کراچی کے فور منصوبے پر 50 فیصد کام مکمل ہوچکا، چیئرمین واپڈا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین واپڈا نے کہا ہے کہ ’’کے فور‘‘ منصوبے پر 50 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، منصوبے کے تحت پانی کراچی پہنچا دیا جائے گا تاہم پانی کی تقسیم کا معاملہ الگ ہے جسے پورا کرنے کیلیے تین سال لگیں گے۔
سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی آبی وسا کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں اور مختلف دیگر امور پر غور کیا گیا۔ سیکرٹری آبی وسائل کی قائمہ کمیٹی کو ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
سیکرٹری آبی وسائل نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے 33 نئے منصوبے تجویز کیے گئے ہیں، یہ تمام منصوبے واٹر سیکٹر کے ہیں، رواں مالی سال 59 منصوبے پر کام جاری ہے، رواں سال جاری منصوبوں میں سے 10 منصوبے اس سال مکمل ہو جائیں گے، آئندہ مالی سال سندھ بیراج کی فیزبیلٹی سٹڈی کرنے کا ارادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے منصوبوں میں بلوچستان کا کوئی منصوبہ شامل نہیں ہے، آئندہ مالی سال سندھ کیلئے 3، خیبرپختونخوا کیلئے 19 اورپنجاب کے 7 منصوبے شامل ہیں، صوبوں نے منصوبوں کو پلاننگ کمیشن کو منظوری کیلئے بھجوایا ہے۔
اجلاس میں کراچی کو صاف پانی کے سب سے بڑے منصوبے کے بارے میں بھی معاملہ زیر بحث آیا، کراچی کو صاف پانی سپلائی کے اہم منصوبے کے فور پر بریفنگ دی گئی۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر کے فور نے کہا کہ کراچی کو 260 ملین گیلن پانی فراہم کیا جائے گا، منصوبے پر ستمبر 2022ء میں کام کا آغاز ہوا، جون 2026 تک مکمل کیا جائے گا۔
چیئرمین واپڈا نے بریفنگ دی کہ کے فور منصوبے پر 50 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کیلئے فنانسنگ کی بروقت فراہمی ضروری ہے، منصوبے کے تحت پانی کراچی پہنچا دیا جائے گا، کراچی میں پانی کی تقسیم کیلئے الگ طریقہ کار بنانا ہے، کراچی میں تقسیم کاری کے طریقہ کار ابھی طے نہیں ہوا، اس کام کو مکمل کرنے کیلئے کم از کم دو سے تین سال لگیں گے، ابھی تک کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے پانی کی تقسیم کیلئے ٹینڈر جاری نہیں کیا۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ یہ تو بجلی کی پیداوار کی طرح ہوگیا، بجلی کی پیداوار زیادہ ہے جبکہ ترسیل کا کوئی نظام نہیں ہے۔
قائمہ کمیٹی نے ہدایت دی کہ وفاقی وزیر اس معاملے پر سندھ حکومت سے بات کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئندہ مالی سال نے کہا کہ جائے گا کے فور
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔