اس کام کے لئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ریاست کا زیادہ فوکس کائنٹک ایکشنز کی طرف ہے، دہشت گردی کے سافٹ پرانگ جیسا کے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے کی جانے والی ریاست مخالف ذہن سازی کی طرف نہیں ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر سافٹ پرانگ کو ایکسپوز کرنا اشد ضروری ہے، پیپلز پارٹی اس سافٹ پرانگ کو بھی لیڈ کرنے کے لئے تیار ہے، پاکستان کو دنیا کے سامنے افغانستان کو گلوبل دہشت گردی کا حب اور محور پیش کرنا ہوگا، اس سیکیورٹی کے اس بڑے چیلنج کی طرف توجہ دلانی ہوگی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کو عالمی مسئلہ بتایا جا سکے، پاکستان میں دہشت گردی سے جڑے انٹرنیشنل ٹیرر فنانسنگ نیٹورک کو ہمیں عالمی اور یونائیٹڈ نیشنز لیول پر بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے معاملے پر کسی بھی اور اختلاف رائے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، پیپلز پارٹی ریاست اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔سربراہ عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان نے کہا کہ ہمیں یہ بتایا جاے کے 2013 میں طالبان کے حامی خیبر پختون خواہ صوبے میں حکومت میں کیسے آ گئے، انھیں کون حکومت میں لے کر آیا؟ ،ان کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں تحریک انصاف نے چالیس ہزار دہشت گرد آباد کیے، تحریک انصاف کا بانی عمران خان طالب اور دہشت گرد ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی کے
پڑھیں:
پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
لاہور:پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں پانی، گندم، ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر تحفظات کر اظہار کردیا۔
گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ایک گھنٹے تک جاری رہا جہاں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی جبکہ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور آئی جی پنجاب ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب سمیت دیگر افسران شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا چاروں صوبوں کا معاہدہ موجود ہے، نہروں کے مسئلے پر سندھ کے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی خود مختاری ملکی سالمیت کے لیے اہم ہے لیکن نہروں کا مسئلہ سیاسی نہیں ٹیکنکل ہے، اس پر ٹیکنکل سطح پر بات ہونی چاہیے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ساتھ چلنا ہے، بلدیاتی بل صوبے میں گورننس اور کاشت کاروں کے مسائل پر تحفظات ہیں، گنے کے کاشت کاروں کو ابھی تک ملوں نے پیسے ادا نہیں کیے۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پانی، گندم اور ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تاہم مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی سے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا اور تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔
دونوں جماعتوں نے اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنانے پر اتفاق کر لیا۔
حسن مرتضی نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا، کاشت کاروں اور گورننس سمیت دیگر مسائل پر تحفظات موجود ہیں، جن پر پیش رفت کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔