Daily Ausaf:
2025-04-23@00:24:17 GMT

چولستان منصوبہ،فوائداورخدشات

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

پاکستان میں زراعت اورمعیشت کے استحکام کے لئے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں،جن میں چولستان کی بنجرزمینوں کوقابلِ کاشت بناناایک اہم منصوبہ ہے۔یہ منصوبہ پاکستان گرین انیشی ایٹیوکاحصہ ہے، جس میں فوج کوکلیدی کرداردیاگیاہے۔ چولستان،جورقبے کے لحاظ سے پنجاب کا26 فیصد حصہ ہے،چولستان کی بنجرزمینوں کوقابلِ کاشت بنانے اور بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کے منصوبوں کے پیچھے کئی اہم مقاصد اوروجوہات ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ فوج اورپنجاب حکومت چولستان کی بنجرزمینوں کوقابل کاشت کیوں بنانا چاہتے ہیں؟
پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے اورزرعی زمین محدودہونے کے باعث خوراک کی ضروریات پوری کرنے،خوراک کی فراہمی کویقینی بنانے اورخوراک کی پیداوار میں اضافہ کے لئے نئی زمینیں قابلِ کاشت بنائی جارہی ہیں۔
پاکستان کی آبادی ایک اندازہ کے مطابق 23کروڑسے زیادہ ہے،اورخوراک کی طلب میں سالانہ 4 فیصد اضافہ ہورہاہے۔مستقبل میں غذائی تحفظ کے لئے چولستان کی1.

6ملین ہیکٹرزمین کوآبادکرکے گندم، کپاس،اورسبزیوں کی پیداواربڑھانے کاہدف ہے۔
پاکستان اپنی زرعی برآمدات کوبڑھانے کا خواہاں ہے،اوراس منصوبے کے تحت جدیدزرعی تکنیکوں کااستعمال کرکے عالمی مارکیٹ میں مقابلے کی صلاحیت بڑھانے کے لئے زرعی برآمدات میں اضافہ کی کوشش کی جائے گی۔
معاشی ترقی کے لئے زراعت کے شعبے کوجدید خطوط پر استوارکرکے بیرونی زرِمبادلہ کے حصول میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔فوج پہلے ہی معیشت کے مختلف شعبوں میں متحرک ہے ، اوراس منصوبے میں فوجی اداروں کامعاشی کرداراوران کی شمولیت سے زرعی ترقی میں تیزی لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
چولستان کی سرحدی حیثیت اوراسٹریٹجک اہمیت،بھارت کی سرحد کے قریب ہے۔فوج کی جانب سے بنیادی ڈھانچے(روڈز، کمیونیکیشن نیٹ ورک)کی تعمیر سے دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان کی قومی غذائی سیکورٹی پالیسی 2018ء میں زرعی زمینوں کے استعمال پرزوردیا گیاتھا اور پاکستان اکنامک سروے2022-23ء میں چولستان کو ’’غیر مستعمل زمینوں کی بحالی‘‘کے حوالہ سے خبردار کیا گیاتھا کہ مستقبل میں پانی کی کمی کی بناپرقحط کا سامناہوسکتا ہے، اس لئے اس خطرے سے بچنے کے لئے پیشگی انتظامات کرناازحدضروری ہیں۔
قومی سلامتی پالیسی2022-2026ء میں ماحولیاتی تحفظ کوقومی سلامتی سے جوڑاگیاجس کے لئے 15مارچ2023ء میں فوج کے زرعی منصوبوں پر تفصیلی رپورٹ بھی شائع کی گئی تاکہ اس منصوبہ کی آگاہی اورادراک پیدا کرکے اس پراتفاق رائے پیداکیاجاسکے۔
پنجاب کے دیگرزرخیزعلاقوں پرآبادی کے دباؤکوکم کرنابھی مقصودہے۔چولستان کاریگستانی علاقہ دفاعی نقطہ نظرسے بھی بہت اہم ہے،جہاں فوجی مفادات کے لئے فوج کی جانب سے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرکوترجیح دی جاتی ہے۔
فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پرمنصوبوں کوتیزی سے عملی شکل دینے کی تنظیمی صلاحیت،ٹیکنالوجی،مالی وسائل،اور انجینئرنگ ماہرین تک فوری رسائی ممکن ہے اورسیکورٹی فوکس کی بناپرماحولیاتی تحفظ کوقومی سلامتی سے جوڑنے کانظریہ بدرجہ اتم موجودہے۔
اس منصوبے کے تحت پانی کے بہتروسائل مہیاکرنے کے لئے نئی نہریں تعمیر کی جارہی ہیں،جن سے پانی کی دستیابی بہترہوسکتی ہے۔تاہم،یہ اقدام سندھ اورپنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم کے مسئلے کومزیدسنگین بناسکتاہے۔
گرین پاکستان انیشی ایٹیوایک ایسامنصوبہ اورایک قومی مہم ہے جس کامقصدجنگلات کی بحالی،پانی کے وسائل کامؤثراستعمال،اور جدیدزراعت کوفروغ دیناہے جس کامقصد ملک بھرمیں غیرآبادزمین کوقابلِ کاشت بناناہے۔
پنجاب میں سب سے زیادہ40لاکھ ایکڑزمین لیزپردی جارہی ہے لیکن مقامی70 فیصد کسانوں کامؤقف ہے کہ انہیں صحیح معاوضہ نہیں دیاجارہا۔
15فروری کو چولستان میں گرین پاکستان انیشی ایٹیو کے تحت نئے زرعی منصوبوں کا افتتاح کے موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پنجاب پاکستان کا زرعی پاور ہاؤس ہے، جدید زراعت کے طریقے صوبے کے کسانوں کو فائدہ پہنچائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جدید زراعت پنجاب کو پاکستان کا فوڈ باسکٹ بنائے گی۔
آخرگرین پاکستان کا منصوبہ کیا ہے جس کے لئے ہنگامی اور انقلابی اقدامات کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
ملک میں ایک ارب درخت لگائے جائیں گے اورہرسال جنگلات میں اضافہ کیاجائے گاجوملک کوموسمیاتی خطرات کے تدارک کا سبب بنے گا۔
جدید خطوط پراستوارمبنی نظام کے تحت ملک میں پانی کے ضیاع کو30فیصد کم کیاجائے گا۔
جدیدزراعت کوفروغ دینے کے لئے نئے سائنسی اورآزمودہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
فوج کے کورکمانڈرزکوصوبائی سطح پرمنصوبوں کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔مثال کے طورپر ،سندھ میں فوجی انجینئرزکی زیرنگرانی نہری نظام کی تعمیرکاسلسلہ شروع کیا جائے گاتاکہ کسی بھی صوبے کوکسی قسم کااعتراض نہ رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس منصوبہ میں فوج کو اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں کیونکہ:
فوج اپنی منظم حکمتِ عملی، انتظامی صلاحیت، انفراسٹرکچر اور وسائل کی بدولت بڑے پیمانے پر منصوبوں کو نافذ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
حکومت کو امید ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کارے کے فروغ کے لئے فوج کی نگرانی میں چلنے والے منصوبے شفافیت کی ضمانت دے سکتے ہیں، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھے گا۔
فوج کی موجودگی سے ان علاقوں میں سکیورٹی کے مسائل کم ہو سکتے ہیں اور زمین کے قبضے، قانون و امن و امان سے متعلق تنازعات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں ہائبرڈ نظام سے مراد سویلین حکومت اور فوج کے درمیان طاقت کا اشتراک ہے۔ معیشت کے شعبوں (خاص طور پر زراعت اور سیاحت)میں فوج کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو ایس آئی ایف سی (سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل)کے ذریعے تقویت ملی ہے۔ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل اور ہائبرڈ نظام کے قیام کا بنیادی مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ تاہم، اس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
سویلین حکومت کے ساتھ فوج کا معاشی اور انتظامی امور میں براہ راست مداخلت کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تحت فوجی افسران کی جانب سے لینڈ ایکوائزیشن کے فیصلے پر سخت تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ اس میں مقامی کسانوں کو مشاورت سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی 2023ء کی رپورٹ میں فوج کے معاشی کردار پر جو تجزیہ کیا گیا ہے، اس کو ملحوظِ خاطر رکھنا ہو گا۔
انسٹی ٹیوٹ فار ریجنل میڈیا کی جانب سے ایس آئی ایف سی کی غیرشفافیت پر رپورٹ بھی شائع ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیںصرف دو معاہدوں کے نتائج سے ایس آئی ایف سی کی کارکردگی کو پرکھا جا سکتا ہے۔ پہلا معاہد قطر کے ساتھ ’’کیوآئی اے‘‘ اور دوسرا سعودی عرب کے ساتھ ’’اے سی ڈبلیو اے‘‘ ابھی تک تاخیر کا شکار ہیں اور ان معاہدوں کا اعلان ہونے کے باوجود ان پر دستخط نہیں ہو سکے۔
(جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی چولستان کی کی جانب سے میں اضافہ میں فوج اور ان کے لئے کے تحت فوج کے فوج کی

پڑھیں:

اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو،کسانوں کو گندم کا ریٹ نہیں مل رہا؛ سربراہ کسان اتحاد

ویب ڈیسک : سربراہ کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہےکہ کسانوں کو گندم کی فصل کا ریٹ نہیں مل رہا، اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو ، ہمیں اپنی اجرت چاہیے۔

خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ خالد کھوکھر کا کہنا تھا کہ 15 ارب روپےکا اعلان کرکےکسانوں کا مذاق اڑایا گیا ہے، کسانوں کو ان کے حقوق نہیں مل رہے،گندم کی فصل کا ریٹ کسانوں کو نہیں مل رہا، میں ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو، ہمیں اپنی اجرت چاہیے۔

ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں تمام شہریوں کو مساوی حقوق ملیں، بلاول بھٹو

سربراہ کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ اس طرح رہا تو اگلے سال گندم کاشت نہیں کریں گے، موسمی تبدیلیوں سے کسانوں کا کھربوں کا نقصان ہوا ہے، اس طرح کے حالات سے کاشت کار خود کشی کرنے پر مجبور ہیں، کاشت کار ڈر ڈر کر زندگی گزار  رہا ہے،کپاس کا کاشت کار بھی رو رہا ہے ، حکومت کے کہنے پرکپاس کاشت کی گئی ، ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔

متعلقہ مضامین

  • گرین چولستان کا سارا کچا چٹھہ قوم کے سامنے کھولوں گا، ایمل ولی خان
  • پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
  • اپوزیشن اور قوم پرست جماعتیں عوام میں اضطراب نہ پھیلائیں‘چولستان کینال منصوبے پر کاپچھلے سال سے رکا ہوا ہے.مرادعلی شاہ
  • گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
  • چولستان میں پہلی بار نایاب کیراکل بلی کی موجودگی؛ ویڈیو سامنے آ گئی
  • کسان اتحاد کی آئندہ سال گندم کی کاشت نہ کرنے کی دھمکی
  • اپنی سبسڈی اور خیرات واپس لے لو،کسانوں کو گندم کا ریٹ نہیں مل رہا؛ سربراہ کسان اتحاد
  • 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر
  • خیبرپختونخواہ حکومت کا ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ
  • دنیا نے زراعت میں ترقی کی، ہم وقت ضائع کرتے رہے: شہباز شریف