برطانیہ: حسن نواز ٹیکس ڈیفالٹر قرار، 5.2 ملین پاؤنڈ جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
حسن نواز— فائل فوٹو
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کو برطانیہ میں ٹیکس ڈیفالٹر قرار دیتے ہوئے ان پر 5.2 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
برطانوی حکومت کی تازہ فہرست میں حسن نواز کو ’ٹیکس ڈیفالٹر‘ قرار دیا گیا ہے۔
حسن نواز کے خلاف برطانوی حکومت نے سرکاری ویب سائٹ پر تفصیلات شیئر کر دی ہیں۔
حسن نواز نے 5 اپریل 2015ء سے 6 اپریل 2016ء تک تقریباً 9.
قانونی ماہرین کے مطابق دیوالیہ ہونے کے باوجود حسن نواز پر عائد جرمانے کی وصولی کا امکان موجود ہے، برطانوی قوانین کے تحت ٹیکس چوری کے جرمانے دیوالیہ ہونے پر بھی معاف نہیں ہوتے۔
دوسری جانب حسن نواز کے قریبی قانونی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ریونیو کسٹم ڈپارٹمنٹ کے آج شائع شدہ ’اعداد و شمار‘ پرانی کہانی ہے، حسن نواز نے عدالت میں خود کو دیوالیہ ڈیکلیئر کیا تھا۔
ان کے قانونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پرانی کہانی کو ایک مرتبہ پھر دہرایا گیا ہے، معاملہ 10 سال پرانا ہے جب حسن نواز نے تمام ٹیکس جمع کر دیے تھے۔
حسن نواز کے قریبی قانونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تقریباً 6 برس بعد ایچ ایم آر سی نے اس وقت کے ٹیکسز پر انکوائری شروع کر دی، ایچ ایم آر سی کو قانونی طور پر انکوائری کرنی ہی نہیں چاہیے تھی، مخصوص وقت گزرنے کے بعد حسن نواز نے مؤقف اپنایا تھا کہ اب محکمۂ ٹیکس کا ٹیکس طلبی کا مطالبہ درست نہیں۔
قانونی ذرائع کا کہنا ہے کہ حسن نواز نے کورٹ میں دیوالیہ پن شو کر کے ایک اصولی مؤقف اپنایا تھا، حسن نواز کا دیوالیہ پن 29 اپریل 2025ء میں ختم ہونا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حسن نواز نے ملین پاؤنڈ
پڑھیں:
پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
لاہور:پاکستان میں پیچیدہ ٹیکس نظام اور ہر سطح پر رشوت خوری غیر دستاویزی معیشت کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں.
جب کوئی بھی کاروباری شخص اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانا چاہتا ہے تو اس کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر ہر سطح پر رشوت دینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنے کاروبار کو رجسٹر کرانے میں دلچسپی نہیں لیتے.
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں غیر رسمی معیشت کا حجم رسمی معیشت سے ڈبل ہے، جو کہ تقریبا 400 سے 500 ارب ڈالر بنتا ہے، ریئل اسٹیٹ میں اس کا حجم تقریبا 70 فیصد تک ہے.
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
چھوٹے کاروبار اور ریٹیل دکانوں کا نمبر دوسرا ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے ایک حالیہ مطالعے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان کا 40% ریٹیل سیکٹر غیر رسمی طور پر کام کرتا ہے، جس سے حکومت کو سالانہ 1.5 ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے.
چھوٹے کارخانے بھی اس میں پیچھے نہیں ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے قوانین کو آسان بنانا، چھوٹے کاروباروں کے لیے شرحوں کو کم کرنا، اور عوامی خدمات کو بہتر بنانا لوگوں کو رسمی معیشت میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتا ہے.
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ایف بی آر اور وزرا کو 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر شاباش
ماہرین کے مطابق جب تک کہ رسمی نظام زیادہ قابل رسائی اور قابل اعتماد نہیں ہو جاتا، غیر رسمی معیشت ترقی کرتی رہے گی، جس سے پاکستان کم آمدنی اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے چکر میں پھنسا رہے گا۔