اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں ریڈ زون میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران احتجاج روکنے پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق 2019 سے 2024 کے دوران احتجاجی مظاہروں کو کنٹرول کرنے پر مجموعی طور پر 1 ارب 35 کروڑ 58 لاکھ روپے سے زائد خرچ کیے گئے۔وزارت داخلہ کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ:
2019-20 میں 15 کروڑ 77 لاکھ روپے،
2020-21 میں 9 کروڑ 61 لاکھ روپے،
2021-22 میں 27 کروڑ 79 لاکھ روپے،
2022-23 میں سب سے زیادہ 72 کروڑ 40 لاکھ روپے،
2023-24 میں 10 کروڑ روپے سے زائد خرچ ہوئے۔
وزارت داخلہ کے مطابق یہ اخراجات آنسو گیس کے شیلز، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی خوراک اور وی آئی پی سیکیورٹی پر کیے گئے۔

مہرین بھٹو نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ایک ہی سیاسی جماعت کے احتجاج پر اربوں روپے خرچ کیے گئے اور یہ صرف قیدی نمبر 804 کے لیے کیے جاتے ہیں۔
طلال چوہدری نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ریڈ زون کی حفاظت کے لیے سیکیورٹی، فورسز کی نقل و حرکت، کنٹینرز اور اہلکاروں کی خوراک پر یہ اخراجات اٹھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ رقم صحت اور تعلیم پر خرچ ہونی چاہیے تھی، لیکن بدقسمتی سے سیکیورٹی انتظامات پر خرچ ہو رہی ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لاکھ روپے

پڑھیں:

پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی سکالرشپس لے کر فرار ہو گئے 

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں روپے کی اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی سروس جوائن کیے بغیر مفرور ہو گئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے رقوم کی وصولی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق، مفرور اساتذہ کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کروانے کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو بھی خط ارسال کیا جائے گا۔یونیورسٹی کے مطابق، مجموعی طور پر 56 اساتذہ کو بیرون ملک پی ایچ ڈی کے لیے کروڑوں روپے کی اسکالرشپ فراہم کی گئی تھی، جن میں سے 12 اساتذہ اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد واپس آ کر ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ معاہدے کے مطابق ان اساتذہ کو پی ایچ ڈی کے بعد کم از کم پانچ سال یونیورسٹی میں سروس دینی تھی، بصورت دیگر اسکالرشپ کی تمام رقم واپس کرنا تھی۔

ٹک ٹاکر سجل ملک کی مبینہ’متنازعہ‘ ویڈیو  لیک ہوگئی

یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق مفرور اساتذہ میں شامل افراد اور واجب الادا رقوم درج ذیل ہیں۔

فرح ستار (جی آئی ایس سینٹر): 70 لاکھ، سید محسن علی (جی آئی ایس سینٹر): 1 کروڑ 40 لاکھ، کرن عائشہ (انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ، رابعہ عباد (شعبہ ایم ایم جی): 90 لاکھ، خواجہ خرم خورشید (آئی کیو ٹی ایم): 84 لاکھ، شمائلہ اسحاق (ہیلی کالج آف کامرس): 1 کروڑ 61 لاکھ،  عثمان رحیم (سنٹر فار کول ٹیکنالوجی): 72 لاکھ، سلمان عزیز (کالج آف انجینئرنگ): 90 لاکھ، محمد نواز (جی آئی ایس): 72 لاکھ، جویریہ اقبال (پی یو سی آئی ٹی): 60 لاکھ، سیماب آرا (ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ، سامعہ محمود: 1 کروڑ 16 لاکھ۔

10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم شہباز شریف پر جرح

پنجاب یونیورسٹی نے ان تمام نادہندہ اساتذہ کو سروس سے برطرف بھی کر دیا ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومت کو ملنے والی غیرملکی امداد میں کمی آگئی
  • قومی انسداد پولیو مہم شروع، ساڑھے 4 کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • پاکستان کی مجموعی غذائی اجناس کی برآمدات میں کمی ریکارڈ
  • آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ
  • ریلوے میں بدانتظامی، مسافر ناراض، ری فنڈنگ میں ریکارڈ اضافہ
  • پی ٹی آئی دورمیں محکمہ صحت پنجاب میں 6 ارب 23 کروڑ کی مبینہ خوردبرد
  • پنجاب یونیورسٹی : 12 اساتذہ کروڑوں کی اسکالرشپ لےکر فرار
  • پاکستان سے ایک ارب 72 کروڑ ڈالر دیگر ممالک کو بھیج دیئے گئے
  • پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں کی سکالرشپس لے کر فرار ہو گئے