وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
وفاقی شرعی عدالت کا خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کے خلاف بڑا فیصلہ دیا ہے۔
عدالتی حکم میں روایات اور رسم و رواج کی بنیاد پر خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کو غیراسلامی قرار دیا گیا۔
شریعت کورٹ نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے والوں کے خلاف فوجداری کارروائی کی بھی ہدایت
جسٹس اقبال حمید الرحمان کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ بنوں میں چادر اور پرچی نامی روایات پر عمل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: محنت کش خواتین کے حقوق کے لیے کراچی میں ریلی
فیصلہ میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے مطابق ایسے رسم و رواج نہ رائج ہیں نہ ان کی کوئی اہمیت ہے۔
فیصلے کے مطابق بتایا گیا کہ چادر اور پرچی کے نام پر خواتین وراثت سے محروم کیا جاتا ہے، اسلام سے قبل زمانہ جہالت میں خواتین کو وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا۔
وفاقی شرعی عدالت نے مذکورہ فیصلہ فوزیہ جلال شاہ کی درخواست پر سنایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواتین کو وراثت سے محروم
پڑھیں:
وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی نمائندگی صرف 5.8 فیصد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی ملازمتوں میں خواتین کی تعداد کے اعداد و شمار سامنے آ گئے ہیں۔
سرکاری دستاویز کے مطابق وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، منسلک محکموں، ذیلی دفاتر اور آئینی اداروں میں کام کرنے والی خواتین ملازمین کی تعداد صرف 31,455 ہے۔
رپورٹ کے مطابق 38 وزارتوں اور ڈویژنوں میں مجموعی طور پر 581,581 افراد کام کرتے ہیں، جن میں مرد ملازمین کی تعداد 550,126 ہے۔ اس حساب سے خواتین کی نمائندگی صرف 5.83 فیصد بنتی ہے، جو کہ مختص شدہ 10 فیصد کوٹے سے کافی کم ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تازہ ترین ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں خواتین کے لیے مختص 10 فیصد کوٹے پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔