بھارت کشمیریوں کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی پر مسلسل عمل پیرا ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارت نے ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ کشمیریوں کو محصور رکھا ہے اور ان کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ بھارتی رہنما کشمیر کے حوالے سے تاریخی حقائق کو مسخ اور تمام اصول اور اخلاقیات پامال کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے تنازعہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے ایک تاریخی قرارداد منظور کر رکھی ہے جس پر بھارت نے بھی دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس قرارداد پر عملدر آمد کے بجائے کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے او اس نے اپنی ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل کیوجہ سے خطے کو مستقل طور پر ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو برقرار رکھنے کیلئے علاقے میں دس لاکھ کے قریب فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا فوجی تعیناتی والا خطہ مانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ کشمیریوں کو محصور رکھا ہے اور ان کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی رہنما کشمیر کے حوالے سے تاریخی حقائق کو مسخ اور تمام اصول اور اخلاقیات پامال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اور اس کے جارحانہ طرز عمل کا نوٹس لینا چاہیے۔ ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے اور وہ کشمیری مسلمانوں کو اپنی شناخت، تہذیب و تمدن سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان تنازعہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہے، وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا ایک زبردست حامی و وکیل ہے جو ہر عالمی فورم پر مقبوضہ علاقے کے لوگوں کی بھرپور ترجمانی کر رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ جنوبی ایشیا میں مستقل امن قائم ہو سکے۔ ترجمان نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے پاکستان اور کشمیر سے متعلق حالیہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے اور وہ اپنے بے بنیاد اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے عالمی برادری کی آنکھوں میں ہرگز دھول نہیں جھونک سکتا۔ دریں اثنا ضلع بارہمولہ کے رفیع آباد اور دیگر علاقوں میں 23 مارچ کو منائے جانے والے ”یوم پاکستان“ کے حوالے سے پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں۔ پوسٹروں کے ذریعے پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیری دراصل تکمیل پاکستان کی جدوجہد کر رہے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب جموں و کشمیر بھارتی چنگل سے آزاد ہو کر مملکت خداداد کا حصہ بنے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بھارت حریت کانفرنس انہوں نے کہا کہ بھارت نے کے حوالے سے رکھا ہے ہے اور
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، :ہائی کورٹ کی طرف سے 2 کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار
ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس راہول بھارتی پر مشتمل ہائی کورٹ کے بنچ نے بارہمولہ کے رہائشی محمد آفرین زرگر کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظر بندی کو کالعدم قرار دیا اور نظربندی کیلئے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکامی پر قابض حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ آفرین زرگر پر گزشتہ سال 10ستمبر کو کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ادھرجسٹس محمد یوسف وانی پر مشتمل کشمیر ہائی کورٹ کے ایک اور بنچ نے ارشاد احمد ڈار کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت غیر قانونی نظربندی کو کالعدم قرار دیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہمولہ نے 21 جولائی 2023ء کو ارشاد کی نظربندی کے احکامات جاری کئے تھے۔واضح رہے کہ کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت ان کی غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے جاری ہے اور عدالتوں میں قابض انتظامیہ کشمیریوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کے حق میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہتی ہے۔