مذہب کے خاطر شوبز کو خیرباد کہنے والی سابقہ اداکارہ زرنش خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کی پرانی تصاویر استعمال کرنے سے گریز کریں۔

اپنی انسٹاگرام سٹوری پر ایک پیغام میں انہوں نے میڈیا پلیٹ فارمز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اب اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے شائستگی کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

زرنش نے لکھا، ’میں تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے درخواست کرتی ہوں کہ برائے مہربانی میری پرانی تصاویر استعمال نہ کریں۔ میں اب پردہ کرتی ہوں، اور میں صرف ہی درخواست کر سکتی ہوں کہ میری ماضی کی تصاویر استعمال نہ کی جائیں‘۔

View this post on Instagram

A post shared by Dialogue Pakistan (@dialoguepakistan)


ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہر کوئی جو چاہے کہنے اور لکھنے کیلئے آزاد ہے، لیکن براہ کرم میری پرانی تصاویر اور ویڈیوز استعمال کرنے سے گریز کریں‘۔

یاد رہے کہ زرنش خان نے 2023 میں عمرہ ادا کرنے کے بعد انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا تھا اور اس کے بعد سے اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنی تمام پرانی تصاویر اور ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ڈیلیٹ کر دی تھیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تصاویر استعمال پرانی تصاویر

پڑھیں:

کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون

باہمت اور باصلاحیت پاکستانی خاتون کنول عالیجاہ کی روزمرہ کے کاروباری مسائل کو حل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی )کے استعمال کی صلاحیتوں کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔

طاقتور کیریئر

کنول عالیجاہ نے ٹیکنالوجی کے لیے اپنی گہری دلچسپی کو ایک طاقتور کیریئر میں تبدیل کیا۔ معمولی آغاز سے لے کر بین الاقوامی کمپنیوں کو مشورے دینے تک ان کی کہانی محنت اور جذبے پر مبنی ہے۔

انہیں بیسٹ ریسرچر فار انٹر ڈسپلنری اسٹڈی ان سسٹین ایبلٹی اینالیٹکس قرار دیا گیا ہے۔ کنزیومر انسائٹس پراڈکٹ کے حوالے سے ان کے ایک نمایاں منصوبے کو دبئی کی حکومت اور دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کی طرف سے بھی سراہا گیا ہے۔

ترقی کا سفر

کنول کی ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے جو ہمیشہ جدت کو حقیقی زندگی سے جوڑنے کے طریقے تلاش کرتی ہیں ۔ایوارڈز اور خطابات سے ہٹ کر کنول اپنے کام کو حقیقت سے جوڑے رکھنے کی سوچ رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ مواد پر امریکی اکثریت کا بھروسہ

ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی خدمت

ان کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی خدمت کرنی چاہیے ۔اخلاقی اے آئی اور حقیقی دنیا پر اثرات پر ان کی توجہ ان کے ہر کام میں نظر آتی ہے۔

پاکستان میں اپنے آبائی شہر سے لے کر دنیا بھر کے بورڈ رومز تک وہ ایک ایسی میراث بنا رہی ہیں جو ثابت کرتی ہے کہ قیادت کا تعلق اس بات سے نہیں کہ آپ کہاں سے شروع کرتے ہیں، بلکہ اس بات سے ہے کہ آپ کتنا آگے جانے کے لیے تیار ہیں اور آپ اپنے ساتھ کسے لے کر جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چین کی عوامی مصنوعی ذہانت خواص کو چیلنج کر رہی ہے

اے آئی اور حقیقی مسائل کا حل

ان کا کہنا ہے کہ وہ اے آئی کو حقیقی مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔کاروبار کو بہتر طریقے سے چلانے، صارفین کو سمجھنے اور ترقی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

وہ اسٹارٹ اپس کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔ انہیں مفید مصنوعات بنانے، پروجیکٹس کی قیادت کرنے اور ایسے حل تیار کرنے میں رہنمائی فرہم کرتی ہیں جو واقعی اہمیت رکھتے ہیں۔

ڈیٹا سائنس اور مشین لرننگ میں ان کی مہارت انہیں نئے کاروباروں اور بڑی تنظیموں کو ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل میں مدد دینے کے قابل بناتی ہے۔لیکن ان کا کام صرف کوڈنگ تک محدود نہیں ہے۔کنول کا ماننا ہے کہ قیادت صرف ٹیموں کو منظم کرنے یا سمارٹ ٹولز بنانے سے زیادہ ہے۔

حقیقی قیادت کا مطلب ہے دوسروں کی رہنمائی

ان کے لیے حقیقی قیادت کا مطلب ہے دوسروں کی رہنمائی کرنا، مواقع پیدا کرنا اور ایسی جامع جگہیں بنانا جہاں نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے۔

وہ اکثر پاکستان میں نوجوان پیشہ ور افراد کو عالمی نمائش اور عملی تجربہ فراہم کرتی ہیں۔ ایک خاتون کے طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔

اے آئی حکمت عملی میں ایک توانا آواز

کنول کو اپنے حصے کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ رکی نہیں۔ انہوں نے نتائج دینے پر توجہ دی اور آہستہ آہستہ دنیا نے ان کی صلاحیتوں کو نوٹس کرنا شروع کیا۔آج، وہ اے آئی حکمت عملی میں ایک توانا آواز ہیں جو عالمی کمپنیوں کے ساتھ مل کر اہم کاروباری مسائل حل کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی اے آئی بزنس دبئی کنول عالیجا مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
  • قابض اسرائیلی آبادکاروں کا ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا
  • جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
  • لاہور، جماعت اہلحدیث کی غزہ کے مظلوموں کے حق میں ریلی
  • مظفرگڑھ: شک کی بنا پر 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر شوہر، بیٹوں اور سسر کا تشدد، ٹانگیں، بازو  توڑ دیے
  • پارٹی کا سوشل میڈیا علیمہ خان کنٹرول کرتی ہیں،حیدر مہدی،عادل راجا انہی کی ایما پر پراپیگنڈا کرتے ہیں‘ شیر افضل مروت
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون
  • غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم
  • گلوکار حسین رحیم نے خاموشی سے شادی کرلی