کراچی، ابن زہراءؑ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام 25ویں سالانہ کتب میلے کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
سالانہ کتب میلے کے دوران ٹیم ’’دین اور ہم‘‘ کی جانب سے شرکاء خصوصاً نوجوان نسل کی رہنمائی کیلئے خصوصی انتظام کیا گیا، اس موقع پر ماہر علماء کرام نے خاندانی مسائل، تلاوت و قرأت کی مہارت، سیاسی معاملات، ضروری مطالعہ کی کتابوں سمیت دیگر موضوعات سے متعلق رہنمائی فراہم کی اور شرکاء کے سوالات کے جوابات دیئے۔ اسلام ٹائمز۔ ابن زہرا (س) انسٹیٹیوٹ کراچی کے زیر اہتمام 25واں سالانہ کتب میلہ بعنوان ’معرفت امام زمانہؑ‘ شہید حمید علی بھوجانی ہال سولجر بازار میں لگایا گیا۔ کتب میلے میں امامیہ پبلیشرز کی قرآن مجید، احادیث، نہج البلاغہ سمیت مختلف اسلامی موضوعات کی کتب ایک ہی جگہ پر 20 تا 50 فیصد رعایت کے ساتھ مناسب قیمت پر دستیاب رہیں، کتب میلے میں خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران کراچی، العرفان پبلیکیشن، دارالثقلین پبلکیشنز، شہید مطہری فورم، طاہراز، محفوظ بک ایجنسی، الکساء فاؤنڈیشن، متاب پبلیکیشنز، ایلیا پبلیکیشنز کراچی، شہید فاؤنڈیشن پاکستان، ادارہ تنزیل القرآن، خوجہ جماعت یوتھ، مؤسسہ امام باقرؑ، بَقِیَّہ بک بینک، افتا ویلفیئر ٹرسٹ سمیت دیگر پبلشرز و اداروں نے شرکت کی۔
سالانہ کتب میلے کے دوران ٹیم ’’دین اور ہم‘‘ کی جانب سے شرکاء خصوصاً نوجوان نسل کی رہنمائی کیلئے خصوصی انتظام کیا گیا، اس موقع پر ماہر علماء کرام نے خاندانی مسائل، تلاوت و قرأت کی مہارت، سیاسی معاملات، ضروری مطالعہ کی کتابوں سمیت دیگر موضوعات سے متعلق رہنمائی فراہم کی اور شرکاء کے سوالات کے جوابات دیئے۔ کتب میلے کے دوران بچوں کیلئے مختلف سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا، جس میں کمسن بچوں نے مختلف سرگرمیوں میں انتہائی دلچسپی کے ساتھ حصہ لیا۔ دو روزہ کتب میلے میں طلباء و طالبات اور خواتین و حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور رعائتی قیمت پر دستیاب کتابیں خریدیں۔
’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معروف عالم دین مولانا سید رضا مہدی رضوی نے کہا کہ ابن زہرا (س) انسٹیٹیوٹ کی جانب سے سالانہ کتب میلے کا انعقاد خوش آئند ہے، کتابوں کی اہمیت کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کیلئے کتابیں نازل کیں، دنیا میں یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ڈیجیٹل دور کے باوجود کتابوں کا کوئی نعم البدل نہیں ہے اور کتابوں کی اہمیت برقرار ہے، اچھی و معیاری کتابوں کے مطالعے کی عادت کے بغیر کسی بھی معاشرے کی تربیت نہیں کی جا سکتی، جتنے لوگ بھی تربیت کرنا چاہتے ہیں، ان کیلئے جو کام اوجب الواجبات میں سے ہے، وہ یہ ہے کہ لوگوں کے اندر کتاب کے مطالعے کی عادت پروان چڑھائیں۔
دارالثقلین پبلیکشنز کی سربراہ خانم نزہت سعید حیدر نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے خصوصاً بچوں اور نوجوانوں میں مطالعے کے رجحان کو بڑھانے کی کوشش کی جانی چاہیئے، اس حوالے سے کتابوں کی نمائش بہت اہمیت کی حامل ہے، اچھی کتابیں ہی ذہنوں کو روشن کرتی ہیں، کتابوں کے بغیر زندگی، معاشرے کا رشد و قوم کی ترقی ناممکن ہے، اچھی کتابوں سے دوستی کے بغیر ہماری زندگیاں ادھوری رہینگی، پاکستانی قوم سمیت مسلم امہ پیچھے ہے تو اسکی بڑی وجہ کتابوں سے دوری ہے۔ منتظمین نے بتایا کہ کتب میلے کا مقصد بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اس دور میں شہریوں کو رعایتی نرخوں پر معیاری کتب کی فراہمی ہے، ہر سال کتب میلے کے شرکاء میں اضافہ ہو رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ کتب میلے کا دورانیہ کم از کم چار سے پانچ روز ہونا چاہیئے اور سال میں کم از کم دو بار ضرور انعقاد کیا جانا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والی 5سالہ بچی سے متعلق ویڈیوز سامنے آگئی
کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والی 5سالہ بچی سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے آگئیں۔
ذرائع خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق سویرا سے متعلق منظر عام پر آنے والی آخری سی سی ٹی وی فوٹیج میں اس کے ساتھ اس کا چھوٹا بھائی بھی موجود ہے۔
تفتیش کاروں نے سویرا کے چھوٹے بھائی کا بیان لیا ہے جس کے مطابق وہ اور سویرا چیز لینے گئے تھے جس کے بعد واپس گھر آگئے تھے۔
خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ چھوٹے بھائی کے بیان کے مطابق سویرا گھر آنے کے بعد دوبارا گھر سے نکلی اور لاپتا ہوگئی۔
تفتیش کاروں نے سویرا کی رہائشی گاہ اور اطراف میں متعدد گلیوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا تاہم اطراف کی گلیوں سے سویرا کی کوئی اور سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل سکی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والے سویرا کے رشتے دار کی ڈی این اے رپورٹ حاصلِ کرنے کے لیے سیمپل لیب بھیجا ہے۔
خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی کے حکم پر بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم مختلف پہلووٴں پر کام کر رہی ہے اور اب تک پولیس نے 12 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی ہے۔ پولیس نے سویرا کے بھائی کا بھی بیان لیا ہے اور ورثاء سے بھی ملاقات کی ہے۔