سعودی بچوں کا چینی زبان سیکھنے کا سفر، مستقبل کی تیاری؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مارچ 2025ء) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ایک کلاس روم میں 14 سالہ یاسر الشعلان دیوار پر لٹکے چین کے نقشے کے سامنے چینی زبان کی کتاب سے مختلف پیشوں کے نام پڑھ رہا ہے۔ وہ ان ہزاروں سعودی بچوں میں سے ایک ہے، جو اب اسکولوں میں مینڈارین سیکھ رہے ہیں۔ یہ اقدام سعودی عرب اور چین کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی تازہ علامت ہے، جہاں یہ تیل سے مالا مال خلیجی مملکت اپنی معیشت کو متنوع بنانے اور نئے تزویراتی اتحاد قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یاسر الشعلان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ''دوسرے اسکولوں کے طلبہ انگریزی میں ماہر ہیں، لیکن میں عربی، انگریزی اور چینی جانتا ہوں، جو میرے مستقبل کے لیے بہت بڑا اثاثہ ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
گزشتہ اگست میں سعودی عرب نے اپنے 13 انتظامی علاقوں میں سے چھ کے اسکولوں میں انگریزی کے بعد چینی کو لازمی دوسری غیر ملکی زبان کے طور پر شامل کیا۔
یاسر اور اس کے ہم جماعت ہفتے میں تین مرتبہ مینڈارین کی کلاسز لیتے ہیں، جنہیں چینی شہری اور عربی میں روانی رکھنے والے مسلمان استاد ما شعیب پڑھاتے ہیں۔ریاض کے شمال میں واقع اس کلاس روم میں، جو چینی ای کامرس ادارے علی بابا کے سعودی ہیڈکوارٹر کے قریب واقع ہے، طلبہ الیکٹرانک وائٹ بورڈ پر دکھائے گئے چینی حروف سیکھتے ہیں۔ یاسر الشعلان نے بتایا، ''پہلے یہ مشکل لگتا تھا، لیکن اب یہ آسان اور دلچسپ ہو گیا ہے۔
‘‘مینڈارین دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں سے ایک ہے اور اس کے بیشتر بولنے والے چین میں مقیم ہیں۔
سعودی تعلیمی نظام میں چینی زبان کی شمولیتسن 2019 میں چین کے دورے کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے تعلیمی نظام میں چینی زبان کو متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے متعدد سعودی یونیورسٹیوں نے چینی پروگرام شروع کیے اور سن 2023 میں ریاض کی پرنس سلطان یونیورسٹی نے 'کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ‘ کی پہلی شاخ کھو لی۔
چین کے معاشی عروج کے ساتھ ساتھ مینڈارین کی تعلیم عالمی سطح پر مقبول ہوئی ہے لیکن جرمنی نے سن 2022 میں خبردار کیا تھا کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ ''کمیونسٹ پارٹی کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال‘‘ ہو رہے ہیں۔ امریکہ، سویڈن، فرانس، آسٹریلیا اور کینیڈا میں درجنوں مراکز اسی طرح کے الزامات کے بعد بند ہوئے، تاہم سعودی عرب میں ایسی کوئی تشویش سامنے نہیں آئی۔
استاد ما شعیب کہتے ہیں، ''چینی مشکل زبان ہے لیکن میں جدید طریقوں جیسے ڈیجیٹل بورڈ، اشاروں اور انٹرایکٹو گیمز سے طلبہ کی دلچسپی بڑھاتا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا، ''ابتدا میں سننا، بولنا اور پڑھنا سکھایا جاتا ہے، پھر لکھائی پر توجہ دی جاتی ہے۔‘‘
وہ یزید بن ابی عثمان اسکول میں ہفتے میں پانچ کلاسز پڑھاتے ہیں۔
اگرچہ چینی سیکھنا لازمی ہے لیکن اس کے نمبر طلبہ کی مجموعی کارکردگی میں شمار نہیں ہوتے۔اسکول کے ڈائریکٹر ستم العتیبی کہتے ہیں، ''چینی مستقبل میں معاشی رابطوں کی زبان ہو گی۔ دنیا بہت سی صنعتوں کے لیے چین پر انحصار کرتی ہے۔‘‘ ریاض میں ہزاروں چینی شہری کام کر رہے ہیں اور اب ہوائی اڈے پر عربی، انگریزی اور چینی میں تین زبانوں کے سائن بورڈز لگائے گئے ہیں۔
سعودی عرب اور چین کے تعلقات کا نیا دورسعودی عرب اگرچہ روایتی طور پر امریکہ کا اتحادی رہا ہے لیکن حالیہ کچھ برسوں کے دوران اس نے چین اور روس کے ساتھ تعلقات کو بھی مضبوط بنایا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے خام تیل برآمد کنندہ سعودی عرب کا تقریباً ایک چوتھائی تیل چین کو جاتا ہے، جس نے سن 2023 میں 100 ارب ڈالر سے زائد کی دوطرفہ تجارت کے ساتھ چین کو اس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بنا دیا۔
شہزادہ محمد کے ''وژن 2030‘‘ منصوبے نے تیل پر انحصار کم کرنے اور سعودی عرب کے عالمی تشخص کو بہتر بنانے کے لیے چین کے ساتھ تعاون کو فروغ دیا۔ادھر حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آیا۔ سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے سن 2018 میں جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کو ''الگ تھلگ‘‘ کرنے کی بات کی تھی لیکن بعد میں ان کا موقف بدل گیا۔
دوسری جانب چین نے مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر بڑھانے کے لیے سن 2023 میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی مصالحت کروائی۔
برمنگھم یونیورسٹی میں سعودی امور کے ماہر عمر کریم کہتے ہیں، ''چین کے ساتھ تعلقات اب سعودی عرب کے لیے سب سے اہم ہیں۔‘‘ چینی صدر شی جن پنگ دو مرتبہ ریاض آئے، جہاں انہوں نے خلیجی اور عرب سربراہوں کے اجلاسوں میں شرکت کی جبکہ سن 2023 کے دوران ریاض میں چین-عرب سرمایہ کاری فورم میں 10 ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے طے پائے۔
مستقبل کی تیاریسینکڑوں چینی اساتذہ سعودی عرب پہنچ چکے ہیں، جبکہ ریاض حکومت سعودی اساتذہ کو مینڈارین سیکھنے کے لیے چین بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ عمر کریم کہتے ہیں، ''بچوں کو چین کی زبان سکھانا عالمی نظام کی بدلتی حرکیات کا نتیجہ ہے، جہاں چین معاشی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔‘‘ سعودی عرب اس اقدام سے نہ صرف معاشی بلکہ ثقافتی رابطوں کو بھی مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ا ا / ا ب ا
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سعودی عرب اور چینی زبان کہتے ہیں کے ساتھ اور چین ہے لیکن میں چین کے بعد رہا ہے کے لیے چین کے
پڑھیں:
مستقبل کے ‘فیب فائیو’ کون ہوں گے؟ کین ولیمسن نے بتا دیا
نیوزی لینڈ کے اسٹار بلے باز کین ولیمسن نے 5 ایسے نوجوان کرکٹرز کا نام لیا ہے جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ عالمی کرکٹ میں اگلا ’فیب فائیو‘ بن سکتا ہے، جس میں 2 ابھرتے ہوئے بھارتی اسٹار بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:زخمی کین ولیمسن کے جذبے اور محنت نے کسے چونکایا؟
کین ولیمسن اس وقت انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں کمنٹری کے فرائض کے لیے بھارت میں ہیں۔
بھارت کے دورے کے دوران ان سے 4 کھلاڑیوں کے نام بتانے کو کہا گیا جو اس وراثت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ تاہم ولیمسن نے ایک قدم آگے بڑھ کر4 کے بجائے 5 کھلاڑیوں کا ذکر کیا۔
ولیمسن نے ایک بھارتی نیوز آؤٹ لیٹ سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’ذہن میں آنے والے 5 کھلاڑی یشسوی جیسوال (انڈیا) ، شوبمن گل (انڈیا) ، راچن رویندرا (نیوزی لینڈ) ، ہیری بروک (انگلینڈ) اور آسٹریلیا سے کیمرون گرین ہوں گے۔
اسی بات چیت کے دوران ولیمسن نے اپنے کرکٹ ہیرو کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لیجنڈ بلے باز سچن ٹنڈولکر ان کے آئیڈیل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت سچن ٹنڈولکر شبمن گل فیب فائیو کین ولیمسن