وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ دشمن کے پیچھے ہم کسی بھی ملک میں کارروائی کر سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے ایک  انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دشمن کے پیچھے ہمیں کسی بھی ملک میں جانا پڑا تو ہم جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے والی قوتوں کے خلاف بھرپور کارروائی کر سکتے ہیں۔کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان حکومت ٹٓی ٹی پی کے دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں ٹی ٹی پی کو واپس اس لیے لایا گیا تھا تاکہ ایک نجی ملیشیا قائم کی جا سکے، جس سے ملک کی داخلی سلامتی کو نقصان پہنچایا گیا۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پہلے سے موجود ہے، اور اب اسے صرف بحال کیا جا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل

افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا حسن اخوند نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دشمن سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغانستان کی سرزمین اپنے ہمسایوں سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔

ملا حسن اخوند نے زور دیا کہ عسکریت پسندی کی روک تھام کے لیے ان کی انتظامیہ کے ’قول و فعل‘ کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

اسحاق ڈارکا یہ دورہ کئی ماہ کے سفارتی تعطل، سرحدی جھڑپوں اور سلامتی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے بعد اسلام آباد اور افغان طالبان انتظامیہ کے درمیان دوبارہ مذاکرات کے عمل کی ایک نئی بنیاد ہے۔

اسلام آباد کا الزام ہے کہ افغان عسکریت پسند گروہ سرحد پار حملے کرتے ہیں اور یہاں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتے ہیں، اس کے جواب میں، پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف فوجی حملے کیے ہیں اور افغان شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر ملک بدری مہم شروع کی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) نے رواں ہفتے کے اوائل میں کابل میں نئے مذاکراتی عمل کے تحت ملاقات کی تھی جس کا مقصد اعتماد اور تعاون کی بحالی ہے۔

اسحٰق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل پاکستانی دفتر خارجہ نے دہشت گردی کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ’اہم تشویش‘ قرار دیا تھا۔

افغان وزیر اعظم کے دفتر نے پاکستان میں مقیم افغانوں کی بے دخلی کے معاملے پر کہا کہ پاکستان کے یکطرفہ اقدامات مسئلے کو مزید شدت دے رہے ہیں اور حل کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ بن رہے ہیں، بیان کے مطابق افغان وزیراعظم نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک بند کرے۔

افغان وزارت خارجہ نے بھی اس معاملے پر اسی طرح کا موقف اختیار کیا ہے، وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان میں افغان مہاجرین کی صورتحال اور ان کی جبری وطن واپسی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انسانی سلوک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ اس وقت پاکستان میں مقیم یا واپس آنے والے افغان شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، اسحٰق ڈار کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک بدری کی مہم میں تیزی آئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افغانوں کو واپس جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق یکم سے 13 اپریل کے درمیان طورخم اور اسپن بولدک سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے تقریباً 60 ہزار افغان باشندے افغانستان واپس جانے پر مجبور ہوئے۔

یہ بے دخلی دوسرے مرحلے کا حصہ ہے جس کا مقصد 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو نشانہ بنانا ہے جن کے پاس اب غیرقانونی قرار دیے جاچکے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) اور دیگر دستاویزات کی کمی ہے۔

انسانی ہمدردی کے اداروں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں پر دباؤ کے بارے میں متنبہ کیا ہے جو واپس آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی کررہے ہیں، جن میں سے بہت سوں کے پاس وسائل یا پناہ گاہوں کی کمی ہے۔

دریں اثنا، پاکستان نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے 1.3 ملین سے زائد افغانوں کو راولپنڈی اور اسلام آباد چھوڑنے کا حکم دیا ہے، حالانکہ انہیں 30 جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت ہے۔

دریں اثنا، مغربی ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ان افغان باشندوں کی نقل مکانی کا عمل تیز کریں جن سے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مغربی ممالک میں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، پاکستانی حکومت نے 30 اپریل کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، جس کے بعد ان لوگوں کی ملک بدری شروع ہو جائے گی جو اس وقت تک کسی تیسرے ملک میں آباد نہیں ہوئے ہیں۔

اسحٰق ڈار نے اپنے بیان میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے واپس بھیجے جانے والوں کے خدشات کو دور کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • محکمہ تعلیم کی امبریلہ اسکیموں کے تحت تخمینہ لاگت اور مختص کردہ وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ وسائل کا ضیاع نہ ہو اور ہر اسکیم مثر انداز سے مکمل ہو، وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی
  • گندم نرخوں کو مدنظر رکھ کر کھاد کی قیمتوں کا تعین کیا جائے،راناتنویرحسین
  • کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس
  • سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب سلیم حیدر
  • سپہ سالار کی حالیہ تقریر نے دشمن کو مایوس کر دیا، گورنر پنجاب
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • عرب ممالک کے ویزوں کا معاملہ، وزیر دفاع خواجہ آصف نے ویزہ مسائل کی بڑی وجہ بتادی
  • سعودی عرب میں 4700 پاکستانی بھکاری پکڑے گئے: خواجہ آصف
  • پاکستان کو درپیش ویزہ مسائل کی بڑی وجہ فقیروں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے،خواجہ آصف
  • مجلس وحدت مسلمین کل بھی مظلومین پاراچنار کے ساتھ تھی اور آج بھی مظلومین کے ساتھ ہے، سید ناصر عباس شیرازی